بھوپال : خدائے سخن میر تقی میر کی یوم ولادت کو تین سو سال مکمل ہونے پر ملک و بیرون ملک میں سہ صد سالہ جشن میر کے انعقاد کا سلسلہ جاری ہے۔ اس ضمن میں مدھیہ پردیش اردو اکادمی کے زیر اہتمام بھوپال اسٹیٹ میوزیم میں سہ صد سالہ جشن میر تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب میں مدھیہ پردیش کے علاوہ بیرون ملک کے اردو کے ممتاز دانشورو ںے شرکت کی اور میر تقی میر کی حیات و زندگی کے ساتھ ان کی غزلوں اور دیگر اصناف سخن پر مبسوط انداز میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ دانشوروں کا ماننا ہے کہ میر تقی میر کی شاعری صرف اپنے عہد کی ترجمانی ہی نہیں کرتی ہے بلکہ آنے والی صدی میں انسانی مسائل اور اقدار کی بھر پور انداز میں ترجمانی کرتی ہے۔
مدھیہ پردیش اردو اکادمی کے زیر اہتمام بھوپال اسٹیٹ میوزیم میں منعقدہ سہ صد سالہ جشن میر تقریب کا انعقاد (مستند ہے میرا فرمایا ہوا) کے عنوان سے کیا گیا۔ جشن میر پروگرام کی صدارت ممتاز ادیب و محقق ڈاکٹر تقی عابدی نے انجام دئے۔ پروگرام کے آغاز میں مدھیہ پردیش اردو اکادمی کی ڈائریکٹر ڈاکٹر نصرت مہدی نے پروگرام کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مدھیہ پردیش اردو اکادمی محکمہ ثقافت کا مقصد رہتا ہے کہ ہمارے ادبا وشعرا جو ہماری روایتی شاعری اور ہماری کلاسیکل ادب کی عزت وآبرو ہیں ان کے بارے میں پروگرام منعقد ہوں اور ان کے بارے میں ہماری نئی نسل جانے۔اسی مقصد کے تحت اس پروگرام کا انعقاد کیا گیا ہے۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ صد سالہ جشن میرؔ دنیائے ادب منا رہی ہے اسی تعلق سے مدھیہ پردیش اردو اکادمی نے بھی پروگرام کا انعقاد کیا ہے تاکہ کلام میر کی نئی معنویت اور اس کے دیگر ادبی و تاریخی پہلوؤں پر بات ہوسکے۔آج کے دن اردو کے ان فنکاروں کو بھی اعزاز سے سرفراز کیا گیا ہے جنہوں نے جشن اردو کے اوپن مائک پروگرام میں شرکت کی تھی اور اپنا بہترین کلام پیش کیا تھا۔
پروگرام کے مہمان خصوصی ممتاز محقق و ادیب ڈاکٹر تقی عابدی نے نیوز ایٹین اردو سے خاص بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دیکئھے خود میرؔنے اپنے بارے میں پیش گوئی کی تھی کہ تاقیامت میرا دیوان باقی رہے گا۔کیونکہ عشق کا جو امام ہے اور جس کی شاعری میں اس زمین کی جڑیں پیوست ہیں۔میرؔ نے جس قسم کی شاعری کی ہے میں سمجھتا ہوں کہ میرؔ کے بعد کوئی امیر آہی نہیں سکتا ہے۔تو میر کا جو دیوان ہے ،جو ہمارے درمیان موجود ہے،سلاست میں صفائی میں شستگی میں،سادگی میں اور اپنے انداز میں منفرد ہے۔ اب دیکھئے کہ لوگ کہتے ہیں کہ فلاں شخص منفرد انداز رکھتا ہے مگر یقین مانیئے کہ یہ چیز اگر کسی پر جچتی ہے تو وہ میر تقی میرؔ کی ذات ہے ۔جب کبھی انسان کا ذکر ہوگا،انسانیت کا ذکر ہوگا،اعلی اقدار کا ذکر ہوگا،عشق کا ذکر ہوگا تو اپنے کلام اور انداز بیان سے میر ہی رہنما بن کر ہمارے سامنے نظر آئیں گے۔مدھیہ پردیش اردو اکادمی کو مبارکباد دیتا ہوں کہ انہوں نے اس موضوع پر بین الاقوامی پروگرام کا انعقاد کیا اور میر تقی میر کے فن و کلام کی معنویت پر بہترین انداز میں گفتگو کی گئی۔
ممتاز ادیب و شاعر ضیا فاروقی نے نیوز ایٹین اردو سے خاص بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ میر کے یہاں جو تہہ داری اور رنگ ہے وہ دوسرے کے یہاں نہیں ہے۔ شمس الرحمن فاروقی جنہوں نے میر پر اچھا کام کیا ہے وہ بھی یہ کہنے پر مجبور ہوئے ہیں کہ میر کے بہت سے اشعار میری سمجھ میں نہیں آئے۔ میر کی شاعری کی خوبی یہ ہے کہ اسے جب بھی پڑھیئے ایک نیا رنگ قاری کے سامنے آجاتا ہے اور قاری سر دھننے پر مجبور ہوتا ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ جیسے جیسے وقت بدلتا جائے گا میر کی شاعری اور اس کے رنگ و آہنگ کے نئے معنی وضع ہونگے ۔
اندور سے پروگرام میں تشریف لائے ادیب و محقق عزیز عرفان نے نیوز ایٹین اردو سے خاص بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مستند ہے میر کا فرمایا ہوا۔آپ اس بات کو غور کیجئے کہ غالب جیسے عظیم شاعر سے ناقد تو بے تکلف ہوتے ہیں لیکن میر کے حضور آج تک کسی نے گستاخی کرنے کی جرات نہیں کی ہے۔ یہ اردو ادب میں ان کی بزرگی اور عظمت ہے۔ اور یہ سب انہوں نے اپنے فن کی بدولت حاصل کیا ہے۔میر اردو کا وہ شاعر ہے جس کی عظمت کا سبھی نے اعتراف کیا ہے۔
ادیب و صحافی محمود ملک نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میر صرف اپنے دور کا ہی نہیں بلکہ میر ہر عہد میں اردو شاعری کا میر ہے۔اب اس سے زیادہ عظمت کی مثال اور کیا دیجئے کہ اردو کے سبھی بڑے شاعروں نے میر کے رنگ میں کلام کہنے میں فحر جانا ہے۔
اس موقعہ پر ممتاز محقق و ادیب ڈاکٹر تقی عابدی کو مدھیہ پردیش حکومت کے باوقار کل ہند اقبال اعزاز دوہزار اکیس سے سرفراز کیا گیا۔ واضح رہے کہ کل ہند اقبال اعزاز تقریب کا انعقاد پہلےہوگیا تھا جس میں ڈاکٹر تقی عابدی شرکت نہیں کر سکے تھے اور ان کا اعزاز ایم پی اردو اکادمی کی ڈائریکٹر ڈاکٹر نصرت مہدی نے حاصل کیا تھا۔آج یہی اعزاز ایم پی اردو اکادمی کی ڈائریکٹر نصرت مہدی کے ہاتھوں انہیں دیا گیا۔
اس موقعہ پر ڈاکٹر رضیہ حامد اور پروفیسر محمد نعمان خان خصوصی طور پر موجود رہے۔کل اقبال اعزاز میں ڈاکٹر تقی عابدی کو شال اور توصیفی سند کے ساتھ دو لاکھ روپیہ کاچیک بھی پیش کیا گیا۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔