اپنا ضلع منتخب کریں۔

    تکنیکی خرابی کی وجہ سے منسوخ ہوئی چنئی سے دہلی کی پرواز، جہاز سے اتارے گئے 138 مسافر

    تکنیکی خرابی کی وجہ سے منسوخ ہوئی چنئی سے دہلی کی پرواز، جہاز سے اتارے گئے 138 مسافر(علامتی تصویر: 
twitter.com/CanberraAirport )

    تکنیکی خرابی کی وجہ سے منسوخ ہوئی چنئی سے دہلی کی پرواز، جہاز سے اتارے گئے 138 مسافر(علامتی تصویر: twitter.com/CanberraAirport )

    دہلی جانے والی ایک فلائٹ ’پش بیک‘ کے عمل کے دوران تکنیکی خرابی نظر آنے کی وجہ سے اسے منسوخ کردیا گیا

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Delhi, India
    • Share this:
      138 مسافروں کو لے کر دہلی جانے والی ایک فلائٹ ’پش بیک‘ کے عمل کے دوران تکنیکی خرابی نظر آنے کی وجہ سے اسے منسوخ کردیا گیا۔ ہوائی اڈے کے آفیشل ذرائع نے بتایا کہ ایئر انڈیا کا طیارہ دہلی جانے کے لیے مقررہ مقام پر پہنچا تو پُش بیک کے عمل کے دوران یہ تکنیکی خرابی دکھائی دی۔

      اس کے بعد دوپہر 3:50 بجے پرواز کو منسوخ کردیا گیا اور سبھی 138 مسافروں اور عملہ کے ارکان کو جہاز سے اتار لیا گیا۔ انہیں دہلی بھیجنے کے لیے متبادل انتظام کیے جارہے تھے۔ پُش بیک ایک مقررہ عمل ہے، جس کے تحت جہاز کو ایئرپورٹ کے مقررہ مقام پر لایا جاتا ہے۔

      اس دوران خبر ہے کہ، انڈیگو ایئرلائنس نے کل بدھ سے دہلی-استنبول راستے پر چوڑے شکل والے بوئنگ 777 جہازوں کو آپریٹ کرنا شروع کر رہا ہے۔ یہ اطلاع کمپنی کے عہدیداروں نے کل منگل کو دی۔ گروگرام میں واقع ہیڈکوارٹر والی انڈیگو 16 سے زیادہ سالوں سے اب تک صرف پتلے شکل والے اکنامی زمرے کے جہازوں کو ہی آپریٹ کرتی رہی ہے۔ اب اس کے بیڑے میں پہلی مرتبہ ایک جوڑی چوڑے شکل والے جہاز شامل کیے جارہے ہیں۔

      یہ بھی پڑھیں:
      کیا ہے گرین ریلوے، جس کو نرملا سیتارمن نے بتایا اہم، ہندوستان جلد بنے گا پہلا ملک

      یہ بھی پڑھیں:

      ایئرلائن کے عہدیداروں نے کہا تھا کہ، بوئنگ 777 جہاز میں اکنامی اور بزنس دونوں زمرے دستیاب ہوں گے۔ اس میں 400 مسافروں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔ چوڑے شکل والے جہازوں سے ہندوستان اور ترکی کے درمیان ہوائی سفر کے بڑھتے مطالبے کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔ وبا کے بعد ترکی سب سے مقبول سیاحتی مقامات میں سے ایک کے طور پر ابھر کر سامنے اایا ہے۔ گاہک اب جہاز میں پہلے سے کھانے کی بکنگ کر پائیں گے اور اڑان کے دوران شراب بھی خرید پائیں گے۔
      Published by:Shaik Khaleel Farhaad
      First published: