اردو زبان و ادب کے فروغ میں نوابین بھوپال کی خدمات بے مثل رہی ہیں۔بیگمات بھوپال کے بعد جس نواب نے بھوپال کو تعلیمی و ادبی راہ پر گامزن کرنے کے لئے بنیاد کا کام کیاوہ ریاست بھوپال کے آخری فرمانروا نواب حمید اللہ خان کی شخصیت ہے۔ نواب حمید اللہ خان کی ولادت ۹ ستمبر ۱۸۹۴ کو بھوپال میں ہوئی اور ۴ فروری ۱۹۶۰ کو دنیائے فانی سے کوچ کیا۔ حمید اللہ خان کی ابتدائی تعلیم بھوپال میں اور اعلی تعلیم علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ہوئی۔ انہوں نے بھوپال میں اعلی تعلیم کے لئے حمید یہ کالج قائم کیا۔ وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے دوسرے چانسلر بھی رہے ہیں۔ یہی نہیں انہوں نے بھوپال میں ہاکی کے ساتھ پولو، سائکل پولو کے ساتھ کشتی کو فروغ دیا۔ بھوپال کے رضوان باغ میں نواب حمیداللہ خان کااکھاڑا بھی تھا۔وہ حافظ قران ہونے کے ساتھ بہترین پائلٹ بھی رہے ہیں۔ نواب حمید اللہ خان کو نہ صرف اردو زبان و ادب سے خاصہ لگاؤ تھا بلکہ انہوں نے اپنے عہد میں اردو کے ممتاز ادیبوں کی ایک کہکشاں بھوپال میں جمع کردی تھی۔ سر راس مسعود، ڈاکٹر عبد الرحمن بجنوری، علامہ اقبال جیسی عبقری شخصیات کے قدم لینے کی سعادت بھوپال کو انہیں کے عہد میں حاصل ہوئی۔ غالب کا غیر مطبوعہ کلام نسخہ حمیدیہ کے نام سے انہیں کے عہد میں شائع ہوا جس پر ڈاکٹر عبد الرحمن بجنوری نے مقدمہ لکھا تھا۔ یہی نہیں انہوں نے اس عہد میں علامہ اقبال کو پانچ سو روپیہ ماہانہ وظیفہ بھی جاری کیاتھا۔
نواب حمید اللہ خان ایوان رؤسا کے دو بار صدر بھی رہے ہیں۔ ۱۹۲۹ میں جب حکومت برطانیہ نے راؤنڈ ٹیبل کانفرنس میں انڈین نیشنل کانگریس کو نہ بلاکر ایوان رؤسا کے صدر نواب حمید اللہ خان کو مدعو کیاتھا تو گاندھی جی ۱۹۲۹ میں بھوپال آئے اور انہوں نے نواب حمید اللہ خان سے ملاقات کرکے انہیں راؤنڈ ٹیبل کانفرنس میں انڈین نیشنل کانگریس کا موقف پیش کرنے کے لئے راضی کیاتھا۔
سماجی کارکن حاجی سمیر نے نیوز ایٹین اردو سے خاص بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آج نواب حمیداللہ خان کی برسی ہے ۔ہم لوگوں نے صبح صوفیہ مسجد میں قران خوانی کرنے کے بعد انکی تعلیمی اور سماجی خدمات کو یاد کیا۔ بھوپال میں انہوں نے نہ صرف اسکول تعلیم کے لئے مدرسہ حمیدیہ اور دوسرے اسکول قائم کئے بلکہ انہوں نے اعلی تعلیم کے لئے حمیدیہ کالج منٹو ہال کی بلڈنگ میں قائم کیا۔ اسی کالج کے شعبہ اردو سے صفیہ اختر،جانثار اختر،گیان چند جین،جیسے بڑے ادیب وابستہ ہوئے۔انہیں کی کوشش سے بھوپال کو مدھیہ پردیش کی راجدھانی بنایا گیا۔ اگر نواب صاحب کی کوشش نہیں ہوتی اور بھوپال راجدھانی نہیں ہوتا تو آج اس شہر کا کہیں شمار بھی نہیں ہوتا۔ نواب حمید اللہ خان نے آزادی کے وقت پندرہ اگست کو ہی انڈین یونین میں انضمام کے دستاویز پر دستخط کر دیئے ہیں ان پر ملک مخالف کام کرنے کا الزام لگانا بے بنیاد ہے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ نئی نسل ان کے کارناموں سے واقف ہو۔
وزیراعظم نریندرمودی بنےدنیا کےسب سےمقبول ترین لیڈر، جو بائیڈن اور رشی سنک کوبھی چھوڑا پیچھےCAA Protest: جامعہ تشدد معاملے میں ملزم شرجیل امام کو کورٹ نے کیا بریوہیں سماجی کارکن محمد توفیق نے نیوز ایٹین اردو سے خاص بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جس نواب حمید اللہ خان نے بھوپال کی سر بلندی کے لئے اپنی آخری سانس تک کام کیاافسوس کہ آج اسی کی برسی پر اسے فراموش کردیا گیا ہے۔ اردو زبان وادب کے فروغ میں ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں لیکن افسوس کہ آج ایک بھی اردو کا ادیب یہاں بلانے پر بھی نہیں آیا۔نواب حمید اللہ خان نے اس وقت میں علامہ اقبال کو بھوپال بلا کر انہیں وظیفہ جاری کیا اور ان کا یہاں علاج ہوا جس عہد میں دوسری ریاستوں میں ان سے اپنا منھ موڑ لیاتھا۔ حالانکہ بعد علامہ اقبال نے اپنی کتاب کا انتساب نواب حمید اللہ خان کے نام کیا۔ غالب کے غیر مطبوعہ کلام کی نسخہ حمیدیہ کے نام سے اشاعت کوئی چھوٹا کام نہیں ہے ۔ ڈاکٹر عبد الرحمن بجنوری کو بھوپال لاکر ان کے ذمہ میں محکمہ تعلیمات کی خدمات دینا بڑا کام تھا اور پھر سر سید احمد خا ن کے پوتے سر راس کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی وائس چانسلر شپ ختم ہونے کے بعد بھوپال لانا اور یہاں پر بھوپال میں تعلیم کی فضا فروغ دینا ایسا کارنامہ جسےکبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے ۔
سماجی کارکن افضل خان کہتے ہیں کہ زندہ قومیں ہی اپنے اسلاف کی تاریخ کو یاد کرتی ہیں اور ان کے روشن کارناموں کی روشنی میں ماضی سے سبق لیتے ہوئے مستقبل کی راہیں ہموار کرتی ہیں ۔نواب حمید اللہ خان نے اپنیح والدہ کی طرح علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے قیام میں بنیاد کا کردار اد کیا تھا۔ ہم لوگ چاہتے ہیں کہ ان کی تعلیمی اور سماجی خدمات نئی نسل کے سامنے آئیں تاکہ نئی نسل ان کے حوالے سے پھیلائی جارہی گمراہیوں سے دور ہو۔جلد ہی اس سلسلہ میں نواب حمید اللہ خان حیات و حدمات کے عنوان سے سمینار کا انعقاد بھی کیا جائے گا۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔