اپنا ضلع منتخب کریں۔

    چیف جسٹس آف انڈیا چندرچوڑ نے کیا خبردار، کہا-ہراسانی کا ہتھیار نہ بننے پائے قانون

    چیف جسٹس آف انڈیا چندرچوڑ نے کیا خبردار، کہا-ہراسانی کا ہتھیار نہ بننے پائے قانون

    چیف جسٹس آف انڈیا چندرچوڑ نے کیا خبردار، کہا-ہراسانی کا ہتھیار نہ بننے پائے قانون

    سی جے آئی نے انٹرنیٹ میڈیا کی وجہ سے آرہے چیلنجوں پر بھی ردعمل ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا، موجودہ دور میں عدالت میں جج کی جانب سے کہے گئے ہر لفظ کی رئیل ٹائم رپورٹنگ ہوتی ہے۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Delhi, India
    • Share this:
      قانون اور انصاف ہمیشہ ساتھ نہیں چلتے ہیں۔ جو قانون انصاف کا ذریعہ ہوتا ہے، وہی ہراسانی کا بھی ہتھیار ہوسکتا ہے۔ صرف جج ہی نہیں، تمام پالیسی سازوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ قانون کو جبر کا ہتھیار نہ بننے دیں۔ ہندوستان کے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے ہفتہ کو یہ بات کہی۔ انہوں نے کہا کہ شہری کے طور پر ہم سب کو یہ یقینی بنانا چاہیے کہ قانون ہراسانی کا ذریعہ نہ بننے پائے۔

      پالیسی سازوں کا اہم رول
      اپنے خطاب میں سی جے آئی چندرچوڑ نے کہا کہ ایک ادارے کے طور پر عدالتوں کی حد و صلاحیت کو بھی سمجھنے کی ضرورت ہے۔ جو قانون آج ہماری کتابوں میں ہے، کالونیز کے دور میں انہی قوانین کا استعمال ہراسانی کے لیے کیا جاسکتا تھا۔ سب کچھ اس پر منحصر کرتا ہے کہ قوانین کا استعمال کیسے کیا جارہا ہے۔ اس میں صرف ججوں کی ہی نہیں، بلکہ سبھی پالیسی سازوں کا اہم رول ہے۔

      یہ بھی پڑھیں:
      SCکا مدھیہ پردیش حکومت کو حکم، 17سال سے لاپتہ لڑکے کا پتہ لگانے کیلئے بنائے ایس آئی ٹی

      یہ بھی پڑھیں:
      سرحد پر ڈرون سے ڈرگس، ہتھیار اور گولہ بارود لانے کے معاملے میں ہوا اضافہ: بی ایس ایف

      جج کے ہر لفظ کی رئیل ٹائم رپورٹنگ ہوتی ہے
      سی جے آئی نے انٹرنیٹ میڈیا کی وجہ سے آرہے چیلنجوں پر بھی ردعمل ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا، موجودہ دور میں عدالت میں جج کی جانب سے کہے گئے ہر لفظ کی رئیل ٹائم رپورٹنگ ہوتی ہے۔ آپ کے وکیل دوست بتاسکتے ہیں کہ بحث کے دوران کہی گئی ہر بات جج کا خیال یا نتیجہ نہیں ہے۔ وکیلوں اور ججوں کے درمیان بات چیت ہوتی ہے، جس سے سچ سامنے آسکے۔ انہوں نے آگے کہا، ہم انٹرنیٹ میڈیا کے دور میں ہیں، جو آگے بھی بنا رہے گا۔ میرا ماننا ہے کہ ہمیں اس دور کے چیلنجز کو دیکھتے ہوئے اپنے رول کو لے کر نئے طریقے سے سوچنا ہوگا۔
      Published by:Shaik Khaleel Farhaad
      First published: