گوڈا : زندگی میں کچھ واقعات ایسے رونما ہوتے ہیں، جو سلور اسکرین پر دکھائی جانے والی فلموں کی طرح لگتے ہیں۔ جھارکھنڈ کے گملا میں جب ایک بیٹی 27 سال کے بعد اپنی ماں سے ملی ، تو وہاں موجود لوگوں کو ایسا لگا کہ جیسے کوئی فلمی سین چل رہا ہو۔
سات سمندر پار کر کے آئی بیٹی کو تین دہائی بعد دیکھا ، تو ماں نے بھی اپنی باہیں پھیلا دیں۔ جس ماں نے یہ امید کھو دی تھی کہ وہ شاید ہی جیتے جی اپنی لاڈلی کا چہرہ دیکھ پائے گی ، وہ اسے اپنی باہوں میں پاکر جذباتی ہو گئی۔
قابل ذکر ہے کہ 27 سال پہلے گملا کے نوڈيه میں رہنے والے ایک جوڑے نے غربت کی وجہ سے اپنی نومولود بیٹی کو چرچ کے حوالے کر دیا تھا، جہاں سے جرمنی کی ایک خاتون جنیت نے اسے گود لے لیا تھا۔ گود لینے والی ماں نے اس بچی کا نام ساریکا رکھا۔ سریكا کی عمر جب 14 سال سے متجاوز ہو گئی ، تو جنیت نے ساریکا اس کے اصلی ماں باپ کے بارے میں بتا دیا۔
اس کے بعد تو ساریکا جنم دینے والے ماں باپ سے ملنے کیلئے بیتاب ہو گئی۔ کئی مرتبہ سمجھانے پر بھی وہ ہندوستان آکر اپنی اس ماں سے ملنے کیلئے بضد ہو گئی۔
ادھر جھارکھنڈ میں ساریکا کی حقیقی ماں بھی اس سے ملنے کے لئے کئی بار چرچ سے درخواست کر چکی تھی۔ آخر کار چیریٹی آف مشنری کی کوشش سے سریكا 27 سال بعد جنم دینے والی اپنی ماں سے ملنے جھارکھنڈ پہنچ گئی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ 17 دسمبر کو سریكا کی سالگرہ بھی ہے۔ اسی دن جرمن ماں نے اسے اپنایا تھا۔
ہفتہ کو جب سریكا اپنی اصلی ماں سے ملی ، تو دیکھتے ہی اس کے گلے لپٹ گئی۔ دونوں ایک دوسرے کو ایسے پکڑے ہوئے تھے جیسے وہ اب کبھی جدا نہیں ہونا چاہتے ہوں۔ سریكا انگریزی میں کچھ بول رہی تھی، لیکن ماں زبان نہیں سمجھنے کے بعد بھی اس کے جذبات سمجھ پا رہی تھی۔
ساریکا نے جو کہا، اس کا ہندی میں ترجمہ کرکے ماں کو سنایا گیا۔ ساریکا نے کہا کہ ماں 17 دسمبر کو میری سالگرہ ہے۔ میں یہاں سالگرہ منانے آئی ہوں۔ یہ میری زندگی کا سب سے زیادہ یادگار دن بن گیا ہے، کیونکہ میں اس ماں سے مل رہی ہوں، جس نے مجھے جنم دیا۔ میں یہ دن کبھی بھلا نہیں سکتی ہوں۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔