مدھیہ پردیش: محکمہ اقلیتی فلاح و بہبود نے مساجد کمیٹی کی بدعنوانیوں کا جانچ کا جاری کیا حکم
مساجد کمیٹی کے سابق سکریٹری ایس ایم سلمان کہتے ہیں کہ مجھے کسی جانچ کمیٹی کا علم نہیں ہے۔ اگر کوئی جانچ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے تو اسے ہمیں بھی بلانا چاہیئے۔
شیوراج سنگھ حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد 20 اپریل 2020 کو سبھی نگم منڈل ،سمیتیوں اور کمیٹوں کو تحلیل کرنے کا حکم حکومت کے ذریعہ جاری کیا گیا مگر مساجد کمیٹی کے ذمہ داران نے اسے ماننے سے انکار کردیا اور انہوں نے استعفی نہیں دیا بلکہ کرسی پر جمے رہ کر وہ پالیسی کے فیصلے لیتے رہے۔
بھوپال۔ ایسا لگتا ہے کہ مساجد کمیٹی اور تنازعات کا چولی دامن کا ساتھ ہوگیا ہے۔ ایک تنازعہ ختم نہیں ہوتا ہے کہ دوسرا تنازعہ شروع ہوجاتا ہے۔ پہلے مساجد کمیٹی اور محکمہ اقلیتی فلاح وبہبود کے بیچ اختیارات کو لیکر تنازعہ شروع ہوا اور اس تنازعہ کا اثر یہ ہوا کہ مساجد کمیٹی کے ائمہ و موذنین کو کئی ماہ تک تنخواہوں سے محروم ہونا پڑا۔ اب محکمہ اقلیتی فلاح وبہبود نے سابقہ کمیٹی کی مدت کی جانچ کا حکم دیتے ہوئے چار رکنی کمیٹی تشکیل دیدی ہے جبکہ سابقہ کمیٹی نے اسے یک طرفہ جانچ سے تعبیر کیا ہے۔
واضح رہے کہ مدھیہ پردیش میں مساجد کمیٹی کا قیام ریاست بھوپال اور انڈین یونین کے بیچ ہوئے انضمام ریاست کی رو سے عمل میں آیاتھا۔ انڈین یونین اور نواب بھوپال کے بیچ ہوئے معاہدے کے تحت مساجد کمیٹی کے ائمہ و موذنین ،دار القضا،دارالافتا اور مساجد کمیٹی کے تحت چلنے والے حمیدیہ اسکول کی تنخواہ مساجد کمیٹی سے ادا کی جاتی ہے اور اس کے لئے مدھیہ پردیش حکومت گرانٹ جاری کرتی ہے۔ مساجد کمیٹی اور محکمہ اقلیتی فلاح و بہبود کے بیچ تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب مدھیہ پردیش میں مارچ ماہ میں شیوراج سنگھ حکومت اقتدار میں آئی۔ شیوراج سنگھ حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد 20 اپریل 2020 کو سبھی نگم منڈل ،سمیتیوں اور کمیٹوں کو تحلیل کرنے کا حکم حکومت کے ذریعہ جاری کیا گیا مگر مساجد کمیٹی کے ذمہ داران نے اسے ماننے سے انکار کردیا اور انہوں نے استعفی نہیں دیا بلکہ کرسی پر جمے رہ کر وہ پالیسی کے فیصلے لیتے رہے۔ مساجد کمیٹی اور محکمہ اقلیتی فلاح و بہبود کے بیچ تنازعہ زیادہ بڑھا تو محکمہ اقلیتی فلاح و بہبود نے مساجد کمیٹی کی گرانٹ ہی روک دی جس کے سبب مساجد کمیٹی کے ائمہ وموذنین ہوں یا دیگر مساجد کمیٹی کے زیر انتظام دیگر ادارے سبھی کی تنخواہوں کے لالے پڑگئے۔ نیوز ایٹین اردو کی خبر کے بعد محکمہ اقلیتی فلاح وبہبود نے گزشتہ ماہ ایک اور احکام جاری کرتے ہوئے سابقہ کمیٹی سے مہتمم کو چارج دینے کو کہا۔ جس کے بعد سابقہ کمیٹی کے چیئرمین اور ایک رکن نے استعفی دیدیا مگر سکریٹری ایس ایم سلمان نے استعفی دینے سے منع کردیا اور محکمہ اقلیتی فلاح و بہبود کے احکام کو گزٹ نوٹیفکیشن اور مساجد کمیٹی رولس کی خلاف ورزی قراردیا۔ احتیارات کی جنگ اس قدر تیز ہوئی کہ دونوں نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔ جس پر کمیٹی کے اختیارات کو لیکر آج جبلپور ہائی کورٹ میں سماعت ہوگی۔
اسی بیچ محکمہ اقلیتی فلاح و بہبود نے ایک اور قدم اٹھاتے ہوئے سابقہ کمیٹی کی مدت کار میں کئے گئے کاموں اور اس میں ہوئی بدعنوانیوں کی شکایت کو لیکر جانچ کا حکم دیدیا۔ جانچ کے لئے چار رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو ایک ہفتے کے اندر اپنی رپورٹ محکمہ اقلیتی فلاح وبہبود کو پیش کریگی۔ مساجد کمیٹی کے مہتتم یاسر عرفات کہتے ہیں کہ محکمہ اقلیتی فلاح وبہبود کے حکم پر ایک چار رکنی جانچ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ جانچ کمیٹی نے اپنا کام شروع کردیا ہے۔ کمیٹی ایک ہفتے میں اپنی جانچ مکمل کر کے رپورٹ پیش کرے گی۔
وہیں مساجد کمیٹی کے سابق سکریٹری ایس ایم سلمان کہتے ہیں کہ مجھے کسی جانچ کمیٹی کا علم نہیں ہے۔ اگر کوئی جانچ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے تو اسے ہمیں بھی بلانا چاہیئے۔ یک طرفہ جانچ کیسے کی جا سکتی ہے۔ ہمارا دامن صاف ہے اور ہماری کمیٹی نے مساجد کمیٹی، ائمہ وموذنین کی فلاح اور تنخواہوں میں اضافہ کو لیکر جو تاریخی کام کیا ہے وہ سب کو معلوم ہے۔ ہمارے آنے سے قبل مساجد کمیٹی کے ائمہ وموذنین کو پندرہ سو دو ہزار روپیہ کے بیچ ماہانہ تنحواہ ملتی تھی۔ ہماری کمیٹی نے کوشش کرکے تنخواہوں کو چارہزار اور پانچ ہزار تک پہنچایا تھا۔ یہی نہیں ہماری کمیٹی نے ائمہ وموذنین اور ان کے اہل خانہ کو مفت طبی سہولیات دینے کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ اگر ائمہ وموذنین کی فلاح کے لئے کام کرنا گناہ ہے تو یہ گناہ ہم نے کیا ہے۔
Published by:Nadeem Ahmad
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔