مدھیہ پردیش : نئے سال میں شیوراج حکومت نے مسلم سماج کو دیا تحفہ ، کیا یہ بڑا اعلان
مدھیہ پردیش میں شیوراج سنگھ حکومت میں نئے سال میں مسلم سماج کو بڑا تحفہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ مدھیہ پردیش کے وقف قبرستانوں کو روشن کرنے کے ساتھ ناجائز قبضوں کو آزاد کرانے کا بھی فیصلہ کیا ہے ۔
- News18 Urdu
- Last Updated: Jan 01, 2021 02:15 PM IST

مدھیہ پردیش : نئے سال میں شیوراج حکومت نے مسلم سماج کو دیا تحفہ ، کیا یہ بڑا اعلان
مدھیہ پردیش میں شیوراج سنگھ حکومت میں نئے سال میں مسلم سماج کو بڑا تحفہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ مدھیہ پردیش کے وقف قبرستانوں کو روشن کرنے کے ساتھ ناجائز قبضوں کو آزاد کرانے کا بھی فیصلہ کیا ہے ۔ مدھیہ پردیش کا شمار ہندستان کی ان ریاستوں میں ہوتا ہے جہاں پر وقفیہ قبرستان میں ملک میں دوسرے نمبر پر ہیں۔ پندرہ ہزار سے زیادہ املاک ہونے کے باوجود جہاں کنگالی کا شکار ہے وہیں اس کے بیشتر قبرستان خستہ حالی کا شکار ہیں ۔ قبرستانوں میں لائٹ کا مناسب نظام نہیں ہونے سے رات کے وقت ہونے والی تدفین میں مسلم سماج کو مشکلات کاسامنا کرنا پڑتا ہے۔ مسلم سماج کی مشکلات کو دیکھتے ہوئے مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی شیوراج سنگھ کی ہدایت پر محکمہ اقلیتی فلاح و بہبود نے خاص منصوبہ تیار کیا ہے۔
مدھیہ پردیش کے وزیر برائے اقلیتی فلاح و بہبو رام کھلاون پٹیل کہتے ہیں کہ مدھیہ پردیش کے سبھی سماج کی ترقی کے لئے حکومت اپنے عہد پر پابند ہے ۔ مسلم سماج کے پاس قبرستان تو بہت ہیں ، مگر حکومت کو ایسی شکایتیں ملی ہیں کہ ان میں بجلی کا صحیح نظام نہیں ہونے کے سبب رات کے وقت ہونے والی تدفین میں مسلم سماج کے لوگوں کو مشکلات کاسامنا کرنا پڑتا ہے۔ وزیر اعلی شیوراج سنگھ کی ہدایت پر محکمہ اقلیتی فلاح و بہبود نے اس کے َئے خاص منصوبہ تیار کیا ہے ۔ وزیر اعلی کو فائنل ڈرافٹ دکھانے اور اس کی منظوری ملنے کے بعد مرحلے وار طریقے سے اس کا پوری ریاست میں نفاذ کردیا جائے گا۔

صوبہ میں وقف بورڈ کے زیر انتظام پانچ ہزار سے زیادہ قبرستان ہیں مگر ان میں سے ستر فیصد سے زیادہ نا جائز قبضہ کا شکار ہیں ۔
یہی نہیں صوبہ میں وقف بورڈ کے زیر انتظام پانچ ہزار سے زیادہ قبرستان ہیں مگر ان میں سے ستر فیصد سے زیادہ نا جائز قبضہ کا شکار ہیں ۔ حکومت کی کوشش انہیں ناجائز قبضوں سے آزاد کرانے کے ساتھ وقف زمین پر فلاحی پروجیکٹ تیار کرنے کی ہے ۔ تاکہ مسلم سماج کی فلاح کا کام کیا جاسکے ۔ ریاست میں وقف بورڈ کے پاس جتنی زمینیں ہیں ان سے بہت سا فلاحی کام کیا جا سکتا ہے ، مگر سابقہ کانگریس حکومتوں میں مسلم سماج کو صرف ووٹ بینک تک محدود رکھا گیا ۔
راجدھانی بھوپال جہاں وزیر اعلی،چیف سکریٹری،ڈی جی پی بیٹھتے ہیں اور ایم پی وقف بورڈ کا جہاں ہیڈ کوارٹر ہے جب وقف کی ستر فیصد سے زیادہ زمینیں نا جائز قبضہ کا شکار ہیں تو ریاست کے دوسرے شہروں میں کیا حالات ہوں گے ان کو آسانی سے سمجھا جا سکتا ہے۔