مدھیہ پردیش میں بلدیاتی انتخابات کی سیاست پورے شباب پر ہے ۔ بلدیاتی انتخابات میں اپنی پارٹی کے امیدواروں کو کامیاب بنانے کے لئے جہاں سبھی پارٹیاں ایڑی سے چوٹی کا زور لگائے ہوئے ہیں وہیں ایک دوسرے پر الزمات کی جھڑی بھی لگائی جا رہی ہے ۔مدھیہ پردیش کی سیاست میں پہلی بار آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین اپنی قسمت آزمارہی ہے اور پارٹی کے قومی صدر اسد الدین اویسی کے ذریعہ مدھیہ پردیش میں انتخابی جلسوں کا کثرت سے انعقاد کیاجا رہا ہے۔ وہیں اسد الدین اویسی کی پارٹی کی آمد کو بی جے پی اور کانگریس دونوں کے ذریعہ تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔بی جے پی نے اسد الدین اویسی کی کی سیاست کو تقسیم کی سیاست سے تعبیر کیا ہے جبکہ اسد الدین اویسی نے مسلمانوں اور دلتوں کی پسماندگی کے لئے کانگریس اور بی جے پی دونوں کو ذمہ دار ٹھہرا یا ہے۔
مدھیہ پردیش میں اے آئی ایم آئی ایم کے ذریعہ بھوپال،جبلپور،اندور،کھنڈوا،کھرگون،،برہانپور کے بلدیاتی انتخابات میں امیدوار کھڑے گئے ہیں ۔جبلپور کے بعد اسد الدین اویسی نے بھوپال میں انتخابی جلسہ کو خطاب کیا اور کل وہ تیس جون کو اندور میں انتخابی جلسہ سے خطاب کرینگے ۔ بھوپال فیمس چوراہے پر منعقدہ انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کے معاملے میں بی جے پی کی اندرونی رائے ایک ہی ہے۔ اوپر سے کمل ناتھ اور ماما دونوں بیوقوف بناتے ہیں لیکن اندور سے دونوں کاموقف ایک ہی ہوتا ہے ۔مدھیہ پردیش میں تعلیمی اعتبار سے مسلمان سب سے زیادہ پسماندہ ہیں۔ جو پارٹی مسلمانوں کے نوے فیصد ووٹ لینا چاہتی ہے وہ مسلمانوں کو نمائندگی نہیں دینا چاہتی ہے ۔ یہاں قانون کا راج ختم ہوچکا ہے ۔ ماما کا بلڈوزر ان لوگوں کے گھروں پر بھی چلتا ہے جن کے ہاتھ ہی نہیں ہے اور کہا جاتا ہے کہ انہوں نے پتھر مارے ہیں ۔
کھرگون ،سیندھوا کی سچائی سب کو معلوم ہے ۔ ہمیں معلوم ہے کہ ہم حکومت نہیں بنا سکتے ہیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ آپ کی قیادت پیدا ہوا اور اسمبلی میں آپ کے نمائندے اپنے موقف کو مضبوطی سے پیش کر سکیں ۔ایم آئی ایم کے آنے سے کانگریس کے پیٹ میں درد ہو رہا ہے ۔جو لوگ آپ کے گھروں پر کبھی نہیں آتے تھے اب وہ چکر لگانے لگے ہیں ۔مجھے ووٹ کاٹنے والا بتایا جا تا ہے لیکن یہ نہیں بتایا جاتا کہ کانگریس کے ایم ایل اے کس کے کہنے پر بی جے پی میں گئے ۔
وہیں مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ ڈاکٹر نروتم مشرا کا کہنا ہے کہ یہاں کے عوام جانتے ہیں کہ اویسی جی کی سیاست تقسیم پر مبنی ہے ۔ہم دنگائیوں پر کاروائی کرتے ہیں لیکن وہ دنگائیوں کو مسلم کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور انہیں بدنام کرتے ہیں ۔یہاں پر تقسیم کی سیاست نہیں چلنے والی ہے ۔
وہیں کانگریس ترجمان اجے یادو کا کہنا ہے کہ سبھی کو جمہوریت میں اپنی بات کہنے کا حق ہے ۔بہت سی پارٹیوں کے لوگ کھڑے ہیں الیکشن میں مگر انہیں جانتا کون ہے ۔پنچایت انتخابات کے پہلے مرحلے میں کانگریس نے پچھہتر فیصد سیٹوں پر قبصہ کیا ہے ۔بلدیاتی انتخابات میں بی جے پی بھی دور دور تک نظر نہیں آنے والی ہے ۔اور باقی کا تو کوئی شمار ہی نہیں ہے ۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔