مدھیہ پردیش کےمدارس میں شدت پسندی کا نصاب اورغیر قانونی مدارس کے تعلق سے وزیر اعلی شیوراج سنگھ کے ٹوئیٹ پر صوبہ کی سیاست میں گھمسان شروع ہوگیا ہے۔ بی جےپی لیڈران کے ذریعہ مدارس کے ریویو کے معاملے کو جہاں وزیر اعلی کے ٹوئیٹ کے بعد زور و شور سے اٹھایا جارہا ہے وہیں کانگریس نے مدارس کے ریویو کو عوام کو گمراہ کرنے کی حکومت کی سازش سے تعبیر کیا ہے جبکہ مسلم تنظیموں کا کہنا ہے کہ مدارس کے نصاب کو خود حکومت تیار کرتی ہے اب حکومت ہی بتائے کہ مدارس کے نصاب میں شدت پسندی کہاں سے شامل ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ مدھیہ پردیش میں گزشتہ پانچ سالوں سے جب بھی کوئی انتخاب آتا ہے غیر قانونی مدارس،مدارس میں شدت پسندی کا جن بوتل سے نکل کر باہر آجاتا ہے۔ گزشتہ سال میونسپل کارپوریشن کے انتخابات کے وقت بھی صوبہ میں غیر قانونی مدارس کے سروے کو لیکر خوب شور مچایا گیا لیکن غیر قانونی مدارس کی رپورٹ منظر عام پر حکومت کے ذریعہ پیش نہیں کی گئی ۔امسال مدھیہ پردیش میں اسمبلی انتخابات ہونا ہے اور انتخابات کو چند ماہ رہ گئے ہیں ایسے میں وزیر اعلی کی ریویو میٹنگ میں آج نہ صرف صوبہ میں غیر قانونی مدارس کا معاملہ پیش آیا بلکہ وزیر اعلی شیوراج سنگھ نے مدھیہ پردیش میں غیر قانونی مدارس ،ادارے،جہاں شدت پسندی کی تعلیم دی جارہی ہے،اس کا ریویو کئے جانے کا ٹوئیٹ کیا ہے۔
وزیر اعلی شیوراج سنگھ کے ٹوئیٹ کا مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ ڈاکٹر نروتم مشرا نے دفاع کیا ہے ۔ وزیر داخلہ ڈاکٹر نروتم مشرا نے نیوز ایٹین اردو سے خاص بات کرتے ہوئے کہا کہ کہیں بھی غیر قانونی کام ہو رہا ہے اس پر نطر رکھنے کے لئے وزیر اعلی کی جانب سے ہدایت دی گئی ہے اور حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ غیر قانونی چیزوں پر نطر رکھے۔
وہیں مدھیہ پردیش کانگریس کے ترجمان عباس حفیظ نے نیوز ایٹین اردو سے خاص بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا مقصد انتخابی سال میں دھیان بھٹکانہ ہے۔ مدھیہ پردیش میں لگ بھگ سات ہزار مدارس ہیں جو رجسٹرڈ ہیں مدرسہ بورڈ میں۔اور یہ مدرسہ بورڈ سرکار کے ذریعہ چلایا جاتا ہے۔جس کو شیوراج سنگھ سرکار چلا رہی ہے۔ اگر کوئی بھی ایسا کوئی غیر قانونی کام ہورہا ہے تو اس کے لئے ذمہ دار شیوراج سرکار ہوتی ہے۔مدارس میں شدت پسندی کا کوئی نصاب نہیں پڑھایا جارہا ہے۔آج مہنگائی بے روزگاری پر عوام سرکاری سےسوال پوچھ رہی ہے تو ایسے میں عوام کے سوالوں سے بچنے کے لئے شیوراج سنگھ اور ان کی سرکار کے لئے مدرسہ کا راگ الاپ رہی ہے۔ میری جانکاری میں آیا ہے کہ ممبران اسمبلی کو،وزیروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ غیر قانونی مدارس،شدت پسندی کے معاملے کو میڈیا اور سوشل میڈیا میں زور شور سے اٹھایا جائے اور شیوراج سنگھ کے ٹوئیٹ کو ان کی پارٹی اور سرکار کے لوگ آگے بڑھانے میں لگے ہیں تاکہ مدھیہ پردیش میں ووٹوں کو پولرائز کیا جاسکے لیکن میں صرف اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ جنتا اپنے ایشوز کو جانتی ہے وہ بھٹکنے والی نہیں ہے۔
'تو استعفیٰ دےدوں گی...'، وزیر داخلہ امت شاہ کو فون کرنے کے دعوے پر ممتا بنرجی برہمہم جنس پرست تعلقات محض شہری خیال نہیں،ہم جنس شادی پرسماعت کےدوران سپریم کورٹ کااہم تبصرہوہیں مائناریٹیز یونائٹیڈ آرگنائزیشن کے سکریٹری عبدالنفیس کہتے ہیں کہ سرکار ریویو صرف مدارس کا ہی کیوں کرنا چاہتی ہے ۔ یہ ایک اہم سوال ہے۔ چھ سال سے مدرسہ بورڈ کے اساتذہ کوسرکار نے تنحواہ نہیں دی ہے لیکن اس کا ریویو کبھی نہیں کیا جاتا ہے۔سرکاری اسکولوں کو سرکاری ہنڈریڈر فیصد گرانٹ دیتی ہے اور وہاں پر تعلیم کا معیار کیوں اتنا گرا ہوا ہے کبھی اس کی جانچ کرے سرکار۔در اصل شیوراج جی اپنے ٹیوئٹ سے خود کو ہی آئینہ دکھا رہی ہے۔ مدراس کا نصاب مسلمان نہیں بناتے ہیں بلکہ سرکار بناتی ہے اب شیوراج سنگھ حود بتائیں کہ مدرسہ بورڈ کے نصاب میں شدت پسندی کی باتیں کس نے شامل کی ہیں۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔