آج منی پور کے کچھ علاقوں میں کرفیو میں نرمی، کچھ گھنٹے کے لیے خرید سکتے ہیں ضروری سامان

آج منی پور کے کچھ علاقوں میں کرفیو میں نرمی، کچھ گھنٹے کے لیے خرید سکتے ہیں ضروری سامان (PTI)

آج منی پور کے کچھ علاقوں میں کرفیو میں نرمی، کچھ گھنٹے کے لیے خرید سکتے ہیں ضروری سامان (PTI)

قبائلیوں اور اکثریتی میتی کمیونٹی کے ارکان کے درمیان پرتشدد جھڑپوں کے بعد 3 مئی کو کرفیو نافذ کیا گیا تھا

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Manipur, India
  • Share this:
    تشدد سے متاثرہ منی پور کے چوراچاندپور ضلع کے ساتھ دیگر علاقوں میں آج کرفیو میں ڈھیل دی گئی ہے تاکہ لوگ  ضروری سامان خرید سکیں۔ ایک نوٹیفکیشن کے مطابق لوگوں کو اپنے گھروں سے باہر آنے جاے پر روک لگانے والے کل کرفیو میں اتوار صبح تین گھنٹے کی ڈھیل دی جائے گی، تا کہ لوگ دوائیں اور ضروری چیزیں خرید سکیں۔

    انتظامیہ نے سی آر پی سی کی دفعہ 144 کے تحت کرفیو نافذ کیا ہے، اس میں صبح 7 بجے سے صبح 10 بجے تک نرمی ہوگی۔ ہفتہ کو بھی دوپہر 3 بجے سے شام 5 بجے تک دو گھنٹے کی نرمی دی گئی۔

    ہفتہ کی رات نوٹیفکیشن کی کاپی شیئر کرتے ہوئے، این بیرن سنگھ نے ٹویٹ کیا کہ چورا چند پور ضلع میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری اور ریاستی حکومت اور مختلف اسٹیک ہولڈرز کے درمیان بات چیت کے بعد، مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ دئیے گئے تفصیلات کے مطابق، کرفیو میں ڈھیل دی جائے گی۔

    یہ بھی پڑھیں:

    پہلوانوں کی مہاپنچایت آج، دہلی سرحد پر لگائے ناکے، حکومت سے آمنے سامنے کی جنگ کے موڈ میں کھاپ

    چوراچاندپور کے ضلع مجسٹریٹ شرتھ چندرا روز کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ نرمی کا جائزہ لیا جائے گا اور موجودہ لا اینڈ آرڈر کی صورتحال کے جائزے کی بنیاد پر مطلع کیا جائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:

    بی جے پی کے خلاف 'کرپشن ریٹ کارڈ' اشتہار چھپوانے پر پھنسی کانگریس، الیکشن کمیشن نے بھیجا نوٹس

    مظاہروں کے دوران ہوا تھا تشدد

    میتی کمیونٹی کو شیڈول ٹرائب (ایس ٹی) کے زمرے میں شامل کرنے کے مطالبے کے خلاف طلبا کی تنظیم آل ٹرائبل اسٹوڈنٹس یونین آف منی پور (اے ٹی ایس یو ایم) نے احتجاج کے لیے یہ مارچ بلایا تھا۔ 'آدیواسی ایکتا مارچ' نامی احتجاج کے دوران تشدد پھوٹ پڑا۔ قبائلیوں اور اکثریتی میتی کمیونٹی کے ارکان کے درمیان پرتشدد جھڑپوں کے بعد 3 مئی کو کرفیو نافذ کیا گیا تھا، جس میں اب تک ہزاروں افراد بے گھر ہو چکے ہیں اور کم از کم 54 ہلاک ہو چکے ہیں۔
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: