مدھیہ پردیش وقف بورڈ سونے کی کھان پر بیٹھا ہوا کنگال ہے ۔ بورڈ کی ستر فیصد سے زیادہ زمینں جہاں ناجائز قبضہ کا شکار ہیں وہیں خود بورڈ میں گزشتہ دو سالوں سے کسی کمیٹی اور چیئرمین کے نہ ہونے سے حالات اور بھی بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں ۔ حالات یہ ہیں کہ ایشیا کی سب سے بڑی مسجد تاج المساجد کے نام سے انیس سو ایکسٹھ میں جو سیکڑوں ایکڑ زمین وقف کی گئی تھیں ، برسوں سے بورڈ نے اس کی کوئی خبر نہیں لی ہے ، جس کے سبب اس بیش قیمتی زمین کا بڑا حصہ بھی ناجائز قبضہ کا شکار ہوگیا ہے۔
واضح رہے کہ دارالعلوم تاج المساجد کے نام سے بھوپال کے ایک مخیر شخص کرنل اقبال نے انیس سو ایکسٹھ میں دینی تعلیم اور تاج المساجد کے نام سے زمین اس لئے وقف کی تھی ۔ تاکہ اس سے ہونے والی آمدنی سے تاج المساجد کے ساتھ یہاں کے دارالعلوم میں دینی تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کی کفالت ہوسکے۔ مگر حیرت اس بات کی ہے کہ اس بیش قیمتی زمین کی برسوں سے کسی نے کوئی خبر نہیں لی اور وہ لوگ جو اس زمین پر کاشت کاری کرتے تھے ، وہ نہ صرف اس زمین کے خاموشی سے مالک بن بیٹھے بلکہ انہوں نے اس زمین کے بڑے حصے کو فروحت بھی کردیا اور بورڈ کو اس کی خبر بھی نہیں ہوئی ۔ وقف بورڈ کے صدر دفتر اور تاج المساجد کے بیچ بہ مشکل بیس میٹر کا فاصلہ ہوگا ۔
وقف کی بیش قیمتی زمین کو نا جائز قبضہ سے آزاد کرانے کو لے کر محبان بھارت کے ذریعہ بھوپال میں تحریک شروع کی گئی ہے ۔ محبان بھارت کے قومی صدر جاوید بیگ کہتے ہیں کہ اب اس سے زیادہ افسوس کی بات اور کیا ہوسکتی ہے کہ بورڈ کے لوگوں کو اپنی زمین کی ہی فکر نہیں ہے ۔ اگر وقف بورڈ اپنی بیش قیمتی زمینوں کی صحیح طور پر نگرانی کر لیتا تو آج نہ صرف مسلمانوں کے بہت سے فلاحی کام آسانی سے ہو جاتے ، بلکہ اس سے اتنی انکم ہو جاتی کہ ہم حکومت کو قرض بھی دے سکتے تھے ، مگر اپنوں کی نا اہلی کے سبب نہ صرف ادارہ بلکہ پوری قوم تباہ حالی کا شکار ہے ۔
دارالعلوم تاج المساجد کی نگرانی اور یہاں کے دارالعلوم میں دینی تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کے لئے بھوپال کے کرنل اقبال نے بھوپال سے متصل ضلع رائسین کے باڑی میں دوسو اکیاون ایکڑ زمین وقف کی تھی ۔ لیکن بڑے افسوس کے ساتھ ہمیں کہنا پڑ رہا ہے کہ اب وہ بیش قیمتی زمین اونے پونے داموں میں فروخت کردی گئی ہے لیکن بورڈ کو اس کی خبر تک نہیں ہوئی ۔ ہم نے جب اس معاملہ کو لیکر بورڈ سی ای او سے ملاقات کی تو ہم سے کہا جاتا ہے کہ زمین کہیں نہیں گئی ہے ۔ زمین کا ہمارے پاس ریکارڈ موجود ہے ، لیکن جب ہم نے بورڈ انتظامیہ سے پوچھا کہ موجودہ وقت میں زمین کی نوعیت کیا ہے تو کہا جاتا ہے کہ اس کی خبر نہیں ہے اور یہ جانچ کے بعد پتہ چلے گا ۔
انہوں نے کہا کہ ہماری وقف بورڈ سے مانگ ہے کہ اس معاملے کی سنجیدگی سے جانچ کی جائے او رجن لوگوں نے بھی تاج المساجد کی زمین کو خرد برد کرنے کا کام کیا ہے اور جو اس لوگ بھی اس پر قابض ہیں ، ان کے خلاف کارروائی کی جائے اور یہ بیش قیمتی زمین آزاد کراکر تاج المساجد کو واپس کی جائے ۔ تاکہ تاج المساجد کے طلبہ کی کفالت کا اس سے کام کیا جا سکے۔ اگر بورڈ ہمارے مطالبات پورے نہیں کرتا ہے تو ہم اس معاملہ کو لے کر خود ہائی کور ٹ اور سپریم کورٹ تک جائیں گے اور تاج المساجد کے نام وقف کی گئی بیش قیمتی زمین کو آزاد کرا کر ہی دم لیں گے ۔
وہیں اس سلسلے میں جب نیوز 18 اردو نے مدھیہ پردیش وقف بورڈ کے سی ای او محمد احمد خان سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ یہ کہنا غلط ہے کہ زمین کا دستاویز غائب ہے ۔ زمین کا دستاویز موجود ہے اور یہ زمین انیس سو ایکسٹھ میں دینی تعلیم کے لئے کرنل اقبال نے تاج المساجد کے نام وقف کی تھی ۔ اب یہ معاملہ ہمارے سامنے آیا ہے ۔ اس کی جانچ کروانے کے بعد پتہ چلے گا کہ یہاں پر گزشتہ سالوں میں کیا کچھ ہوا ہے ۔ اگر وقف کی زمین پر کسی نے ایک انچ بھی قبضہ کیا ہوگا تو اس کے خلاف کاروائی کی جائے گی ۔
ایسا نہیں ہے کہ وقف بورڈ کی عدم توجہی سے پہلی بار ایسا قبضہ ہوا ہے بلکہ وقف بورڈ کتنا فعال ہے اور وہ اپنی زمینوں کو لے کر کتنا سنجیدہ ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ انیس سو باسٹھ میں جس وقف بورڈ کے پاس بھوپال میں ایک سو اٹھپتر وقفیہ قبرستان تھے اب ان کی تعداد محض تیئس بچی ہے باقی وقفیہ قبرستانوں پر قبضہ ہوچکے ہیں اور بڑی بڑی عمارتیں تعمیر کی جا چکی ہیں ۔ اب بھی اگر ایم پی وقف بورڈ نے ہوش کے ناخون نہیں لئے تو آنے والے دنوں میں حالات اور بھی ابتر ہونگے ۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔