اپنا ضلع منتخب کریں۔

    بھوپال میں قبرستان کے لئے نوجوانوں نے شروع کی تحریک

    زمینی مافیاؤں کے حوصلے اتنے بلند ہیں کہ جس شہر میں ساٹھ کی دہائی میں جب ایم پی وقف بورڈ کی تشکیل ہوئی تھی وقف قبرستانوں کی تعداد دیڑھ سے زیادہ بتائی جاتی تھی اب اس شہر میں وقف قبرستان دو درجن بھی نہیں بچے ہیں۔

    زمینی مافیاؤں کے حوصلے اتنے بلند ہیں کہ جس شہر میں ساٹھ کی دہائی میں جب ایم پی وقف بورڈ کی تشکیل ہوئی تھی وقف قبرستانوں کی تعداد دیڑھ سے زیادہ بتائی جاتی تھی اب اس شہر میں وقف قبرستان دو درجن بھی نہیں بچے ہیں۔

    زمینی مافیاؤں کے حوصلے اتنے بلند ہیں کہ جس شہر میں ساٹھ کی دہائی میں جب ایم پی وقف بورڈ کی تشکیل ہوئی تھی وقف قبرستانوں کی تعداد دیڑھ سے زیادہ بتائی جاتی تھی اب اس شہر میں وقف قبرستان دو درجن بھی نہیں بچے ہیں۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Bhopal, India
    • Share this:
    راجدھانی بھوپال میں بڑھتی آبادی اور قبرستانوں کے سمٹتے دائرے نے آخری سفر کے لئے مشکلات پیدا کر دی ہیں۔ حالانکہ راجدھانی بھوپال میں وقف املاک اور وقف قبرستانوں کے تحفظ کے لئے وقف بورڈ،شاہی اوقاف اور کمیٹی اوقاف عامہ جیسے تین ادارے موجود ہیں لیکن یہ تینوں ہی ادارے وقف قبرستانوں کے تحفظ میں نام کام ثابت ہورہے ہیں۔ زمینی مافیاؤں کے حوصلے اتنے بلند ہیں کہ جس شہر میں ساٹھ کی دہائی میں جب ایم پی وقف بورڈ کی تشکیل ہوئی تھی وقف قبرستانوں کی تعداد دیڑھ سے زیادہ بتائی جاتی تھی اب اس شہر میں وقف قبرستان دو درجن بھی نہیں بچے ہیں۔ یہی نہیں قبرستانوں میں پکے قبرستان بنانے اور مٹی کی کمی نے مشکلات کو اور بڑھا دیا ہے۔ ایسے میں شہر کے نوجوانوں نے قبرستانوں کے تحفظ کے ساتھ مٹی کی فراہمی کو لیکر تحریک شروع کردی ہے۔
    سماجی کارکن فیض احمد نے نیوز ایٹین اردو سے خاص بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اب اس سے زیادہ ستم کیا ہوگا کہ جس شہر میں ہر سمت میں بڑے بڑے قبرستان تھے اور کبھی جگہ کی تنگی نہیں تھی اب اس شہر میں اپنوں کی بے حسی اور وقف کے ذمہ داران کی چشم پوشی سے قبرستانوں میں جگہ تنگ ہوگئی ہے۔ جو قبرستان بچے ہیں ان میں پتھریلی زمین ہونے کے سبب مٹی کی شدت سے کمی محسوس کی جارہی ہے۔ ایسے میں ہم لوگوں نے شہر کے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ہمیں مٹی فراہم کریں تاکہ قبرستانوں میں مٹی کی کمی کو پورا کیا جاسکے۔
    وہیں قبرستان مہم سے جڑنے والی مدیحہ کہتی ہیں کہ جب ہم نے یہ خبر سنی کہ قبرستان میں مٹی تک نہیں ہے تو ہم نے مٹی فراہم کرنے  کے لئے  قدم اٹھایا ہے ۔ ٹرالی کے ذریعہ ہم مٹی پہنچا رہے اور دوسرے لوگوں سے بھی اپیل کر رہے ہیں کہ وہ اس جانب توجہ کریں۔ ہمیں زندہ رہنے کی جتنی فکر ہے اتنی ہی فکر ہیں مرنے کے بعد کی بھی کرنا چاہیئے۔ جب ہم دنیا سے جائیں تو کم از  کم دو گززمین تو ہمیں میسر ہو جائے۔

    املاک ضبط ہونے سے بوکھلائے دہشت گرد، ISI سے لگائی گہار، پاکستان رچ رہا یہ ناپاک سازش

    ترکی میں پھر ٹوٹا قدرت کا قہر، زلزلے کے بعد خوفناک سیلاب، 14 کی موت
    جبکہ سماجی کارکن شاہویز سکندر کہتے ہیں کہ بھوپال علمائے دین کا شہر اور علمائے دین ہمیشہ پکی قبرستانوں کو بنانے سے منع کرتے ہیں اس کے باؤجود قبرستانوں میں پکی قبریں بنانےکا چلن بڑھتا جا رہا ہے ۔ سو سے زیادہ قبرستانوں پر گزشہ نصف صدی میں ناجائز قبضہ ہوچکا ہے لیکن کسی کو یہ فکر نہیں ہے کہ اس سے ناجائز تعمیرات کو ہٹوایا جائے ۔ ہم چند نوجوان چاہتے ہیں کہ اب جتنے بھی قبرستان بچے ہیں ان کو بچا لیا جائے تاکہ آخری سفر میں دو گز زمین کے لئے بھٹکنا نہ پڑے۔

    سماجی کارکن مجاہد خان کہتے ہیں کہ وقف قبرستانوں پر ناجائز قبضہ کا اگر یہی سلسلہ رہا ہے تو ہمیں کسی ملٹی کے سامنے کھڑے ہوکر فاتحہ پڑھنا ہوگا ۔اور جب کوئی پوچھے تو بتانا ہوگا کہ یہ جو عالیشان عمارت ہے اس کے نیچے ہمارے خاندان کے بزرگ دفن ہیں۔ لوگ دنیا داری میں اس قدر مصروف ہیں کہ انہیں یہ بھی فکر نہیں کہ وہ کہاں پر قبضہ کر رہے ہیں۔ افسوسناک صورتحال ہے مگر ہمیں امید ہے کہ اسی سے امید کا سورج بھی طلوع ہوگا اور قبرستانوں سے ناجائز قبضے ہٹیں گے۔
    Published by:Sana Naeem
    First published: