مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ کا بڑا بیان، حیدر آباد سے گرفتار مبینہ دہشت گرد کا اویسی کے کالج سے کنیکشن

مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ کا بڑا بیان

مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ کا بڑا بیان

Madhya Pradesh News: مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ ڈاکٹر نروتم مشرا سے اس تعلق سے جب پوچھا گیا تو انہوں نے کہاکہ وہ اویسی جی کے کالج میں پڑھاتا تھا۔ اس سے باقی سب کا آپ کو نیٹ ورک اور کنیکشن بھی سمجھ میں آتا ہے ۔ ہم اس طرح کے جتنے کنیکشن کس کس کے کہاں کہاں پر ہیں ان سب کی جانچ کر وا رہے ہیں۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Madhya Pradesh | Bhopal
  • Share this:
بھوپال : مدھیہ پردیش اے ٹی ایس اور این آئی اے کے ذریعہ گزشتہ ہفتہ بھوپال، چھندواڑہ اور حیدر آباد میں کی گئی کارروائی میں جن 16 لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا، ان میں جے ایم بی، پی ایف آئی اور حزب التحریر کے دہشت گرد شامل تھے۔ اے ٹی ایس اے کے ذریعہ ان سبھی کو بھوپال عدالت میں پیش گیا تھا، جنہیں عدالت نے 19 مئی تک کے لئے پولیس ریمانڈ پر بھیج دیا ہے۔ مشتبہ دہشت گردوں میں سے پانچ کی گرفتاری حیدر آباد سے کی گئی تھی جن میں سے ایک کا تعلق مجلس اتحاد المسلمین کے لیڈر بیرسٹر اسد الدین اویسی کے کالج سے ہونے کا مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ ڈاکٹر نروتم مشرا نے بڑا دعوی کیا ہے۔

مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ ڈاکٹر نروتم مشرا سے اس تعلق سے جب پوچھا گیا تو انہوں نے کہاکہ وہ اویسی جی کے کالج میں پڑھاتا تھا۔ اس سے باقی سب کا  آپ کو نیٹ ورک اور کنیکشن بھی سمجھ میں آتا ہے ۔ ہم اس طرح کے جتنے کنیکشن کس کس کے کہاں کہاں پر ہیں ان سب کی جانچ کر وا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دھیرے دھیرے پیاز کے چھلکوں کی طرح یہ ساری پرتیں کھلتی چلی جائیں گی اور آپ کے سامنے آتاچلا جائے گا۔ اس موقع پر وزیر داخلہ ڈاکٹر نروتم مشرا نے دی کیرلا اسٹوری کا حوالہ دیتے ہوئے اپوزیشن سیاسی پارٹیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا اور ان کی خاموشی پر اپنی ناراضگی کا بھی اظہار کیا ۔

یہ بھی پڑھئے: راجستھان: سچن پائلٹ نے پھر دکھائے باغیانہ تیور، گہلوت سرکار کے خلاف کیا یہ بڑا اعلان


یہ بھی پڑھئے: آرین خان کیس: سمیر وانکھیڑے نے گوساوی کے ساتھ مل کر رچی سازش، ایف آئی آر میں انکشاف



وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم مدھیہ پردیش کو کیرلانہیں بننے دیں گے ۔مدھیہ پردیش پولیس دہشت گردوں کے لئے پیسٹی سائڈ کی طرح ہے وہ کاروائی کرتی جائے گی۔
Published by:Imtiyaz Saqibe
First published: