اپنا ضلع منتخب کریں۔

    مدھیہ پردیش : بھوپال مساجد کمیٹی میں لاکھوں کے غبن معاملہ کی کرائم برانچ نے شروع کی جانچ

    مساجد کمیٹی کے مہتمم یاسر عرفات کا کہنا ہے کہ سابقہ کمیٹی کے ذریعہ لاکھوں روپے کی جو مالی بے ضابطگی کی گئی تھی ، اسی کا نتیجہ ہے کہ ائمہ وموذنین کو تنخواہیں نہیں مل پا رہی ہیں ۔ اگر یہ لوگ مساجد کمیٹی میں کی گئی مالی بے ضابطگی کی رقم کو جمع کردیں تو آج ہی ائمہ وموذنین کو تنخواہ مل سکتی ہے ۔

    مساجد کمیٹی کے مہتمم یاسر عرفات کا کہنا ہے کہ سابقہ کمیٹی کے ذریعہ لاکھوں روپے کی جو مالی بے ضابطگی کی گئی تھی ، اسی کا نتیجہ ہے کہ ائمہ وموذنین کو تنخواہیں نہیں مل پا رہی ہیں ۔ اگر یہ لوگ مساجد کمیٹی میں کی گئی مالی بے ضابطگی کی رقم کو جمع کردیں تو آج ہی ائمہ وموذنین کو تنخواہ مل سکتی ہے ۔

    مساجد کمیٹی کے مہتمم یاسر عرفات کا کہنا ہے کہ سابقہ کمیٹی کے ذریعہ لاکھوں روپے کی جو مالی بے ضابطگی کی گئی تھی ، اسی کا نتیجہ ہے کہ ائمہ وموذنین کو تنخواہیں نہیں مل پا رہی ہیں ۔ اگر یہ لوگ مساجد کمیٹی میں کی گئی مالی بے ضابطگی کی رقم کو جمع کردیں تو آج ہی ائمہ وموذنین کو تنخواہ مل سکتی ہے ۔

    • Share this:
    بھوپال : بھوپال مساجد کمیٹی جو کبھی اپنی خدمات اور شرعی احکام کی پاسداری کے لئے ملک و بیرون ملک میں مشہور تھی ، اب وہی مساجد کمیٹی تنازع کا شکار ہوگئی ہے ۔ تنازع اس قدر گہرا ہوگیا ہے کہ ایک دوسرے پر نہ صرف الزام لگایا جا رہا ہے بلکہ سابقہ کمیٹی نے موجودہ مہتمم کی تقرری کی ضابطہ کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے وزیر اعلی اور چیف سکریٹری کے ساتھ  لوک آیکت میں اس کو جانچ کو لے کرشکایت کی ہے ۔ وہیں موجودہ مہتمم کا کہنا ہے کہ سابقہ کمیٹی کے ذریعہ مساجد کمیٹی کے فنڈ میں جو لاکھوں کا غبن کیا گیا تھا ، اسی کے سبب ائمہ وموذنین اپنی تنخواہوں سے محروم ہیں ۔

    واضح رہے کہ مساجد کمیٹی کا قیام ریاست بھوپال اور انڈین یونین کے بیچ ہوئے معاہدے کی روز سے آزادی کے بعد عمل میں آیا تھا ۔ معادہ کے تحت ایم پی حکومت مساجد کمیٹی کو گرانٹ جاری کرتی ہے اور مساجد کمیٹی کے ذریعہ اس گرانٹ کی رقم سے ریاست بھوپال کے ائمہ وموذنین کو تنخواہ جاری کرنے کا کام کیا جاتا ہے ۔ مساجد کمیٹی کے ذریعہ ائمہ وموذنین ، دارالقضا ، دارالافتا اور مساجد کمیٹی کے زیر انتظامیہ چلنے والے مدرسہ حمیدیہ کے اسٹاف کی تنخواہ ادا کی جاتی ہے ۔

    مساجد کمیٹی کے سابق سکریٹری ایس ایم سلمان کا کہنا ہے کہ جب سے بی جے پی حکومت اقتدار میں آئی ہے ، اقلیتی اداروں میں ضابطہ کے تحت کوئی کام ہی نہیں کیا جا رہا ہے ۔ مساجد کمیٹی ہو حج کمیٹی ہو یا پھر وقف بورڈ یہاں پر جن افسران کو دفتر ی کام کے لئے تقرر کیا گیا ہے وہ اس کی اہلیت نہیں رکھتے ہیں ۔ مساجد کمیٹی کے ائمہ وموذنین کو اپریل سے اب تک تنخواہیں جاری نہیں کی گئی ہیں ، لیکن اسی مساجد کمیٹی کے مہتتم کے ذریعہ اپنی تنخواہ ہو یا ادارے کے بڑے لوگوں کی تنخواہ اسے ہر ماہ جاری کی جارہی ہے ۔ کتنی افسوس کی بات ہے کہ جن ائمہ وموذنین کی تین ہزار سے پانچ ہزار کے بیچ ہے انہیں مہینوں سے تنخواہ نہیں دی جارہی ہے اور اسی ادارے کے وہ لوگ جن کی تنخواہیں پینتیس چالیس ہزرا روپے ماہانہ ہے ۔ انہیں ہر ماہ تنخواہ ادا کی جا رہی ہے ۔ ہم نے اس بے ضابطگی کے خلاف لوک آیکت میں شکایت کی ہے اور اگر اس کی جانچ کرکے کارروائی نہیں کی جاتی ہے تو اس کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کے ساتھ عوامی بیداری کو لے کر مہم چلائیں گے ۔ تاکہ لوگوں کو معلوم ہو سکے ہیں کہ مساجد کمیٹی میں کیا کیا غیر قانونی ہو رہا ہے۔

    وہیں مساجد کمیٹی کے مہتمم یاسر عرفات کا کہنا ہے کہ سابقہ کمیٹی کے ذریعہ لاکھوں روپے کی جو مالی بے ضابطگی کی گئی تھی ، اسی کا نتیجہ ہے کہ ائمہ وموذنین کو تنخواہیں نہیں مل پا رہی ہیں ۔ اگر یہ لوگ مساجد کمیٹی میں کی گئی مالی بے ضابطگی کی رقم کو جمع کردیں تو آج ہی ائمہ وموذنین کو تنخواہ مل سکتی ہے ۔ در اصل یہ لوگ دباؤ ڈال کر جانچ کو متاثر کرنا چاہتے ہیں ، لیکن مالی بے ضابطگی کی جانچ کرائم برانچ کے ذریعہ کی جا رہی ہے اور سچ سب کے سامنے آجائے گا۔

    کرائم برانچ کے ایس پی گوپال دھاکڑ کہتے ہیں کہ مساجد کمیٹی میں لاکھوں کے غبن کی شکایت کی گئی ہے ۔ اس معاملہ کو لیکر تھانہ کرائم برانچ کے ذریعہ جانچ کی جا رہی ہے ۔ محکمہ اقلیتی فلاح و بہبود سے تفصیلات مانگی گئی ہے ۔ جلد ہی اس معاملہ میں گرفتاری ہو سکتی ہے ۔

    ایسا نہیں ہے کہ مساجد کمیٹی میں چل رہے تنازع سے ائمہ وموذنین کی تنحواہیں متاثر ہورہی ہیں ، بلکہ ادارے کی شبیہ کو جو نقصان پہنچ رہا ہے ، اسے بھی بچانے کی ضرورت ہے ۔ کرائم برانچ کی جانچ کے بعد کیا کارروائی ہوتی ہے اسے تو دیکھنا ہی ہوگا ، لیکن اس تنازع کے سبب مساجد کمیٹی کے ائمہ و موذنین جو اپریل سے تنخواہوں سے محروم ہیں ، انہیں ابھی تنخواہ ملنے کے آثار نظر نہیں آرہے ہیں ۔
    Published by:Imtiyaz Saqibe
    First published: