بھوپال : نوابوں کی نگری بھوپال کو جہاں بغداد الہند اور شہر غزل کہا جاتا ہے تو وہیں شاعر مشرق علامہ اقبال سے خاص انسیت کے سبب اسے دارالاقبال بھی کہا جاتاہے۔ علامہ اقبال بھوپال میں چار بار آئے تھے اور اس دوران ان کا قیام راحت منزل، ریاض منزل اور شیش محل میں رہا ہے۔ بھوپال کو شہر غزل ضرور کہا جاتا ہے لیکن اقبال نے بھوپال قیام کے دوران کوئی غزل نہیں کہی بلکہ چودہ تاریخی اہمیت کی نظمیں کہی تھیں۔ ان نظموں کی خاص بات یہ بھی ہے کہ اقبال نے ان کے نیچے تاریخی اور سال کے ساتھ مقام کا نام بھی درج کیا تھا۔
بھوپال سے اقبال کی خاص نسبت کے سبب بھوپال میں اقبال لائبریری،اقبال مرکز قائم کیاگیا اور مدھیہ پردیش حکومت کے ذریعہ تخلیقی ادب کے لئے اردو کے ادیب کو پانچ لاکھ کا قومی ایوارڈ بھی دیا جاتا ہے۔ شیش محل جہاں علامہ اقبال نے قیام کیا تھا اس کے سامنے واقع کھرنی والا میدان جہاں اقبال صبح کے وقت سیر کرتے تھے اس میدان کا نام اقبال کے نام سے منسوب کرتے ہوئے اقبال میدان ضرور رکھا گیا لیکن ان دنوں اپنوں کی بے حسی اور حکومت کی عدم توجہی کے سبب یہ خستہ حالی کا شکار ہے۔
بھوپال کے ممتاز ادیب و شاعر بدر واسطی نے نیوز 18 اردو سے خاص بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن بڑا خاص ہے۔ أج جمعۃ الوداع بھی ہے اور ہم تمام لوگوں نے نماز ادا کرکے ملک وقوم کی ترقی و خوشحالی کے لئے دعائیں کی ہیں وہیں علامہ اقبال کی آج برسی ہے۔ بھوپال سے علامہ اقبال کا خاص رشتہ رہا ہے اور وہ بھوپال میں تین چار بار آئے تھے ۔
انہوں نے یہاں تیرہ چودہ نظمیں بھی کہی تھیں۔ ان نظموں کے مطالعہ سے جہاں بھوپال سے ان کے خاص رشتہ کا پتا چلتا ہے وہیں انہوں نے اپنی شاعری سے انسان کو جوخودی کا پیغام دیاتھا اس کی معنویت بھی پتہ چلتی ہے۔ جہاں تک اقبال میدان کی خستہ حالی کا سوال ہے تو اس کے لئے حکومت کے ساتھ ہم لوگ بھی ذمہ دارہیں۔ اگر حکومت نے کوئی چیز بنا کر ہمیں دی ہے تو اس کے تحفظ کی ذمہ داری ہماری بھی ہے ۔
وہیں بزم شائقین ادب کے ذمہ دارشعیب علی خان نے نیوز 18 اردو سے خاص بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اقبال میدان بھوپال کے قلب میں واقع ہے اور جس جگہ کو پھولوں کی طرح سجا کر رکھنا چاہئے تھی وہ اتنی شکستہ ہو رہی ہے کہ اسے دیکھ کو افسوس ہوتا ہے۔ حکومت نے اقبال مرکز اور اقبال ایوارڈ بھی قائم کیا ہے اور ابھی کچھ دنوں پہلے ممتاز ادیب ڈاکٹر تقی عابدی کو با وقار اقبال اعزاز سے سرفراز بھی کیاگیا لیکن اس جانب حکومت کی توجہ نہیں ہے کہ اقبال میدان کیا مطالبہ کر رہا ہے ۔
میں اقبال اور ان کے کلام کاجادو آپ کو بتاؤں کہ جب راکیش شرما خلا میں گئے تھے اور آنجہانی اندرا گاندھی نے ان سے پوچھا تھا کہ خلا سے ہندستان کیسا نطر آتا ہے تب انہوں نے اقبال کا کلام سارے جہاں سے اچھا ہندستاں ہمارا ہی پڑھا تھا۔حکومت اس جانب توجہ کرنا چاہیئے اور ہم لوگ بھی اپنی بیداری کا ثبوت دیتے ہوئے آگے کام کرینگے۔
بھوپال کے شاعر شمیم حیات کہتے ہیں کہ ہمارا صرف اتنا مطالبہ ہے کہ اقبال میدان میں ادبی وثقافتی پروگرام کے انعقاد پر جو پابندی حکومت کی جانب سے لگائی گئی ہے اسے ختم کیا جائے ۔جب اقبال میدان میں آئے دنوں فلموں کی اور ویب سریز کی شوٹنگ ہوسکتی ہے تو پروگرام کا انعقاد کیوں نہیں ۔اسی کے ساتھ حکومت کو تعصب سے اوپر اٹھ کر اقبال میدان کی خستہ حالی کودور کرنے کے لئے سنجیدہ قدم اٹھانا چاہیئے ۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔