ضمانت ملنے کے بعد بھی قیدیوں کی رہائی میں تاخیر، اب سپریم کورٹ نے جاری کئے یہ 7 اہم ہدایات
ضمانت ملنے کے بعد بھی قیدیوں کی رہائی میں تاخیر، اب سپریم کورٹ نے جاری کئے یہ 7 اہم ہدایات
Delhi News: سپریم کورٹ زیر سماعت قیدیوں کو ضمانت ملنے کے بعد رہائی میں تاخیر کو لے کر کافی سخت نظر آرہا ہے۔ عدالت نے اس سلسلے میں کچھ اہم ہدایات جاری کی ہیں۔
نئی دہلی : سپریم کورٹ زیر سماعت قیدیوں کو ضمانت ملنے کے بعد رہائی میں تاخیر کو لے کر کافی سخت نظر آرہا ہے۔ عدالت نے اس سلسلے میں کچھ اہم ہدایات جاری کی ہیں۔ عدالت نے ضمانت منظور ہونے کے بعد زیر حراست قیدیوں کے لئے 7 اہم ہدایات جاری کی ہیں ۔ واضح رہے کہ عدالت ضمانت سے متعلق قوانین بنانے کے معاملہ کا ازخود نوٹس لے کر سماعت کررہی تھی ۔ واضح رہے کہ صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے بھی یوم آئین پر اپیل کی تھی۔
سپریم کورٹ کی تقریب میں تقریر کے دوران صدر دروپدی مرمو نے اپنی جذباتی اپیل میں کہا تھا کہ ملک کی جیلوں میں بند ہزاروں قیدیوں کے پاس ضمانت پر رہا ہونے کا عدالتی حکم تو ہے، لیکن ان کے پاس ضمانت کی رقم کیلئے پیسے نہیں ہیں، جس کی وجہ سے وہ جیل میں بند ہیں۔ صدر دروپدی مرمو نے کہا تھا کہ عدالت اور حکومت کو اس معاملہ میں کچھ کرنا چاہئے، جس کے بعد سپریم کورٹ کی بینچ نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کی تھی۔
ضمانت ملنے کے باوجود مقررہ شرائط کو پورا کرنے میں ناکام رہنے والے زیرسماعت قیدیوں کیلئے اہم گائیڈلائنز
عدالت جو ایک زیر سماعت قیدی/مجرم کو ضمانت دیتی ہے، اس کو اسی دن یا اگلے دن جیل سپرنٹنڈنٹ کے ذریعہ سے قیدی کو ای میل کے ذریعہ ضمانت کے حکم کی سافٹ کاپی بھیجنی ہوگی۔ جیل سپرنٹنڈنٹ کو ای جیل سافٹ ویئر یا کسی دوسرے سافٹ ویئر، جو محکمہ جیل کے ذریعہ استعمال کیا جارہا ہے، میں ضمانت کی تاریخ درج کرنی ہوگی ۔
اگر ضمانت کی تاریخ سے 7 دن کے اندر قیدی کو رہا نہیں کیا جاتا ہے، تو یہ جیل سپرنٹنڈنٹ کا فرض ہوگا کہ وہ ڈی ایل ایس اے (ڈسٹرکٹ لیگل سروسز اتھارٹی) کے سکریٹری کو مطلع کرے، جو قیدی کے ساتھ اور اس کی رہائی کے لئے ہر ممکن طریقے سے قیدی کی مدد اور بات چیت کرنے کے لئے پیرا لیگل رضاکار یا جیل وزٹنگ ایڈووکیٹ کو تعینات کر سکتا ہے۔
این آئی سی ای ۔ جیل سافٹ ویئر میں ضروری فیلڈ بنانے کی کوشش کرے گا تاکہ محکمہ جیل کی طرف سے ضمانت کی تاریخ اور رہائی کی تاریخ درج کی جا سکے۔ اگر قیدی 7 دنوں کے اندر رہا نہیں ہوتا ہے، تو سکریٹری ڈی ایل ایس اے کو ایک خودکار ای میل بھیجا جا سکتا ہے۔
سکریٹری، ڈی ایل ایس اے قیدیوں کی معاشی حالت کا پتہ لگانے کیلئے پروبیشن آفیسرز یا پیرا لیگل رضاکاروں کی مدد لے سکتا ہے تاکہ قیدی کی سماجی و اقتصادی حالت کے بارے میں ایک رپورٹ تیار کی جا سکے، جسے متعلقہ عدالت میں ضمانت کی شرائط میں نرمی کی درخواست کے ساتھ پیش کیا جا سکے۔
ایسے معاملات میں جہاں زیر سماعت قیدی یا قصوروار درخواست کرتا ہے کہ وہ ایک مرتبہ رہا ہونے کے بعد ضمانتی مچلکے یا ضمانت دے سکتا ہے، تو ایک مناسب کیس میں عدالت ملزم کو ایک مخصوص مدت کیلئے عارضی ضمانت دینے پر غور کر سکتی ہے تاکہ وہ ضمانت بانڈ یا ضامن پیش کرسکے ۔
اگر ضمانت کی تاریخ سے ایک ماہ کے اندر ضمانت بانڈ جمع نہیں کرائے جاتے ہیں، تو متعلقہ عدالت اس معاملے کا از خود نوٹس لے سکتی ہے اور اس بات پر غور کر سکتی ہے کہ آیا ضمانت کی شرائط میں ترمیم/ نرمی کی ضرورت ہے۔
ملزم/مجرم کی رہائی میں تاخیر کی ایک وجہ مقامی ضمانت پر زوردینا ہے۔ یہ تجویز دی جاتی ہے کہ ایسے معاملات میں عدالتیں مقامی ضمانت کی شرط عائد نہیں کر سکتی ہیں۔
Published by:Imtiyaz Saqibe
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔