کانسٹبل کےداڑھی رکھنے اورسیلوٹ کی جگہ آداب کو لےکر وزیر اعلیٰ یوگی کے انفارمیشن کنسلٹنٹ نےکیا یہ ٹوئٹ
وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے انفارمیشن کنسلٹنٹ شلبھ منی ترپاٹھی نے ٹوئٹ کیا ہے کہ انتصار علی داروغہ ہیں، ضابطے کے خلاف داڑھی رکھتے تھے، سیلوٹ کی جگہ آداب کرتے تھے، حکومت بدلنے کا فرق نہیں سمجھ پائے۔
- News18 Urdu
- Last Updated: Oct 31, 2020 03:08 PM IST

کانسٹبل کےداڑھی رکھنے اورسیلوٹ کی جگہ آداب کو لے کر وزیر اعلیٰ یوگی کے انفارمیشن کنسلٹنٹ نےکیا یہ ٹوئٹ
لکھنو/باغپت: اترپردیش (Uttar Pradesh) کے باغپت (Baghpat) کے رامالا تھانے میں تعینات سب انسپکٹر انتصار علی (SI Intsar Ali) بغیر اجازت کے لمبی داڑھی رکھنے کے الزام میں پولیس سپرنٹنڈنٹ کے ذریعہ معطل کردیئے گئے تھے۔ بعد میں داروغہ انتصار علی کے ذریعہ داڑھی کٹوانے کی درخواست دیئے جانے کے بعد پولیس سپرنٹنڈٹ ابھیشیک سنگھ نے انہیں بحال کردیا۔ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے انفارمیشن کنسلٹنٹ شلبھ منی ترپاٹھی نے ٹوئٹ کیا ہے کہ انتصار علی داروغہ ہیں، ضابطے کے خلاف داڑھی رکھتے تھے، سیلوٹ کی جگہ آداب کرتے تھے، حکومت بدلنے کا فرق نہیں سمجھ پائے۔
معاملے میں اب وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ (CM Yogi Adityanath) کے انفارمیشن کنسلٹنٹ منی ترپاٹھی نے ٹوئٹ کیا ہے۔ شلبھ منی ترپاٹھی نے لکھا ہے، ’انتصار علی داروغہ ہیں، ضابطے کے خلاف داڑھی رکھتے تھے، سیلوٹ کی جگہ آداب کرتے تھے، حکومت بدلنے کا فرق نہیں سمجھ پائے، یاد نہ رہا کہ اترپردیش میں اب قانون راج ہے، لہٰذا معطل ہوگئے، بحالی تب ہوئی جب وردی کے احترام والے حلیے میں لوٹے، ملک کٹھ مُلّوں سے نہیں بابا صاحب کے آئین سے ہی چلے گا’۔
इंतेसार अली दारोग़ा हैं,नियमविरुद्ध दाढ़ी रखते थे,सैल्यूट की जगह आदाब करते थे,सरकार बदलने का फर्क नहीं समझ पाए,याद न रहा कि UP में अब कानूनराज है,लिहाज़ा सस्पेंड हो गए,बहाली तब हुई जब वर्दी के सम्मान वाली वेशभूषा में लौटे,देश कठमुल्लों से नहीं बाबा साहब के संविधान से ही चलेगा। pic.twitter.com/jaUKprE3ZC
— Shalabh Mani Tripathi (@shalabhmani) October 31, 2020
پولیس سپرنٹنڈنٹ نے بتایا کہ سب انسپکٹر انتصار علی کے ذریعہ ایک درخواست دی گئی، جس میں انہوں نے بتایا کہ پولیس مینوئل کے مطابق داڑھی کٹوا لی ہے، جس کے بعد انہیں بحال کرنے کا حکم دیا گیا۔ سہارنپور کے باشندہ انتصار علی یوپی پولیس میں ایس آئی کے عہدے پر بھرتی ہوئے تھے اور گزشتہ تین سال سے وہ باغپت ضلع میں تعینات ہیں۔ لاک ڈاون سے پہلے انہیں رمالا تھانے میں تعینات کیا گیا تھا۔

ڈی جی پی کے احکامات کے مطابق، سکھ مذہب کے پولیس اہلکاروں کے علاوہ کسی کو داڑھی رکھنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ ساتھ ہی کہا گیا ہے کہ مذہبی بنیاد پر عارضی طور پر بال یا پھر داڑھی رکھنے کے پولیس اہلکاروں کو اپنے افسر سے اجازت لینی ہوگی۔ اسے یوگی حکومت کا بڑا فیصلہ قرار دیا جارہا ہے۔
ڈی جی پی نے جاری کئے احکامات
دوسری جانب، اس معاملے کے بعد اترپردیش پولیس کے سربراہ ڈی جی پی ایچ سی اوستھی کی طرف سے پولیس اہلکاروں کی وردی، جوتے بال اور داڑھی کو لے کر احکامات جاری ہوئے ہیں۔ احکامات کے مطابق، سکھ مذہب کے پولیس اہلکاروں کے علاوہ کسی کو داڑھی رکھنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ یہی نہیں، سکھ مذہب کے علاوہ سبھی پولیس اہلکاروں کو اپنی داڑھی کلین شیو رکھنی ہوگی۔ ساتھ ہی کہا گیا ہے کہ مذہبی بنیاد پر عارضی طور پر بال یا پھر داڑھی رکھنے کے پولیس اہلکاروں کو اپنے افسر سے اجازت لینی ہوگی۔ اسے یوگی حکومت کا بڑا فیصلہ قرار دیا جارہا ہے۔