جھارکھنڈ میں وقف املاک کے تحفظ پر سوالیہ نشان ، وقف بورڈ کی عدم موجودگی بڑی وجہ
جھارکھنڈ میں وقف املاک کے تحفظ پر سوالیہ نشان ، وقف بورڈ کی عدم موجودگی بڑی وجہ
ریاستی وقف بورڈ کا دفتر بورڈ کے سی ای او معین الدین خان اور دو عارضی ملازم کے بھروسے چل رہا ہے ۔ ایک لمبے عرصے کے بعد وقف بورڈ کے دفتر کو آڈرے ہاوس سے کڈرو میں واقع حج ہاؤس کی چوتھی منزل پر ضرور منتقل کیا گیا ، لیکن دفتر میں ملازمین کی تعداد میں اضافہ کرنے کے تعلق سے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا ۔
جھارکھنڈ میں وقف املاک کے تحفظ کا امکان روشن نظر نہیں آرہا رہا ہے ۔ وقف بورڈ کی عدم موجودگی اس کی بڑی وجہ ہے ۔ ریاست کی ہیمنت سورین حکومت کے قیام کو تقریباً نو ماہ کا عرصہ ہو گیا ہے ، لیکن اب تک وقف بورڈ کے قیام کے تعلق سے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے ۔ ریاستی وقف بورڈ کا دفتر بورڈ کے سی ای او معین الدین خان اور دو عارضی ملازم کے بھروسے چل رہا ہے ۔ ایک لمبے عرصے کے بعد وقف بورڈ کے دفتر کو آڈرے ہاوس سے کڈرو میں واقع حج ہاؤس کی چوتھی منزل پر ضرور منتقل کیا گیا ، لیکن دفتر میں ملازمین کی تعداد میں اضافہ کرنے کے تعلق سے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا ۔ جبکہ بورڈ کے ملازم کے مطابق سال 2013 میں بورڈ کے دفتر میں 13 مستقل ملازمین کی تقرری کو منظوری ملی تھی ، باوجود اس کے اب تک اس سمت کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے ۔
واضح رہے کہ 15 نومبر 2000 میں علاحدہ ریاست کے طور پر جھارکھنڈ کا وجود عمل میں آنے کے بعد سماجی اور سیاسی جماعتوں کے ذریعہ ریاستی وقف بورڈ کی تشکیل کا مطالبہ کیا جاتا رہا ۔ ایک طویل عرصہ تک جدو جہد کے بعد دسمبر 2008 میں جھارکھنڈ سنی وقف بورڈ کا قیام عمل میں آیا ۔ بورڈ کے پہلے چیئرمین کے طور پر حاجی فہیم الدین کو منتخب کیا گیا ۔ لیکن ستم ظریفی یہ رہی کہ بورڈ کی پانچ سالہ میعاد ختم ہو گئی ، مگر نہ تو بورڈ کے دفتر میں معقول تعداد میں ملازمین کی بحالی کی گئی اور نہ ہی چیئرمین کو سرکاری سہولیات فراہم کی گئی ۔ حیرت انگیز بات تو یہ ہے کہ بورڈ کے قیام کے فورا بعد ہی دہلی سے جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی آن وقف کے چئیرمین کے رحمان خان نے رانچی کا دو روزہ دورہ کیا ۔ اس موقع پر انہوں نے مسلم دانشوران ، علما اور سماجی کارکنان کے ساتھ میٹنگ کی ، جس میں انہیں وقف کے تعلق سے مسائل سے واقف کرایا گیا ۔ بعد ازاں انہوں نے ریاست کے تمام ضلع انتظامیہ اور اعلیٰ افسران کے ساتھ میٹنگ کی ۔ اس موقع پر انہوں نے ریاست کے وقف املاک کا سروے کرنے اور وقف املاک سے ناجائز قبضہ ہٹانے کے تعلق سے ہدایت دی ، لیکن کے رحمان خان کی تمام کوششوں کا مثبت نتیجہ دیکھنے کو نہیں ملا۔
جھارکھنڈ میں وقف املاک کے تحفظ کا امکان روشن نظر نہیں آرہا رہا ہے ۔
سال 2014 میں وقف بورڈ کے قیام کے تعلق سے نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا ، لیکن اس کے فوراً بعد ہی اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کے اعلان کے ساتھ ہی ضابطہ اخلاق کے نفاذ ہونے کی وجہ کر بورڈ کے چیئرمین کے انتخاب کے لئے میٹنگ نہیں بلائی جاسکی ۔ وہیں اسمبلی انتخابات میں ان ارکان اسمبلی کو شکست کا منہ دیکھنا پڑا ، جن کا نام وقف بورڈ کی تشکیل کے تعلق سے جاری نوٹیفیکیشن میں شامل تھا ۔ نتیجہ یہ ہوا کہ اس بورڈ کی پانچ سالہ میعاد بغیر چئیرمین کے ختم ہوگئی ۔ لیکن سابقہ بی جے پی حکومت کے ذریعہ وقف بورڈ کو فعال بنانے کے تعلق سے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔
وقف بورڈ سے وابستہ دوسرے پہلو پر بھی غور کیا جائے تو یہاں بھی افسوس ہوتا ہے ۔ وقف املاک پر ناجائز قبضہ اور اس سے جڑے تنازعات کے حل کے لیے گذشتہ نومبر میں تین رکنی جھارکھنڈ وقف ٹریبونل کا قیام کیا گیا ، لیکن اس کے قیام کے تقریباً نو ماہ کے عرصہ میں ایک بھی معاملہ کے حل کے لئے عرضی داخل نہیں کی گئی ۔ ٹریبونل کے چیئرمین محمد نصیر الدین نے اس معاملہ پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بھی جسٹس دتہ کی قیادت میں وقف ٹریبونل کا وجود عمل میں آیا تھا ، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹریبونل کی تین سالہ مدت کار بغیر کسی دفتر اور معاملہ کے حل کے ختم ہو گئی ۔
Published by:Imtiyaz Saqibe
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔