وراثت سبھی لوگوں کو کچھ نہ کچھ ضرورملتی ہے ، مگر چند بیدار ذہن ہی ایسے ہوتے ہیں جواپنی وراثت کے تحفظ کا فریضہ ادا کرتے ہیں ۔ باقی لوگ خواب غفلت میں سوتے رہتے ہیں ۔ خود کچھ نہیں کرتے اور دوسروں سے امید کرتے ہیں کہ وہ ان کی وراثت کا تحفظ کریں گے ۔ نوابوں کی نگری بھوپال میں نوابین بھوپال کی تعمیر کردہ بے شمار عمارتوں کے ساتھ بھوپال کے قلب میں اقبال میدان بھی واقع ہے ۔ یہ اقبال میدان بھوپال سے اقبال کی خاص نسبت کے سبب قائم کیا گیا تھا ۔ اقبال کو بھوپال سے خاص نسبت تھی اور اہل بھوپال کو بھی اقبال سے ایسی محبت تھی کہ وہ بھوپال کو دارالاقبال کہنے لگے تھے ۔
بھوپال میں اقبال نے اپنے وطن کے بعد سب سے زیادہ قیام کیا تھا ۔ بھوپال میں اقبال کا قیام راحت منزل ، ریاض منزل ، شیش محل اور شوکت محل میں رہا ہے ۔ آزادی سے قبل بھوپال میں اقبال کی یاد گار کو قائم کرنے کے لئے اقبال لائبریری بھی قائم کی گئی اور جب بھوپال میں اقبال کے سکریٹری رہے ممنون حسن خان بی ڈی اے کے چیئرمین ہوئے تو انہوں نے بھوپال کے کھرنی والے میدان کے اقبال میدان کے نام سے معنون کرنے کا قدم اٹھایا تھا ۔ نوفروری انیس سوچوراسی کو اقبال میدان کی بنیاد رکھی گئی ہے اور دو سال کی تعمیر کے بعد چودہ فروری انیس سو چھیاسی کو اس کا افتتاح کیا گیا۔ اقبال میدان میں مینارہ شاہین کی تعمیر کے ساتھ پورے میدان میں اقبال کے اشعاربھی کندہ کرائے گئے ۔ سابق وزیر عارف عقیل نے بھی اپنے عہد میں اقبال میدان کے تعمیراتی کام میں اضافہ کیا اور اقبال میدان کے بیسمنٹ میں اقبال لائبریری کو انہیں کے عہد میں شفٹ کیا گیا ۔ عارف عقیل کے بعد بھوپال وسط کے ایم ایل اے دھرو نرائن سنگھ نے بھی اقبال میدان کی تزئین کاری کا فریضہ انجام دیا ۔ اس کے بعد تو اقبال میدان کو حکمرانوں کی ایسی نظر لگی کہ لوگوں نے اس کی جانب دیکھنا ہی بند کردیا ۔
اقبال میدان خستہ حالی کا شکار کے عنوان سے انتیس اگست کو نیوز 18 اردو کی خبر شائع ہونے کے بعد مدھیہ پردیش جمعیت علما نے اس سمت سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے عوامی تعاون سے اقبال میدان کی تزئین کاری کا نہ صرف فیصلہ کیا بلکہ اقبال میدا ن کے قلب میں اردو ، ہندی اور انگریزی میں اقبال میدان کے نام کا بورڈ لگا کر اپنے مشن کا آغاز کردیا ہے۔

اقبال میدان میں مینارہ شاہین کی تعمیر کے ساتھ پورے میدان میں اقبال کے اشعاربھی کندہ کرائے گئے ۔
مدھیہ پردیش جمعیت علما کے جنرل سکریٹری محمد کلیم خان ایڈوکیٹ کہتے ہیں کہ وراثت کے تحفظ کا فریضہ یہاں کے تین اداروں کا ہے ، جس میں نگر نگم ، اسمارٹ سٹی کارپوریشن اور محکمہ آثار قدیمہ ہے ۔ نیوز 18 اردو کی خبر کے بعد اور اس سے پہلے بھی جمعیت علما نے ان اداروں کے ذمہ داروں سے ملاقات کی تھی اور ان کی توجہ اس جانب مبذول کرائی تھی ، مگر ہماری لاکھ کوششوں کے باوجود ان اداروں کے سربراہان نے اقبال میدان کی خستہ حالی کو دور کرنے کا قدم نہیں اٹھایا ۔ حالات یہ ہوگئے کہ لوگ میدان کے نام کا پتھر بھی نکال کر لے گئے اور کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگی ۔ حکومت اپنا فریضہ ادا نہیں کر رہی ہے تو کیا ہوا ، ہم لوگ اپنا عوامی فریضہ ادا کریں گے اور عوام کے تعاون سے رفتہ رفتہ میدان کو اسی شکل میں لے آئیں گے ، جو ہمارے بزرگوں کا خواب ہے ۔
جمعیت علما بھوپال کے صدر حاجی محمد عمران کہتے ہیں کہ ہم لوگوں نے حکومتوں کے انتظار میں اپنا بہت وقت ضائع کردیا ہے اور اب حکومتوں کی سر د مہری سے واضح ہوگیا ہے کہ انہیں ہماری وراثت کے تحفظ سے کوئی سروکار نہیں ہے ۔ انہیں جب ہمارے ووٹ کی ضرورت ہوتی ہے تب انہیں ہماری یاد آتی ہے اور چند رسمی باتیں کی جاتی ہیں ۔ اس لئے ہم لوگوں نے طے کیا ہے کہ حکومتوں کے ایوان میں بیٹھے لوگوں کو بیدار کرنے کے ساتھ ہم اپنا بھی فریضہ ادا کریں ۔ اقبال میدان ہماری قومی وراثت ہے اور اس وراثت کی حفاظ کے لئے ہم نے آج سے اپنے کام کا آغاز کردیا ہے ۔ آج میدان میں اقبال میدان کے نام کا پتھر لگا کر اپنی مہم کا آغٓاز کیا گیا ہے اور رفتہ رفتہ اس کام کو انشا اللہ منزل تک پہنچائیں گے ۔
نیوز 18 اردو کی خبر کے بعد مدھیہ پردیش جمعیت علما نے جو قدم اٹھایا ہے وہ واقعی قابل تحسین ہے ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت اپنی بیداری کا ثبوت دے ۔ تاکہ نوابین بھوپال کی قائم کردہ عظیم وراثت کا تحفظ کیا جاسکے ۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔