ہمارے ملک میں رام مندر کو لیکر سیاست بھلے ہی کی جائے لیکن اردو شاعری رام کے کردار کے حسن سے آراستہ ہے ۔ مدھیہ پردیش اردو اکادمی کے زیر اہتمام بھوپال میں منعقدہ چھ روزہ اردو ڈرامہ فیسٹول میں رام امام ہند۔ناز ہند ڈرامہ کو جب اردو شاعری کے محور پر پیش کیاگیا تو سامعین کی حیرت کی انتہا نہیں رہی ۔ ڈیڑھ گھنٹے کے ڈرامہ میں رام کے کردار کو اردو شاعری سے اس طرح آراستہ کیا گیاتھا لیکن ڈرامہ کے اختتام تک اس کے سحر سے باہر ہی نہیں نکل سکے ۔ مدھیہ پردیش اردو اکادمی کی ڈائریکٹر نصرت مہدی کہتی ہیں کہ اردو ڈرامہ فیسٹول میں جو چھ ڈرامے پیش کئے جائیں گے ان میں ایک اہم ڈرامہ رام امام ہند۔ناز ہند بھی ہے ۔عام طور پر جو اردو زبان و شاعری کا ذکر ہوتا ہے تو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اس میں ایک مخصوص طبقے کی شاعری اور ان کے مذہبی افکار کا ذکر ہوگا لیکن اردو اد ب وشاعری کی کوئی صنف ایسی نہیں ہے جس میں رام پرنہ لکھا گیا ہو۔ان کی شخصیت اور کردار کے حسن پر بہت کچھ لکھا گیا ہے ۔ رام ایک علامتی کردار ہے۔اس کی ہندستان میں سماجی ہم آپنگی کے لئے بہت ضرورت ہے اور نئی نسل کو اس کے بارے میں بتایا جانا بہت ضروری ہے ۔ اردو شعر وادب میں رام اور رام سے وابستہ موضوعات پر کس طرح سے بات چیت ہوئی ہے۔اس لئے اردو ڈرامہ کے ذریعہ رام کے حسن کردار کو پیش کیا جا رہا ہے ۔
وہیں رام امام ہند۔ناز ہند ڈرامہ کے ڈائریکٹر آلوک واجپئی کہتے ہیں کہ یہ ایسا موضوع ہے جس پر کام کرتے ہوئے لوگ گھبراتے ہیں لیکن آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ اردو شعرا نے رام پر کمال کی شاعری کی ہے ۔ایسی شاعری جو ہندی زبان میں بھی نہیں کی گئی ہے ۔ رام کے ذریعہ ملک میں ایکتا اور آپسی اتحاد پر بات کرنے کی کوشش ہے ۔ ہم اردو شاعری اور ادب کے ذریعہ ہم اپنی بات شروع کرکے سماج کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ رام کسی ایک مذہب،مسلک ،فرقہ کے نہیں ،بھاشا کے بھی نہیں بلکہ رام سب کے ہیں۔
یوں تو ملک اور ملک کے باہر رام پر بہت کام ہوا لیکن اردو شاعری میں جو کام ہوا وہ بے مثل ہے اور میں تو یہ کہوں گا کہ اردو شعرا نے رام کے کردار و اخلاق پر جو شاہکار نظمیں لکھیں ہیں انہیں ہندی اور دوسری زبانوں میں ترجمہ کے ذریعہ منتقل کیا جانا چاہیئے تاکہ دوسری زبانوں کے لوگ اس سے استفادہ کر سکیں اور یقین مانیئے جب لوگ اردو زبان میں رام پر لکھی گئی شاہکار نظموں کو پڑھیں گے تو نہ صرف وہ اردو زبان کے قریب آئیں گے بلکہ زبان اور ایک مخصو ص طبقہ کو لیکر ان کے دل میں جومیل ہے وہ بھی دور ہوگا۔
وہیں رام امام ہند ڈرامہ میں اہم کردار ادا کرنے والے بدر واسطی کہتے ہیں کہ ہندستان کی جو ہزاروں سال کی تہذیب ہے اردو زبان اس کی نمائندگی کرتی ہے ۔اور اردو زبان کی شاعری و نثری تصنیفات اپنے قاری کو سبق دیتی ہیں ۔ اردو میں ایک دوشاعر نہیں بلکہ ایسے شعرا کی ایک کہکشاں ہے جنہوں نے رام کے کردار کو اردو شاعری کا حصہ بنایا ہے ۔ علامہ اقبال نے تو رام کو امام ہند کہا ہے ۔ہے رام کے وجود پہ ہندستاں کو ناز۔اہل نظر سمجھتے ہیں۔ اس کو امام ہند۔اور اس امام ہند کے کردار کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔
رام امام ہند ۔ناز ہند میں صوفی کا کردار ادا کرنے والے سشیل جوہری کہتے ہیں کہ ہم کلا کارلوگ کل کو آکار دیتے ہیں اس لئے کلا کار ہوتے ہیں ۔ جو گزر گیا ہے اس کی یادو کو تازہ کرنا کلاکار کام ہوتا ہے ۔گزرے کل میں رام جی کا کردار ہمارے سامنے ہر صورت میں نمائندگی کرتا ہے ۔ اس کو سمجھنے اور اپنے قالب میں اتارنے کی ضرورت ہے ۔ آپ کو رام سے عشق ہے تو اردو کو پڑھئے اور اردو کو پڑھنا ہے تو آپ رام سے عشق کیجئے ۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔