بھوپال: راجدھانی بھوپال کی تاریخی جامع مسجد کو لے کر سیاسی گھمسان روز بروز تیز ہوتا جا رہا ہے۔ جامع مسجد کے معاملے کو لےکر جہاں ابھی تک ‘سنسکرتی بچاؤ منچ‘ اور مسلم تنظیمیں آمنے سامنے تھیں، وہیں بھوپال کی رکن پارلیمنٹ سادھوی پرگیہ سنگھ کے ذریعہ جامع مسجد کا سروے کرانے کے مطالبہ پر اب کانگریس بھی سیاسی میدان میں کود پڑی ہے۔ کانگریس نے سادھوی پرگیہ اور بی جے پی کے دوسرے لیڈران کے بیان کی نہ صرف مذمت کی ہے بلکہ اس نفرت کی سیاست کو ملک کی تقدیر کے ماتھے پر سیاہ دھبے سے تعبیر کیا ہے۔
واضح رہے کہ بھوپال کی تاریخ جامع مسجد جس کی تعمیر بھوپال کی پہلی خاتون فرمانروا نواب قدسیہ بیگم عرف گوہر محل کے عہد میں کی گئی تھی۔ اس مسجد کو لے کر ’سنسکرتی بچاؤ منچ‘ کے ذریعہ قدیم شیومندر ہونے کا دعویٰ کرکے 19 مئی کو تحریک شروع کی گئی تھی۔

سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کا کہنا ہے کہ وہ تمام مقامات جس کی تعمیر حملہ آوروں کے ذریعہ کی گئی تھی، اس کی جانچ کی جانی چاہئے۔
سنسکرتی بچاؤ منچ نے اپنی تحریک کو مزید تیز کرتے ہوئے جہاں آج پی ایم مودی کو خط بھیج کر اس معاملے میں مداخلت کرنے اور مسجد کا سروے کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ وہیں بھوپال رکن پارلیمنٹ سادھوی پرگیہ نے سنسکرتی بچاؤ منچ کے مطالبہ کی تائید کرتے ہوئے سروے کے مطالبہ کو جائز ٹھہرایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں۔
جموں وکشمیر: پلوامہ تصادم میں دو دہشت گرد ہلاک
بھوپال رکن پارلیمنٹ سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کا کہنا ہے کہ وہ تمام مقامات جس کی تعمیر حملہ آوروں کے ذریعہ کی گئی تھی، اس کی جانچ کی جانی چاہئے۔ مذہبی مقامات کہیں بھی بن سکتے ہیں، لیکن کسی مذہبی مقام کو توڑ بنایا جانا، ایسے حساس مسائل پر سنجیدگی سے غور کیا جانا چاہئے اور اس بات میں سچائی ہے تو اس کی جانچ ہونی چاہئے۔
وہیں مدھیہ پردیش کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر سجن سنگھ ورما کہتے ہیں کہ اس سے بڑی بد نصیبی اس ملک کے لئے اور کیا ہوگی کہ آزادی کے 75 سال بعد ملک کی تعمیر وترقی کی نئی عبارت لکھنے کے بجائے مسجد اور مندر پر بحث کی جا رہی ہے۔ بی جے پی کے بچھو جگہ جگہ مندر مسجد کی بات کرتے پھر رہے ہیں۔ ابھی یہاں کی جامع مسجد کا سروے کرانے کی بات شروع کر دی گئی ہے۔
بی جے پی کے ذریعہ اس طرح کا ماحول بناکر ملک کو ٹکڑے ٹکڑے میں باٹنا چاہتی ہے۔ جے پی نڈا بھوپال آ رہے ہیں، تو ان سے گزارش ہے کہ یہاں کا ماحول پُر امن رہے اس کی تعلیم دے کر جائیں۔ بی جے پی کے کارکنان کے کان میں جادو کا کھیل دکھانے کا جو سر پھونکا جاتا ہے، اس سے ملک کا نقصان ہو رہا ہے۔ ملک کتنا پیچھے جا رہا ہے۔ آزادی کے 75 سال بعد بھی ہمیں مندر مسجد میں کھلایا جا رہا ہے۔ ملک کے نوجوانوں کو مودی جی اور جے پی نڈا جیسے لوگوں کے ذریعہ کلورو فارم سنگھایا جا رہا ہے کہ جاب مت مانگو، حجاب کی بات کرو، تو اس طرح کی منافرت پھیلاکر ملک کو پیچھے دھکیلا جارہا ہے اور میں کہنا چاہتا ہوں کہ نفرت کی سیاست ملک کا مقدر تاریک ہوگا چمکے گا نہیں۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔