رانچی : امارت شرعیہ کے تحت قائم دارالقضا مسلمانوں کے درمیان مختلف طرف کے معاملات کے حل میں بے حد معاون و مددگار ثابت ہو رہا ہے۔ دارلقضا میں معاملات قرآن و حدیت کے ہدایات کے مطابق حل کئے جاتے ہیں۔ فریقین دارلقضا کے فیصلوں پر خوشی کا اظہار کرتے ہیں۔ انکا کہنا ہوتا ہے کہ دارلقضا میں وہ بے جا اخراجات سے بچتے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ عزت و وقار بھی برقرار رہتا ہے۔ امارت شرعیہ کے زیر اہتمام دارلقضا میں یوں تو مسلمانوں کے مختلف طرح کے معاملات حل کئے جاتے ہیں ، مگر ان میں زیادہ تر معاملات شوہر اور بیوی کے درمیان تنازع سے متعلق ہوتے ہیں۔ دارلقضا میں ان معاملات کا حل قرآن و حدیث کی روشنی میں کیا جاتا ہے ۔ دارلقضا رانچی کے قاضی مفتی انور قاسمی کا کہنا ہے کہ قرآن و حدیث کا مسلمانوں سے مطالبہ ہے کہ اگرآپس میں جھگڑا پیدا ہو جائے ، تو قرآن و حدیث کی ہدایت کے مطابق معاملے کا حل کیا جائے۔ دارلقضا اسی شرعی قانون کے تحت کام کرتا ہے۔ ان کے مطابق امارت شرعیہ کے تحت دارلقضا 1921 سے کام کر رہا ہے۔ فی الحال بہار، اڑیسہ ، جھارکھنڈ اور مغربی بنگال میں 59 مقامات پر دارلقضا قائم ہے۔ جھارکھنڈ کے10 مختلف مقامات پر دارلقضا میں سینکڑوں کی تعداد میں معاملات حل کئے جا رہے ہیں ۔ عدالت کے وکلا بھی دارلقضا کے کارناموں کی ستائش کرتے ہیں ۔
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔