مذہب کی تبدیلی کامعاملہ،سپریم کورٹ میں مرکزکاحلف نامہ،مذہب کی تبلیغ کرنابنیادی حق ہے،لیکن ۔۔۔
سپریم کورٹ میں داخل حلف نامہ میں حکومت نے کہا ہے کہ 9 ریاستوں نے اسے روکنے کے لیے قانون بنایا ہے۔ مرکزی حکومت بھی ضروری اقدامات کرے گی۔ سپریم کورٹ کے ایک پرانے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے مرکز نے کہا ہے کہ مذہب کی تبلیغ کرنا بنیادی حق ہے، لیکن کسی کا مذہب تبدیل کر وانے کا حق نہیں ہے۔
مرکزی حکومت نے دھوکہ دہی، دباؤ یا لالچ کی وجہ سے مذہب کی تبدیلی کو ایک سنگین مسئلہ قرار دیا ہے۔ سپریم کورٹ میں داخل حلف نامہ میں حکومت نے کہا ہے کہ 9 ریاستوں نے اسے روکنے کے لیے قانون بنایا ہے۔ مرکزی حکومت بھی ضروری اقدامات کرے گی۔ سپریم کورٹ کے ایک پرانے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے مرکز نے کہا ہے کہ مذہب کی تبلیغ کرنا بنیادی حق ہے، لیکن کسی کا مذہب تبدیل کر وانے کا حق نہیں ہے۔
سپریم کورٹ کے جسٹس ایم آر شاہ کی سربراہی میں دو ججوں کی بنچ غیر قانونی مذہب کی تبدیلیوں کو روکنے کے لیے سخت قانون بنانے کے مطالبے کی سماعت کر رہی ہے۔ پچھلی سماعت میں عدالت نے اس قسم کی مذہبی تبدیلی کو ملک کی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا اورعدالت نے مرکزی حکومت سے عرضی پر جواب طلب کیا تھا۔
درخواست کس نے دائر کی ہے؟
وکیل اور بی جے پی لیڈر اشونی اپادھیائے کی طرف سے دائر کی گئی اس عرضی میں تمل ناڈو کے لاونیا کیس کا حوالہ دیتے ہوئے سپریم کورٹ سے مداخلت کی درخواست کی گئی ہے۔ تمل ناڈو کی ایک 17 سالہ طالبہ لاونیا نے اس سال 19 جنوری کو کیڑے مار دوا کھا کر خودکشی کر لی تھی۔ اس سے پہلے اس نے ایک ویڈیو بنائی تھی۔ اس ویڈیو میں لاونیا نے کہا کہ نجی اسکول 'سیکرڈ ہارٹ ہائر سیکنڈری' اس پر عیسائی بننے کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے۔ اس کے لیے مسلسل ہراسانی سے پریشان ہو کر وہ اپنی جان دے رہی ہے۔ مدراس ہائی کورٹ نے واقعہ کی جانچ سی بی آئی کو سونپ دی تھی۔ سپریم کورٹ نے بھی ہائی کورٹ کے حکم کو برقرار رکھا۔
مذہبی آزادی ہر شہری کا حق ہے۔سپریم کورٹ میں داخل حلف نامہ میں مرکز نے عرضی میں جو کہا گیا ہے اس سے اتفاق کیا ہے۔ حکومت نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے منظم طریقے سے کی گئی مذہب کی تبدیلی کو غلط قرار دیا ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ مذہبی آزادی ہر شہری کا حق ہے۔ کم تعلیم یافتہ اور غریب لوگوں کو دھوکے، لالچ یا دباؤ کے ذریعے مذہب تبدیل کر نے کے لئے مجبور کرنا ، قانون کی خلاف ورزی ہے۔
مرکزی وزارت داخلہ کے حلف نامہ میں کہا گیا ہے کہ امن و امان ریاستوں کا موضوع ہے۔ 9 ریاستوں- اڈیشہ، مدھیہ پردیش، گجرات، چھتیس گڑھ، جھارکھنڈ، اتراکھنڈ، اتر پردیش، کرناٹک اور ہریانہ نے لالچ، دھوکے یا دباؤ کی وجہ سے مذہب کی تبدیلی کے خلاف قانون بنائے ہیں۔ مرکزی حکومت بھی اس مسئلہ کی سنگینی کو سمجھتی ہے۔ وہ اپنی طرف سے ضروری اقدامات کرے گی۔
Published by:Mirzaghani Baig
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔