Mob Lynching Bill: جھارکھنڈ سرکار کے ماب لنچنگ بل کو گورنر نے بھیجا واپس، اٹھایا یہ بڑا سوال
Jharkhand Mob Lynching Bill: جھارکھنڈ اسمبلی سے پاس ہونے کے تقریبا دو ماہ بعد ماب لنچنگ بل منظوری کیلئے راج بھون بھیجا گیا تھا ۔ یہ بل گزشتہ سال 21 دسمبر کو اسمبلی سے پاس ہوا تھا ۔ حالانکہ اب اس بل کو گورنر نے سرکار کو واپس بھیج دیا ہے ۔
Jharkhand Mob Lynching Bill: جھارکھنڈ اسمبلی سے پاس ہونے کے تقریبا دو ماہ بعد ماب لنچنگ بل منظوری کیلئے راج بھون بھیجا گیا تھا ۔ یہ بل گزشتہ سال 21 دسمبر کو اسمبلی سے پاس ہوا تھا ۔ حالانکہ اب اس بل کو گورنر نے سرکار کو واپس بھیج دیا ہے ۔
رانچی : جھارکھنڈ حکومت کے ماب لنچنگ بل کو راج بھون نے واپس کردیا ہے ۔ راج بھون نے بل کے ہندی اور انگریزی ورزن میں تفاوت پایا ہے ۔ ساتھ ہی بل میں دو یا دو سے زیادہ لوگوں کو بھیڑ مانا گیا ہے ، جبکہ راج بھون کا ماننا ہے کہ موجودہ بل میں بھیڑ کی تعریف قانون کے مطابق نہیں ہے ۔ بھیڑ کی تعریف کو پھر سے کرنے کی ضرورت ہے ۔
جھارکھنڈ اسمبلی سے پاس ہونے کے تقریبا دو ماہ بعد ماب لنچنگ بل منظوری کیلئے راج بھون بھیجا گیا تھا ۔ یہ بل گزشتہ سال 21 دسمبر کو اسمبلی سے پاس ہوا تھا ۔ حالانکہ اب اس بل کو گورنر نے سرکار کو واپس بھیج دیا ہے ۔
سرکار کے اس بل میں جرمانہ کے ساتھ ساتھ املاک کی قرقی اور تین سال سے عمر قید تک کی سزا کا بندوبست ہے ۔ اگر ماب لنچنگ میں کسی کی موت ہوجاتی ہے تو قصوروار کو عمرقید تک کی سزا ہوگی ۔ سنگین چوٹ آنے پر دس سال سے عمر قید تک کی سزا کا بندوبست ہے ۔ اکسانے والوں کو بھی قصوروار مانا جائے گا اور انہیں تین سال کی سزا ہوگی ۔
بی جے پی اس بل کی مسلسل مخالفت کررہی ہے ۔ اس کو کالا قانون بتا رہی ہے ۔ بل پاس ہونے کے دن بھی بی جے پی لیڈر سی پی سنگھ نے کہا تھا کہ ریاستی سرکار جلد بازی میں اقلیتوں کو خوش کرنے کیلئے یہ بل لا رہی ہے ۔
پانچ سال میں 46 واقعات
بتادیں کہ جھارکھنڈ میں گزشتہ پانچ سالوں میں ماب لنچنگ کے 46 واقعات پیش آئے ہیں ۔ ان میں سے گیارہ معاملات میں 51 لوگوں کو عمرقید کی سزا ہوچکی ہے ۔ حالانکہ ان واقعات میں کتنے لوگوں کی جان گئی ، یہ سرکار کی جانب سے نہیں بتایا گیا ہے ۔
Published by:Imtiyaz Saqibe
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔