بھوپال سے علامہ اقبال کا گہرا تعلق رہا ہے ۔ بھوپال سے علامہ اقبال کی خاص نسبت کے سبب بھوپال کو تاریخ کے اوراق میں دارالاقبال بھی کہا گیا ہے۔ بھوپال میں اقبالیات کی یاد گار قائم کرنے کے ساتھ یہاں پر اقبال لائبریری ، اقبال ادبی مرکز اور اقبال میدان بھی قائم کیا گیا تھا ، لیکن حکومت تو حکومت اہل اردو کی عدم توجہی کے سبب اقبال میدان خستہ حالی کا شکار ہوگیا ہے ۔ اقبال میدان میں تعمیر کیا گیا مینارہ شاہین ، میدان میں چہار جانب کندہ کرایا اقبال کا لکھا ترانہ ہندی اور دوسرے اشعار بھی عدم توجہی کے سبب نہ صرف جہاں تہاں سے گر رہے ہیں ۔ بلکہ اقبال میدان کے قلب میں سنگ مرمر پر اردو میں لکھا گیا اقبال میدان کے نام کا پتھر بھی شرپسند عناصر اٹھاکر لے گئے اور اسی کی خبر کسی کو نہیں ہوئی ۔
بھوپال میں علامہ اقبال نے اپنے وطن کے بعد سب سے زیادہ قیام کیا تھا۔ بھوپال میں علامہ اقبال کا قیام راحت منزل ، ریاض منزل ، شیش محل اور شوکت محل میں رہا ہے ۔ راحت منزل کا وجود ختم ہوچکا ہے اور دوسری عمارتیں بھی خستہ حالی کا شکار ہیں ۔ شیش محل کو سابقہ حکومت نے درست کرنے اور اقبالیات کے فروغ کے لئے مرکز بنانے کا وعدہ کیا تھا ، لیکن حکومت بدلی اور وہ پلان بھی سرد خانے کی نذر ہوگیا ۔
بھوپال کو شہر غزل کہا جاتا ہے ، لیکن اقبال نے بھوپال میں کوئی غزل نہیں کہی بلکہ انہوں نے یہاں پر چودہ نظمیں کہیں تھیں اور ان نظموں کی خوبی یہ ہے کہ اقبال نے ان کے نیچے دن تاریخ اور سال کو بھی لکھ دیا ہے ۔ اقبال کے انتقال کے بعد ان کے نام سے متحدہ ہندوستان میں سب سے پہلی لائبریری بھوپال میں اقبال لائبریری کے نام سے قائم کی گئی تھی ۔ یہ لائبریری اقبال میدان کے بیسمنٹ میں موجود ہے ، لیکن فنڈ اور وسائل کی کمی کا شکار ہے ۔

اقبال میدان کے قلب میں سنگ مرمر پر اردو میں لکھا گیا اقبال میدان کے نام کا پتھر بھی شرپسند عناصر اٹھاکر لے گئے اور اسی کی خبر کسی کو نہیں ہوئی ۔
بھوپال میں اقبال کے مداح ممنون حسن خان جو سر سید احمد خان کے پوتے سر راس مسعود کے سکریٹری ہوا کرتے تھے ، جب وہ بی ڈی اے کے چیئرمین ہوئے تو انہوں نے بھوپال کے کھرنی والے میدان کو اقبال مید ان کا نام دیا ۔ میدان میں مینارہ شاہین بنایا گیا اوراس کے نیچے ترانہ ہندی کندہ کرایا گیا ۔ یہی نہیں پورے میدان میں اقبال کے اشعار کو بھی کندہ کرایا گیا ۔ لیکن اسے وقت کی ستم ظریفی کہئے یا اپنوں کی بے حسی کہ اقبال میدان آج اپنی خستہ حالی پر آنسو بہا رہا ہے ۔
سینئر صحافی کہتے ہیں کہ مہذب قومیں اپنی وراثت کی حفاظت خود کرتی ہیں اور وراثت کے تحفظ کے لئے ہمیشہ بیدار رہتی ہیں ۔ یہ شہر اقبال سے اپنے عشق کا دعوی تو کرتا ہے ، لیکن اب اس کےعشق میں پہلے جیسی گرمی اور رمق نہیں ہے ۔ اگر اس کا عشق بیدار ہوتا تو آج اقبال میدان اور مینارہ شاہین اس طرح خستہ حالی کا شکار نہیں ہوتا ۔ دوسری بات یہ ہے کہ جب نگر نگم اقبال میدان میں پروگرام کے انعقاد کے لئے چارج وصول کرتا ہے ، تو اس کے منٹیننس کی ذمہ داری بھی اس کی ہے ۔ آج تو لوگ صرف پتھر اکھاڑ کر لے گئے ہیں اور اگر لوگوں نے اپنی بیداری کا ثبوت نہیں دیا تو آنے والے وقتوں میں اس کا نام بھی سازش کے تحت ختم کیا جا سکتا ہے ۔

اقبال میدان میں تعمیر کیا گیا مینارہ شاہین ، میدان میں چہار جانب کندہ کرایا اقبال کا لکھا ترانہ ہندی اور دوسرے اشعار بھی عدم توجہی کے سبب جہاں تہاں سے گر رہے ہیں ۔
وہیں محبان اردو کمیٹی کے رکن یاسر انصاری کہتے ہیں کہ یہ ہماری کوتاہی ہے کہ ہم اکثر یہاں آتے ہیں ، لیکن کبھی اس جانب سنجیدگی سے غور ہی نہیں کیا ۔ آج جب نیوز 18 اردو کی ٹیم اس کی خستہ حالی پر اپنی رپورٹ بنا رہی تھی ، تب ہم نے غور سے دیکھا اور ہمیں خود پر بھی شرمندگی ہوئی ۔ اس معاملہ کو لیکر میونسپل کارپوریشن کے ذمہ دارن سے ملاقات کی گئی ہے اور ہمیں یقین دلایا گیا ہے کہ جلد ہی اس کی تزئین کاری ہوگی ۔ ہم کچھ دن اس کا اور انتظار کریں گے اور اگر اس کی تزئین کاری کا کام شروع نہیں ہوتا ہے ، تو اقبال میدان کے تحفظ کو لیکر ہر سطح پر ہمارا احتجاج ہوگا ۔
بھوپال میئر آلوک شرما کہتے ہیں کہ اقبال میدان ہماری وراثت ہے ، اس کا تحفظ ہوگا ۔ جب یہاں پر بی جے پی کی حکومت تھی تب اس کی کیا حالت تھی اور جب پندرہ مہینے کی کمل ناتھ کی حکومت آئی تو اس کی حالات کیا ہوگئی ہے ، یہ یہاں کے لوگوں کو معلوم ہونا چاہئے ۔ جنہیں ایک خاص طبقے کا نوے فیصد ووٹ چاہئے ، انہوں نے اس کمیونٹی کے لوگوں کو صرف ووٹ لینے کی مشین بنا کر رکھا ہے ، کبھی اس کی تعلیم اور اس کی وراثت کے تحفظ کی جانب دھیان ہی نہیں دیا ۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔