اپنا ضلع منتخب کریں۔

    گیمبیا معاملے میں DCGI کا ڈبلیو ایچ او کو جواب، کہا-بچوں کو ملی علاج کی معلومات ناکافی

    ’’کھانسی کے دوا کی تیاری کے دوران یہ آلودگی کیسے اور کس مقام پر ہوئی‘‘۔

    ’’کھانسی کے دوا کی تیاری کے دوران یہ آلودگی کیسے اور کس مقام پر ہوئی‘‘۔

    ڈبلیو ایچ کے روتینڈو کووانا نے 13 اکتوبر کو ڈی سی جی آئی کو خط لکھ کر چار کھانسی کی دوا تیار کرنے والی سونی پت کی کمپنی میڈین فارماسیوٹیکل کی جانچ کے ساتھ پیشرفت رپورٹ کی مانگ کی تھی۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • New Delhi, India
    • Share this:
      ہندوستانی کمپنی کی جانب سے تیار کردہ کھانسی کی دوا سے گیمبیا میں مبینہ طور پر 66 بچوں کی موت کے معاملے میں حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی جانچ کمیٹی نے پایا ہے کہ ڈبلیو ایچ او کی جانب سے اب تک شیئر کی گئی جانکاری پورے معاملے کی اصلی وجہ کا پتہ لگانے کے لئے ناکافی ہے۔ ڈرگ کنٹرولر جنرل آف انڈیا (ڈی سی جی آئی) وی جی سومانی نے ہفتہ کو ڈبلیو ایچ او کو اس بات کی جانکاری دی۔

      ڈبلیو ایچ او نے مانگی تھی جانچ رپورٹ
      ڈبلیو ایچ کے روتینڈو کووانا نے 13 اکتوبر کو ڈی سی جی آئی کو خط لکھ کر چار کھانسی کی دوا تیار کرنے والی سونی پت کی کمپنی میڈین فارماسیوٹیکل کی جانچ کے ساتھ پیشرفت رپورٹ کی مانگ کی تھی۔ ایک ای میل کے جواب میں سومانی نے ہفتہ کو کہا کہ مرکزی وزارت صحت نے تکنیکی ماہرین کی ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو جانچ میں لگی ہے۔

      یہ بھی پڑھیں:
      امریکہ نے چین سے مقابلے میں ہندوستان کوبتایااہم شراکت دار،قومی سلامتی کے ضمن میں کیا ذکر

      یہ بھی پڑھیں:
      تاجپوشی پرکوہ نورنہیں پہنیں گی ملکہ کمیلا،افسروں نے کہا-اس سے دردناک یادیں لوٹیں گی

      چار رکنی کمیٹی کررہی ہے جانچ
      سومانی نے کہا کہ ڈاکٹر وائی کے گپتا کی سربراہی میں چار رکنی کمیٹی، اسٹینڈنگ نیشنل کمیٹی برائے ادویات، نے ڈبلیو ایچ او سے اب تک موصول ہونے والی رپورٹس اور معلومات کا جائزہ لیا ہے اور کئی مشاہدات کیے ہیں۔ اس میں ابتدائی بیماری کی تفصیل، علامات اور اشارے، لیبارٹری ٹیسٹ کے نتائج، مریضوں کے اہم نمونوں پر ڈائیتھیلین گلائیکول اور ایتھیلین گلائیکول کے مخصوص ٹیسٹ، اسپتال میں داخل ہونے سے پہلے اور بعد میں دیا جانے والا علاج، اسپتال میں داخل ہونے سے پہلے اور بعد میں اور بہت سی معلومات ادھوری ہیں۔ ڈاکٹر سومانی نے کہا کہ اگر زبانی پوسٹ مارٹم کیا گیا تھا تو ڈبلیو ایچ او کی جانب سے تفصیلی رپورٹ شیئر کی جانی چاہیے۔
      Published by:Shaik Khaleel Farhaad
      First published: