اپنا ضلع منتخب کریں۔

    مدھیہ پردیش وقف بورڈ پھر تنازعات کی زد میں ، جانئے کیا ہے نیا معاملہ

    مدھیہ پردیش وقف بورڈ پھر تنازعات کی زد میں ، جانئے کیا ہے نیا معاملہ

    مدھیہ پردیش وقف بورڈ پھر تنازعات کی زد میں ، جانئے کیا ہے نیا معاملہ

    عیدگاہ کی تعمیر کرنے والے مزدور اور ٹھیکیدار چھ سال سے اپنے واجبات کی ادائیگی کو لیکر در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں ۔ بورڈ کی کارکردگی کے لئے مدھیہ پردیش سنیکت مورچہ نے نہ صرف احتجاج کیا ، بلکہ چندہ مانگ کر رقومات جمع کیں ۔ تاکہ عید گاہ مسجد کو قرض سے آزاد کرایا جا سکے ۔

    • Share this:
    ایم پی وقف بورڈ اور تنازعات کا چولی دامن کا ساتھ ہے ۔ ایک تنازع ختم بھی نہیں ہوتا ہے کہ دوسرا تنازع شروع ہوجاتا ہے۔ نیا تنازع ایم پی وقف بورڈ کے ذریعہ عیدگاہ کی تعمیر کی ادائیگی کو نہ کرنے کو لیکر ہے ۔ عیدگاہ کی تعمیر کرنے والے مزدور اور ٹھیکیدار چھ سال سے اپنے واجبات کی ادائیگی کو لیکر در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں ۔ بورڈ کی کارکردگی کے لئے مدھیہ پردیش سنیکت مورچہ  نے نہ صرف احتجاج کیا ، بلکہ چندہ مانگ کر رقومات جمع کیں ۔ تاکہ عید گاہ مسجد کو قرض سے آزاد کرایا جا سکے ۔

    بھوپال عید گاہ ہلز پر واقع شاہجہانی عید گاہ کی تعمیر بھوپال کی تیسری خاتون فرمانروا نواب شاہجہاں بیگم کے ذریعہ کرائی گئی تھی ۔ اس عید گاہ کو ایشیا کی بڑی عید گاہ میں شمار کیاجاتا ہے ، جہاں پر بیک وقت سوا لاکھ سے زائد فرزندان توحید ایک ساتھ عیدین کی نماز ادا کرتے ہیں ۔ عیدگاہ کی مغربی دیوار جب ٹوٹی تو ایم پی وقف بورڈ سابق چیئرمین غفران اعظم کے ذریعہ اس کی تعمیر کا خاکہ تیار کیا گیا۔ اس سے پہلے کی عید گاہ کی دیوار مکمل ہوتی غفران اعظم کا انتقال ہوگیا ۔ اس کے بعد بورڈ میں نئے چیئرمین شوکت محمد خان آئے ۔ ان کے عہد میں بھی عیدگاہ کی تعمیر کا کام جاری رہا ، لیکن عیدگاہ میں تعمیراتی کام کرنے والوں کو ادائیگی نہیں کی گئی ۔

    شوکت محمد خان کے بعد ایم پی وقف بورڈ میں ایڈمنسٹریٹر کا تقرر ہوا ۔ انہوں نے بھی اس جانب کوئی توجہ نہیں دی ۔ دھولپور کے محمد اسلام جنہوں نے غفران اعظم کے زمانے میں عیدگاہ کی تعمیر کا کام اپنے ہاتھ میں لیا تھا ، جب وہ وقف بورڈ کے چکر لگاتے لگاتے تھک گئے تو ان کی مجبوری کو دیکھتے ہوئے مدھیہ پردیش سنیکت مورچہ نے مہم شروع کی ۔ سنیکت مورچہ نے بھوپال اسٹیٹ بینک چوراہے سے وقف بورڈ دفتر تک جلوس نکالا اور راستہ بھر وقف بورڈ کے نام پر چندہ مانگا تاکہ عیدگاہ جو قرض میں ڈوبی ہوئی ہے ، اس کو قرض سے آزاد کرایا جا سکے ۔

    سنیکت مورچہ نے بھوپال اسٹیٹ بینک چوراہے سے وقف بورڈ دفتر تک جلوس نکالا ۔
    سنیکت مورچہ نے بھوپال اسٹیٹ بینک چوراہے سے وقف بورڈ دفتر تک جلوس نکالا ۔


    مدھیہ پردیش سنیکت مورچہ کے صدر شمس الحسن کہتے ہیں کہ یہ ہماری بد نصیبی ہے کہ عیدگاہ جہاں پر فرزندان توحید نماز ادا کرتے ہیں ، اس کا تعمیری کام کروانے کے بعد بھی کام کرنے والے کو اس کا حق نہیں دیا جا رہا ہے ۔ میں بورڈ کے لوگوں سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا قہر و غضب کرکے تعمیر کی جانے والی مسجد میں نماز جائز ہوگی ۔ بورڈ کو ہم نے ایک میمورنڈم پیش کیا ہے ، اگر ہمارے مطالبات منظور نہیں کئے جاتے ہیں اور جن لوگوں نے عید گاہ میں تعمیراتی کام کام کیا ہے ان کے واجبات ادا نہیں کئے جاتے ہیں تو وقف بورڈ میں ہم کوئی کام نہیں ہونے دیں گے ۔

    وہیں محمد اسلام ٹھیکیدار کہتے ہیں کہ غفران اعظم کی حیات تک ان کے واجبات برابر ادا کئے گئے ۔ مگر ان کے انتقال کے بعد یہاں کے لوگ دباو بناکر کام کرواتے رہے ۔ جتنے لوگ بھی بورڈ میں ہیں ، میں نے سب کے یہاں اپیل کی ، مگر کسی نے بھی میری اپیل نہیں سنی ۔ بلکہ یہ کہا جاتا ہے کہ میاں مسجد کی تعمیر میں پیسہ لگایا ہے ، اللہ اس کا اجر آپ کو دیگا ۔ آپ اسے بھول کر دوسری جگہ کام کیجئے ، وہاں سے اس کا بدل مل جائے گا ۔ کوئی بتائے کہ لاکھوں روپے جو میں نے قرض لیکر عید گاہ کی تعمیر میں لگایا ہے ، اسے میں کیسے بھول جاؤں۔

    وہیں مدھیہ پردیش وقف بورڈ کے سی ای او محمد احمد خان کہتے ہیں کہ یہ معاملہ ابھی میری جانکاری میں آیا ہے ۔ ان لوگوں نے میمورنڈم پیش کیا ہے ۔ ایک ہفتہ کے اندر اس کی جانچ کرواکر کے انہیں اطکاع دیدی جائے گی ۔ مگر جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ عیدگاہ میں تعمیراتی کام کرنے والے ٹھیکیدار اور مزدوروں کے واجبات کی ادائیگی کب تک ہوگی ، تو سی ای او کہتے ہیں کہ اس کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا ۔ کیو نکہ بورڈ نہیں ہے اور نہ ہی چیئرمین ہے اور اتنے بڑے پیمنٹ کی ادائیگی کا حق بورڈ کو ہوتا ہے ۔
    Published by:Imtiyaz Saqibe
    First published: