اپنا ضلع منتخب کریں۔

    مدھیہ پردیش : احکامات جاری ہونے کے بعد بھی ائمہ و موذنین چار ماہ سے تنخواہ سے محروم

     مدھیہ پردیش کے ائمہ و موذنین حکومت کی سرد مہری کا شکار ہیں۔ سرکاری طور پر احکامات جاری ہونے کے بعد بھی ائمہ و موذنین چار مہینے سے تنخواہیں کے لئے در در بھٹکنے پر مجبور ہیں۔

    مدھیہ پردیش کے ائمہ و موذنین حکومت کی سرد مہری کا شکار ہیں۔ سرکاری طور پر احکامات جاری ہونے کے بعد بھی ائمہ و موذنین چار مہینے سے تنخواہیں کے لئے در در بھٹکنے پر مجبور ہیں۔

    مدھیہ پردیش کے ائمہ و موذنین حکومت کی سرد مہری کا شکار ہیں۔ سرکاری طور پر احکامات جاری ہونے کے بعد بھی ائمہ و موذنین چار مہینے سے تنخواہیں کے لئے در در بھٹکنے پر مجبور ہیں۔

    • ETV
    • Last Updated :
    • Share this:
      بھوپال : مدھیہ پردیش کے ائمہ و موذنین حکومت کی سرد مہری کا شکار ہیں۔ سرکاری طور پر احکامات جاری ہونے کے بعد بھی ائمہ و موذنین چار مہینے سے تنخواہیں کے لئے در در بھٹکنے پر مجبور ہیں۔ مدھیہ پردیش میں مساجد کمیٹی کا قیام ریاست بھوپال اورانڈین یونین کےانضمام کی رو سے عمل میں آیا تھا۔ انضمام ریاست کے معاہدہ کے تحت ہی حکومت مدھیہ پردیش انہیں مساجد میں مذہبی فرائض کی ادائیگی کے لئے نذرانہ پیش کرتی ہے۔
      لیکن یہ قلیل نذرانہ بھی وقت پرادا نہیں کیا جاتا ہے۔ 18 مارچ 2015 میں حکومت نے مساجد کمیٹی کے بجٹ میں اضافہ کا اعلان تو کیا ، لیکن سرکاری احکام میں سے کی جگہ میں لکھا ہونے سے آگے بڑھا ہوا بجٹ جاری نہیں ہو سکا ۔ جب ادارے کے ذمہ داران اس جانب محکمہ اقلیتی بہبود کی توجہ مبذول کرائی تو دو سال بعد یعنی اٹھارہ مارچ 2017 کو نیا احکام جاری کیا گیا لیکن اس کے بعد بھی ائمہ و موذنین کی تنخواہوں کے لئے گرانٹ جاری نہیں کیا جا سکا۔
      مساجد کمیٹی کے تحت ائمہ و موذنین کے ساتھ دارالافتا، دارالقضا اور اس کے تحت چلنے والا اسکول بھی آتے ہیں، لیکن حکومت کی سرد مہری کے سبب گزشتہ چار مہینے سے سبھی ادارے کے لوگ تنخواہ سے محروم ہیں۔مساجد کمیٹی کے بجٹ کو لے کر حکومت کی جانب سے جس طرح کی سرد مہری کا رویہ اختیار کیا جا رہا ہے ۔ اس سے مسلم تنظیمیں حیران ہیں اور ایک ایسے وقت میں جب مدھیہ پردیش میں اسی سال اسمبلی انتخابات بھی ہیں ، اگرحکومت نے اس جانب سنجیدگی سے عمل کرتے ہوئے مساجد کمیٹی کے بجٹ کو جاری نہیں کیا ، تو اسمبلی انتخابات میں برسراقتدارجماعت کو نقصان بھی اٹھانا پڑسکتا ہے۔
      First published: