خواتین کی سیکورٹی پر وزارت داخلہ نے جاری کی ریاستوں کو ایڈوائزری- ایف آئی آر درج کرنا لازمی، دوماہ میں پوری ہو جانچ
حکومت کی طرف سے جاری ایڈوائزری کے مطابق، اب خواتین جرائم پر ایف آئی آر درج کرنا لازمی ہوگا۔ وزارت نے آئی پی سی اور سی آرپی سی کے التزامات کو گناتے ہوئے کہا کہ ریاست/ مرکز کے زیر انتظام ریاست ان پر عمل کرنے کو یقینی بنائیں۔
- News18 Urdu
- Last Updated: Oct 10, 2020 01:01 PM IST

خواتین کی سیکورٹی پر وزارت داخلہ کی ریاستوں کو ایڈوائزری- ایف آئی آر درج کرنا لازمی
نئی دہلی: اترپردیش کے ہاتھرس میں دلت لڑکی سے مبینہ طور پر اجتماعی آبروریزی اور قتل کے معاملےنے ایک بار پھرخواتین کی سیکورٹی پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ ملک میں اس بات کو لے کر ایک بار پھرچرچا زوروں پر ہے کہ خواتین کےخلاف بڑھ رہے جرائم کو کیسے روکا جائے۔ ملک میں تیزی سے بڑھتے خواتین کے خلاف جرائم کو دیکھتے ہوئے وزارت داخلہ نے سبھی ریاستوں کے لئے ایڈوائزی جاری کی ہے۔
خواتین کےخلاف جرائم معاملے میں اکثر دیکھا جاتا ہے کہ خواتین جرائم ہونے کے بعد بھی تھانے کےچکر کاٹنے کے لئے مجبور ہوتی ہیں۔حکومت کی طرف سے جاری ایڈوائزری کے مطابق، اب خواتین جرائم پر ایف آئی آر درج کرنا لازمی ہوگا۔ وزارت نے آئی پی سی اور سی آرپی ایف کے التزامات کو گناتے ہوئے کہا کہ ریاست / مرکز کے زیر انتظام ریاست ان پر عمل کرنا یقینی بنائیں۔ وزارت داخلہ کی طرف سے واضح کیا گیا ہے کہ ایڈوائزری میں جاری باتوں پر لاپرواہی برتنے والے افسران پر سخت سے سخت کارروائی کی جائے گی۔
وزارت داخلہ کی طرف سے جاری ایڈوائزری میں کیا ہے خاص
حکومت کی طرف سے جاری ایڈوائزری میں واضح کیا گیا ہے کہ قابل شناخت جرم کی صورت میں ایف آئی آر درج کرنا لازمی ہے۔ حکومت نے یاد دلایا ہے کہ قانون میں بھی زیرو ایف آئی آر کا التزام ہے۔ زیرو ایف آئی آر تب درج کی جاتی ہے، جب جرم تھانے کی سرحد سے باہر ہوا ہو۔ آئی پی سی کی دفعہ 166 A(c)کے تحت اگر ایف آئی آر درج نہیں کی جاتی ہے تو افسران کو سزا کا بھی التزام ہے۔