بھوپال : مدھیہ پردیش میں دوہزار اٹھارہ سے اب تک دو حکومتیں بدل چکی ہیں لیکن ان بیتے سالوں میں سبھی اقلیتی ادارے حکومت کی عدم توجہی کا شکار ہیں ۔ وقف بورڈ میں دوہزار اٹھارہ سے نہ کوئی چیئرمین ہے اور نہ ہی کوئی کمیٹی ۔ بورڈ کی تشکیل کو لے کر ہائی کورٹ کے احکام کے بعد محکمہ اقلیتی فلاح و بہبود نے اپنی سرگرمیاں تیز کردی ہیں ، مگر مسلم سماجی تنظیموں کو حکومت کی یقین دہانی پر یقین نہیں ہے ۔ ایم پی جمیعت علما کا کہنا ہے کہ حکومت نے گزشتہ تین سالوں میں نہ جانے کتنی بار بورڈ کی تشکیل کو لے کر یقین دہانی کروائی ہے اور جب تک بورڈ کی تشکیل عمل میں نہیں آجاتی ہے حکومت کے کسی موقف پر یقین نہیں کیا جاسکتا ہے ۔
واضح رہے کہ مدھیہ پردیش دوہزار اٹھارہ کے اسمبلی انتخابات قبل شوکت محمد خان کی قیادت میں بنے بورڈ کی مدت ختم ہو گئی تھی ۔ اسمبلی انتخابات کے وقت سمجھا جارہا تھا کہ وزیر اعلی شیوراج سنگھ نیا بورڈ تشکیل دے کر اقلیتوں کو خاص میسیج دیں گے ، مگر انہوں نے بورڈ کی تشکیل کو لے کر کوئی قدم نہیں اٹھایا اور جب دوہزار اٹھارہ کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی شکست ہوئی تو کمل ناتھ کی قیادت میں کانگریس کی حکومت بنی تو اقلیتی طبقے کو امید ہوئی کہ شاید ابھی اقلیتوں اداروں کے دن بدلیں اور ایم پی وقف بورڈ کی بھی تشکیل ہو سکے ۔
مگر کمل ناتھ نے بھی پندرہ ماہ کی حکومت میں ایم پی وقف بورڈ کی تشکیل کی جانب کوئی توجہ نہیں دی ۔ مارچ دوہزار بیس مدھیہ پردیش میں اقتدار کی منتقلی ہوئی اور شیوراج سنگھ ایک بار پھر مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی بنے ۔ شیوراج سنگھ کو چوتھی بار وزیر اعلی بنے دیڑھ سال کا عرصہ بیت چکا ہے ، مگر ابھی تک بورڈ کی تشکیل کو لے کر کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا ۔ حالانکہ اس بیچ بورڈ کی تشکیل کو لے کر معاملہ ہائی کورٹ بھی پہنچا اور ہائی کورٹ کے کئی بار کے احکام کے بعد اب تک بورڈ کی تشکیل نہیں ہوسکی ۔ ہر بار یہی کہا جاتا ہے کہ جلد ہو گی بورڈ کی تشکیل۔
مدھیہ پردیش وقف بورڈ کے سی ای او محمد حشر الدین کہتے ہیں کہ ہائی کورٹ کے احکام کے بعد بورڈ کی تشکیل کو لے کر وزارت اقلیتی فلاح و بہبود کو لکھا جا چکا ہے اور جلد ہی قانون کے مطابق بورڈ کی تشکیل ہو جائے گی ۔
وہیں مدھیہ پردیش جمعیت علما کے صدر حاجی محمد ہارون کہتے ہیں کہ قانون کے مطابق اتنے وقت تک بورڈ خالی نہیں رکھا جا سکتا ہے ۔ چھ ماہ کے اندر تشکیل کی جانا چاہئے اور جو وہاں پر ایڈمنسٹریٹر کی تقرری کی جاتی ہے ، اسے چھ ماہ اور پھر ضرورت ہو تو چھ ماہ کی ایک بار اور توسیع کی جاسکتی ہے ۔ مگر یہاں تو دوہزار اٹھارہ سے قانون کو بالائے طاق رکھ کر ایڈمنسٹریٹر کے بھروسے چلایا جا رہا ہے۔ بورڈ کے نہیں ہونے سے پالیسی کے جو فیصلہ وہ نہیں ہوسکتے ہیں ۔ ایم پی وقف بورڈ کی ساری املاک کو ریوینو ریکارڈ میں سرکاری لکھ دیا گیا ہے ۔
مسلم تنظیموں کے ذریعہ بار بات مطالبات کے بعد بھی ابھی تک ریکارڈ کو درست نہیں کیاگیا ہے۔ سی ای او کی تقرری بھی وقف ایکٹ کے مطابق نہیں ہے۔ صرف وقف بورڈ ہی نہیں اقلیتوں کے سبھی ادارے جس میں حج کمیٹی، مساجد کمیٹی، مدرسہ بورڈ، اقلیتی کمیشن بھی شامل ہے ، ان میں کسی سربراہ کی تقرری نہیں کیا جانا بتاتاہے کہ اقلیتوں کے مسائل کے تئیں حکومت کتنی سنجیدہ ہے ۔ وزیر اعلی کو چاہئے کہ اس جانب توجہ دیں او راقلیتی طبقے کے مسائل کو حل کرنے کے لئے متعلقہ اداروں کی تشکیل کا فریضہ انجام دیں۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔