کسان احتجاج کی حامی دشا روی گرفتار، پانچ دنوں کی پولیس تحویل میں بھیجا گیا
ایک اہم پیش رفت میں دہلی پولیس نے ماحولیاتی تبدیلی کیلئے کام کرنے والی کلائمیٹ ایکٹویسٹ دشا روی کو گرفتار کیا ہے۔ کل شام بنگلورو کے سوم شیٹی ہلی نامی علاقے میں موجود رہائش گاہ سے دشا کی گرفتاری عمل میں آئی ہے۔
- news18 Urdu
- Last Updated: Feb 15, 2021 12:48 AM IST

کسانوں کے احتجاج کی زبردست حامی دشا روی گرفتار، دہلی پولیس نے بنگلورو پہنچ کر کی کارروائی، فائل فوٹو
بنگلورو: دہلی پولیس نے ماحولیاتی تبدیلی کیلئے کام کرنے والی کلائمیٹ ایکٹویسٹ دشا روی کو گرفتارکیا ہے۔ کل شام بنگلورو کے سوم شیٹی ہلی نامی علاقے میں موجود رہائش گاہ سے دشا کی گرفتاری عمل میں آئی ہے۔ گرفتاری کے بعد دشا روی کو بنگلورو سے دہلی لایا گیا اور آج دہلی کی عدالت میں پیشی کے بعد دشا روی کو 5 دنوں کی پولیس تحویل میں بھیجا گیا ہے۔ 21 سالہ دشا روی پر سویڈن کی گریٹا تھنبرگ کے ٹویٹ کی حمایت کرنے اور متنازعہ ٹول کٹ دستاویز کو ایڈٹ کرنے اور اسے دوسروں تک آگے بڑھانے کا الزام ہے۔ دہلی پولیس کے مطابق پوئٹک جسٹس فاونڈیشن نامی نامی تنظیم نے اس ٹول کٹ کو تیار کیا ہے اور اس تنظیم کا تعلق خلستانی گروپ سے ہے۔
واضح رہے کہ ہندوستان میں جاری کسانوں کے احتجاج کی حمایت کرتے ہوئے سویڈن کی گریٹا تھنبرگ اور دیگر نے ٹویٹر کے ذریعہ ٹول کٹ کو بڑے پیمانے پر شئیر کیا ہے۔ بنگلورو کے دشا روی ماونٹ کارمل کالج کی طالبہ ہیں۔ ماحولیات کی حفاظت کیلئے گریٹا تھنبرگ کی شروع کی گئی تحریک "فرائڈے فار فیوچر" کی بانیوں میں دشا بھی شامل ہیں۔ فرائڈے فار فیوچر کی سرگرمیوں کو دشا روی ملک میں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

بنگلورو کے سوم شیٹی ہلی نامی علاقے میں موجود رہائش گاہ سے دشا کی گرفتاری عمل میں آئی ہے۔
کسانوں کے احتجاج کی حمایت میں تیار کئے گئے ٹول کٹ دستاویز کو گریٹا تھنبرگ اور دیگر نے سوشل میڈیا میں شئیر کیا ہے۔ اس ٹول کٹ نے اپنے مقصد کو کچھ یوں بیان کیا ہے۔ "ہندوستان میں جاری کسانوں کے احتجاج سے جو کوئی بھی ناواقف ہے اسے واقف کروانا، تاکہ حالات کو بہتر طریقے سے سمجھتے ہوئے کسانوں کی مدد کیسے کی جائے اس پر اپنی سمجھ کے مطابق فیصلہ لینا ہے"۔ دہلی پولیس نے اس ٹول کٹ کو ملک کے خلاف سازش سے تعبیر کرتے ہوئے اس کے تیار کرنے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کئے ہیں۔ سیڈیشن، طبقوں کے درمیان نفرت پیدا کرنے اور مجرمانہ سازش رچنے کے الزام میں مقدمات درج کئے ہیں۔
اب دشا روی کی حمایت اور مخالفت میں آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ احتجاج کررہی کسان تنظیموں اور ترقی پسند تنظیموں نے دہلی پولیس کی کارروائی کی مذمت کی ہے۔