MP News: راجدھانی بھوپال میں خلع کے بڑھتے معاملات نے دانشوروں کی فکر میں کیا اضافہ
MP News: راجدھانی بھوپال میں خلع کے بڑھتے معاملات نے دانشوروں کی فکر میں کیا اضافہ
Bhopal News: مساجد کمیٹی کے مصالحتی مرکز میں آنے والے معاملات میں مردوں کے طلاق کے معاملات کم جبکہ خواتین کے ذریعہ خلع لینے کے معاملات زیادہ سامنے آرہے ہیں ۔ مادی خواہشات کی تکمیل میں ٹوٹے گھر کو جوڑنے کے لئے مساجد کمیٹی نے اب راجدھانی بھوپال کے ساتھ مدھیہ پردیش کے دوسرے شہروں میں پری میریج کونسلنگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔
بھوپال : علمائے دین کے شہر بھوپال میں خلع کے بڑھتے معاملات نے دانشوروں کی تشویش میں اضافہ کردیا ہے ۔ مساجد کمیٹی کے مصالحتی مرکز میں آنے والے معاملات میں مردوں کے طلاق کے معاملات کم جبکہ خواتین کے ذریعہ خلع لینے کے معاملات زیادہ سامنے آرہے ہیں ۔ مادی خواہشات کی تکمیل میں ٹوٹے گھر کو جوڑنے کے لئے مساجد کمیٹی نے اب راجدھانی بھوپال کے ساتھ مدھیہ پردیش کے دوسرے شہروں میں پری میریج کونسلنگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔
مذہب اسلام میں نکاح کو پسندیدہ عمل جبکہ طلاق کو ناپسندیدہ عمل قرار دیا گیا ہے۔ اس کے باوجود نئی نسل میں معمولی معمولی سی بات پر جس طرح سے آپسی اختلافات بڑھ رہے ہیں اور ازدواجی زندگی میں تلخیاں پیدا ہو رہی ہیں کہ طلاق اور خلع تک کے معاملات میں بڑی تعداد میں سامنے آنے لگے ہیں ۔ مساجد کمیٹی کے مصالحتی مرکز میں بیس سال پہلے طلاق کے معاملات زیادہ اور خلع کے معاملات میں کم دیکھنے کو ملتے تھے، مگر اب طلاق کے معاملات کم اور خلع کے معاملات زیادہ درج کئے جا رہے ہیں ۔
ذرائع کے مطابق دوہزار اٹھارہ میں طلاق کے 122 معاملات جبکہ خلع کے 168 معاملات درج کئے گئے تھے۔ اسی طرح سے دوہزار انیس میں طلاق کے 132 معاملات جبکہ خلع کے 207 معاملات درج کئے گئے ۔ دوہزار بیس میں طلاق کے بیاسی معاملات جبکہ خلع کے ایک سو سات معاملات درج کئے گئے ۔ اسی طرح دوہزار اکیس میں طلاق کے 93 معاملے اور خلع کے 144 معاملات سامنے آئے ۔ دوہزار بائیس میں اب تک طلاق کے 88 جبکہ خلع کے 116 معاملات درج کئے جا چکے ہیں ۔
مساجد کمیٹی کے انچارج سکریٹری یاسر عرفات نے نیوز18 اردو سے خاص بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ سچ ہے کہ خلع کے معاملات زیادہ اور طلاق کے معاملات کم آرہے ہیں ۔ سماج میں اگر ایک بھی طلاق اور خلع کا معاملہ پیش آتا ہے تو ہمارے لئے یہ بات باعث تشویش ہے ۔ مادی خواہشات کی تکمیل کیلئے زیادہ تر گھر ٹوٹ رہے ہیں ۔ ہماری کوشش ہے کہ ہم مساجد کے ساتھ شہر کے دوسرے مقامات پر پری میریج کونسلنگ شروع کریں، تاکہ سماج کے لڑکے اور لڑکیوں کو شادی سے پہلے اسلامی تعلیم اور مرد و عورت کے حقوق سے آگاہ کیا جا سکے ۔
وہیں مساجد کمیٹی کے مصالحتی مرکز میں کونسلنگ کرنے والے قاضی سید انس علی ندوی کہتے ہیں کہ موبائل کلچر اور بیجا خواہشات کے سبب ٹوٹتے گھروں نے ہماری فکر میں اضافہ کردیا ہے۔ آج کی نئی نسل میں صبر و برداشت کی بھی کمی ہے ۔ لڑکے اور لڑکیاں شادی ہوتے ہی الگ رہنا چاہتے ہیں ۔ جوائنٹ فیملی کا کلچر ختم ہونے سے بھی ایسے معاملات زیادہ سامنے آرہے ہیں ۔ ہم لوگ کونسلنگ کے ذریعہ ایک دوسرے کو سمجھاتے ہیں اور یہی کوشش رہتی ہے کہ گھر ٹوٹتے نہیں بلکہ میاں بیوی کے درمیان ازدواجی رشتہ مضبوط سے مضبوط ہو ۔
خواتین میں خلع کا بڑھتا رجحان سبھی کیلئے تشویش کا باعث ہے اور اس کے لئے سبھی کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔
Published by:Imtiyaz Saqibe
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔