اپنا ضلع منتخب کریں۔

    بی جے پی لیڈر کیلاش وجے ورگیہ کا متنازعہ بیان- مدارس تعلیمی نظام کے سبب طلبا نہیں بن سکتے ہیں ڈاکٹر اور انجینئر

     بی جے پی قومی جنرل سکریٹری کیلاش وجے ورگیہ کا نیا بیان ’مدارس کے طلبا کبھی ڈاکٹر اور انجینئر نہیں بن سکتے ہیں‘ مدھیہ پردیش میں سیاسی گھمسان چھڑ گیا ہے۔

    بی جے پی قومی جنرل سکریٹری کیلاش وجے ورگیہ کا نیا بیان ’مدارس کے طلبا کبھی ڈاکٹر اور انجینئر نہیں بن سکتے ہیں‘ مدھیہ پردیش میں سیاسی گھمسان چھڑ گیا ہے۔

    بی جے پی قومی جنرل سکریٹری کیلاش وجے ورگیہ کا نیا بیان ’مدارس کے طلبا کبھی ڈاکٹر اور انجینئر نہیں بن سکتے ہیں‘ مدھیہ پردیش میں سیاسی گھمسان چھڑ گیا ہے۔

    • Share this:
    بھوپال: ملک کے مدارس اور اس کا تعلیمی نظام سیاسی پارٹیوں کے نشانے پر بہت پہلے سے ہے۔ کبھی مدارس میں لباس کو تو کبھی مدارس کے نصاب کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے، مگر مدارس کے نظام تعلیم کو نشانہ بنائے جانے پر مسلم تنظیموں نے اپنے سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ بی جے پی قومی جنرل سکریٹری کیلاش وجے ورگیہ کا نیا بیان ’مدارس کے طلبا کبھی ڈاکٹر اور انجینئر نہیں بن سکتے ہیں‘ مدھیہ پردیش میں سیاسی گھمسان چھڑ گیا ہے۔

    کیلاش وجے ورگیہ نے مدارس میں قران کی تعلیم کے ساتھ عصری علوم کی تعلیم دینے پر جہاں زور دیا ہے، وہیں انہوں نے اس کے لئے حکومت کے ساتھ سماج کو بھی غور وفکر کرنے کی بات کہی ہے۔ وہیں مسلم تنظیموں نے کیلاش وجے ورگیہ کے ذریعہ مدارس کے نظام کو تنقید کا نشانہ بنانے کو بی جے پی کی سازش کے حصہ سے تعبیر کیا ہے۔ مسلم تنظیموں کا کہنا ہے کہ مدارس کی تعلیم سے صدر جمہوریہ سے لے کر بڑے بڑے ڈاکٹر اور انجینئر پیدا ہوئے، جن سے کیلاش وجے ورگیہ واقف نہیں ہیں۔
    بی جے پی قومی جنرل سکریٹری کیلاش وجے ورگیہ کہتے ہیں کہ جہاں تک مدارس کی تعلیم کا سوال ہے اس کو لیکر سرکاراور سماج دونوں کو غور کرنا ہوگا۔ آج کے وقت میں ہم مدارس کے نظام پر کنٹرول نہیں کرنا چاہتے ہیں، مگر ہم یہ ضرور چاہتے ہیں کہ مدرسے میں آپ قران کی پڑھائی کرائیں اس پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں، لیکن ان کے دوسرے ہاتھ میں کمپیوٹر بھی دیں اور کمپیوٹر کے توسط سے جدید تعلیم سے ہم آہنگ کریں۔ مدرسہ میں پڑھا ہوا بچہ ڈاکٹر اور انجینر نہیں بن پاتا اور ہم چاہتے ہیں کہ مدرسہ میں پڑھا ہوا بچہ ڈاکٹر اور انجینئر بھی بنے۔ اس لئے قران کے علاوہ دوسری تعلیم بھی مدرسوں میں دی جائے۔ اس کا تجربہ آسام اور اتر پردیش میں شروع ہوگیا ہے۔ دیگر ریاستیں بھی اگر اس کو کریں اور سماج بھی اگر اس میں ساتھ ہے تو یہ مدارس کے طلبا بہت آگے جائیں گے۔ پست ذہن لوگ اگر اس کی مخالفت کریں گے تو یہ ممکن نہیں ہے۔ اس لئے یہ سماج کی بھی ذمہ داری ہے وہ آگے بڑھ کر اس میں ساتھ دے۔

    بی جے پی قومی جنرل سکریٹری کیلاش وجے ورگیہ کے بیان کی مدھیہ پردیش کی مسلم تنظیموں نے مخالفت کی ہے۔
    بی جے پی قومی جنرل سکریٹری کیلاش وجے ورگیہ کے بیان کی مدھیہ پردیش کی مسلم تنظیموں نے مخالفت کی ہے۔


    وہیں بی جے پی قومی جنرل سکریٹری کیلاش وجے ورگیہ کے بیان کی مدھیہ پردیش کی مسلم تنظیموں نے مخالفت کی ہے۔ مدھیہ پردیش جمیعت علما کے صدر حاجی محمد ہارون نے نیوز ایٹین اردو سے خاص ملاقات میں بتایا کہ ہم نے کیلاش وجے ورگیہ کے بیان کو سنا، ہم ان کے بیان سے بالکل اتفاق نہیں رکھتے ہیں۔ ملک میں ہر شخص کو اور ہرمذہب کے لوگوں کو یہ آزادی حاصل ہے کہ وہ کون سی تعلیم حاصل کرے۔ جو ڈاکٹر بننا چاہتا ہے وہ ڈاکٹر بنے، جو انجینئر بننا چاہتا ہے وہ انجینئر بنے، اسی طرح سے جو سنسکرت پڑھ کر سنسکرت کا عالم بننا چاہتا ہے وہ بنے۔اسی طرح مدارس میں ایک طریقہ تعلیم ہوتا ہے۔ مدارس میں مذہبی تعلیم کے ساتھ عصری علوم کی بھی تعلیم دی جاتی ہے۔ مدارس کے بچے کمپیوٹر کی تعلیم ،سائنس اور حساب و انگریزی کی تعلیم سے بھی آراستہ ہو رہے ہیں، مگر کیلاش وجے ورگیہ اس سے واقف نہیں ہیں۔ مدراس کے لوگوں نے تحریک آزادی میں بہت قربانیاں دی ہیں۔ مدارس کے طلبا صدر جمہوریہ ہند اور بڑے سائنسداں اور انجینئر بنے ہیں۔ ڈاکٹر راجندر پرساد، ڈاکٹر ذاکر حسین، اے پی جے عبدالکلام مدارس کے فارغ ہیں۔

    کیلاش وجے ورگیہ کا تعلق اس جماعت سے ہے جس کی مرکز اور صوبے میں حکومت ہے اور اسی حکومت نے پچھلے چھ سالوں سے مدارس اساتذہ کی تنخواہیں جاری نہیں کی ہیں، مگر کیلاش وجے ورگیہ اس کی بات نہیں کر تے ہیں۔ کیلاش وجے ورگیہ یہ نہیں بتاتے کہ سنسکرت ودیالیہ میں پڑھنے والے ڈاکٹر اور انجینئر کیوں نہیں بنتے۔ اقلیتی اسکولوں کو پہلے حکومت کے ذریعہ گرانٹ دی جاتی تھی مگر اب اسے بندکردیا گیا ہے۔ کیلاش وجے ورگیہ کو مدارس کی اتنی فکر ہے تو پہلے مدارس کے اساتذہ کی تنخواہ کو جاری کروائیں تاکہ اقلیتوں کے اسکول اور مدارس بھی ترقی کریں۔
    Published by:Nisar Ahmad
    First published: