اپنا ضلع منتخب کریں۔

    Madhya Pradesh: سوریہ نمسکار معاملہ کی جبلپور ہائی کورٹ میں 8 فروری کو ہوگی سماعت

    مدھیہ پردیش میں ہرسال منعقد کئے جانے والے سوریہ نمسکار پروگرام اور حکومت کے جبر کے رویہ کے خلاف بھوپال کانگریس ایم ایل اے عارف مسعود کے ذریعہ عدالت میں دائر کی گئی عرضی پر آٹھ فروری کو سماعت ہوگی ۔

    مدھیہ پردیش میں ہرسال منعقد کئے جانے والے سوریہ نمسکار پروگرام اور حکومت کے جبر کے رویہ کے خلاف بھوپال کانگریس ایم ایل اے عارف مسعود کے ذریعہ عدالت میں دائر کی گئی عرضی پر آٹھ فروری کو سماعت ہوگی ۔

    مدھیہ پردیش میں ہرسال منعقد کئے جانے والے سوریہ نمسکار پروگرام اور حکومت کے جبر کے رویہ کے خلاف بھوپال کانگریس ایم ایل اے عارف مسعود کے ذریعہ عدالت میں دائر کی گئی عرضی پر آٹھ فروری کو سماعت ہوگی ۔

    • Share this:
    بھوپال : مدھیہ پردیش میں ہرسال منعقد کئے جانے والے سوریہ نمسکار پروگرام اور حکومت کے جبر کے رویہ کے خلاف بھوپال کانگریس ایم ایل اے عارف مسعود کے ذریعہ عدالت میں دائر کی گئی عرضی پر آٹھ فروری کو سماعت ہوگی ۔ جبلپور ہائی کورٹ نے عارف مسعود کی عرضی پر آٹھ فروری کی تاریخ  سماعت کے لئے مقرر کی ہے ۔ واضح رہے کہ مدھیہ پردیش میں ہر سال بارہ جنوری کو حکومت کے ذریعہ سوامی وویکانند کی جینتی پر اجتماعی سوریہ نمسکار پروگرام کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ سوریہ نمسکار پروگرام کے احکام میں حالانکہ حکومت کی جانب سے اس میں شرکت کو اختیاری لکھا جاتا ہے ، لیکن مسلم تنظیموں اور بھوپال ایم ایل اے عارف مسعود کا الزام ہے کہ محکمہ تعلیم کے ذریعہ زبانی طور پر اسکولوں کے ذمہ داران پر غیر ضروری دباؤ بناکر پروگرام میں شرکت کے لئے مجبور کیا جاتا ہے اور اسکول کی منظوری ختم ہونے کے خوف سے اسکولوں کے ذمہ داران اور اساتذہ بچوں کو سوریہ نمسکار پروگرام میں لے جانے کے لئے مجبور ہوتے ہیں ۔

    امسال حکومت کی جانب سے سوریہ نمسکار پروگرام کے انعقاد کا اعلان تو کیا گیا تھا اور اس کی تیاری بھی کی گئی تھی ، لیکن کورونا قہر کے سبب ایک روز قبل اجتماعی سوریہ نمسکار پروگرام کو منسوخ کرتے ہوئے انفرادی طور پر سوریہ نمسکار کرنے اور اس کا فوٹو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے کی سی ایم شیوراج سنگھ کے ذریعہ اپیل کی گئی تھی۔

    بھوپال ایم ایل اے عارف مسعود کا کہنا ہے کہ میں عدالت میں اس لئے گیا ہوں کہ سوریہ نمسکار پروگرام میں شرکت لازمی نہیں ہونی چاہئے۔ آئین نے ہر شہری کو جو فنڈامنٹل رائٹس دئے ہیں اس میں اس میں سبھی کو مرضی کے مطابق مذہب اختیار کرنے اور اسے اپنی رسومات کو ادا کرنے کا حق دیا گیا ہے اور آئین میں جو ہمیں حقوق دیئے گئے ہیں اس کا تحفظ ضروری ہے ۔ کیونکہ سوریہ نمسکار پروگرام میں جو شلوک پڑھے جاتے ہیں ، اس کی ہمارے مذہب میں اجازت نہیں ہے۔ اس شلوک کے پڑھنے پر ہمیں اعتراض ہے اور اس لئے ہم نے مانگ کی ہے کہ اس اختیاری کیا جائے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ میں یہاں آپ کو بتا دوں کہ حکومت کے احکام میں تو یہ کہا جاتا ہے کہ یہ لازمی نہیں ہوگا ، مگر اسکولوں پر بچوں کو پروگرام میں بھیجنے کے لئے دباؤ بنایا جاتا ہے۔ ہر ضلع کے ایجوکیشن افسراسکولوں کے ذمہ داران کو، پرنسپل کو بلاتے ہیں  اور یہ دباؤ بناتے ہیں کہ سوریہ نمسکار پروگرام میں شرکت صد فیصد لازمی ہونی چاہئے۔ دوسری بات یہ ہے کہ جب اسکولوں میں اس طرح کے پروگرام ہوتے ہیں تو وہاں بچوں کے بیچ ایک تفریق ہوتی ہے کہ جو بچے شامل ہونا چاہتے ہیں وہ ایک جانب ہو جائیں اور جو نہیں شرکت کرنا چاہتے ہیں وہ دوسری جانب ہو جائیں ، تو بچوں کے ذہن میں یہ تفریق کا پیغام نہیں جانا چاہئے بلکہ بچوں کو اتحاد، اتفاق اور ساتھ رہنے کا درس دیا جانا چاہئے اور مجاہدین آزادی نے جس مقصد کے لئے قربانی دیتے ہوئے ملک کو آزاد کرایا تھا اس کی روح کو برقرار رکھا جانا چاہئے۔

    انہوں نے کہا کہ بہتر یہ ہے کہ اس کو اختیاری کیا جائے اور اس کے لئے کورٹ کا ڈائریکشن ہونا چاہئے۔ جب عارف مسعود سے نیوز 18 اردو کے نمائندے نے پوچھا کہ عدالت تو اسے یوگا مان رہی ہے ۔ تو انہوں نے کہا کہ آٹھ فروری کی سماعت میں عدالت میں ہم اس کا جواب دیں گے کہ اگر یہ یوگا ہوتا تو اس کا نام سوریہ نمسکار نہیں ہوتا۔ نام سے ہی ظاہر ہے کہ یہ یوگا نہیں بلکہ ایک مخصوص مذہب کے طریقہ عبادت کا حصہ ہے اور یہ بڑے اعتراض کا باعث ہے کہ ہم اللہ کے سوا کسی اور کی عبادت نہیں کرسکتے۔

    خیال رہے کہ جبلپور ہائی کورٹ میں آٹھ فروری کو سوریہ نمسکار معاملے میں سماعت ہوگی ۔عدالت کا فیصلہ کیا آتا ہے اس پر سبھی کی نگاہیں لگی ہوئی ہیں ۔
    Published by:Imtiyaz Saqibe
    First published: