Minorities Commission:سپریم کورٹ میں اقلیتی کمیشن کی دفعہ کی قانونی حیثیت کو چیلنج، دیوکی نندن ٹھاکر نے داخل کی عرضی
تصویر: سپریم کورٹ
Minorities Commission: عرضی میں کہا گیا ہے کہ اس قانون کے ذریعے مرکز نے من مانے طریقے سے مسلم، عیسائی، سکھ، بودھ اور پارسی کو قومی سطح پر اقلیت قرار دیا ہے جو عدالت عظمیٰ کے ٹی ایم اے پئی معاملے میں فیصلے کے بھی خلاف ہے۔
نئی دہلی: Minorities Commission: سپریم کورٹ میں عرضی دائر کرکے قومی اقلیتی کمیشن ایکٹ 1992 کی دفعہ 2(سی) کی قانونی حیثیت کو چیلنج کیا گیا ہے۔ اس دفعہ کو من مانی اور آئین کے خلاف بتایا گیا ہے ساتھ ہی مذہبی اور لسانی بنیاد پر ضلع سطح پر اقلیتوں کی پہچان کرنے کے لئے مرکز کو احکامات دینے کی مانگ کی گئی ہے۔
متھرا کے راوی دیوکنندن ٹھاکر نے ایڈوکیٹ آشوتوش دوبے کے ذریعے یہ عرضی دائر کی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اقلیتی برادری کے حوالے سے 23 اکتوبر 1993 کو جاری کردہ نوٹیفکیشن کو من مانا اور آئین کے آرٹیکل 14، 15، 21، 29 اور 30 کے خلاف قرار دیا جائے۔ آرٹیکل 32 کے تحت یہ عرضی دائر کی گئی ہے۔
مرکز نے من مانے طریقے سے قرار دیا اقلیت
عرضی میں کہا گیا ہے کہ اس قانون کے ذریعے مرکز نے من مانے طریقے سے مسلم، عیسائی، سکھ، بودھ اور پارسی کو قومی سطح پر اقلیت قرار دیا ہے جو عدالت عظمیٰ کے ٹی ایم اے پئی معاملے میں فیصلے کے بھی خلاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس قانون کی وجہ سے یہودی مذہب، بہاواد اور ہندو مذہب کو ماننے والے لداخ، میزورم، لکش دیپ، کشمیر، ناگالینڈ، یگھالیہ، اروناچل پردیش، پنجاب اور منی پور میں اقلیت ہوتے ہوئے بھی اپنے تعلیمی ادارے نہیں کھول سکتے، کیونکہ انہیں ریاستی سطح پر اقلیت مانا ہی نہیں گیا ہے۔ اس سے آئین کے آرٹیکل 29 اور 30 میں قابل ذکر حقوق کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔مذکورہ ریاستوں میں اکثریتی برادریوں کے ذریعہ ان کے حقوق کا استعمال کیا جارہا ہے، کیونکہ مرکز نے انہیں این سی ایم ایکٹ کے تحت اقلیتوں کے طور پر نہیں سمجھا ہے۔
Published by:Shaik Khaleel Farhaad
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔