جامعہ ملیہ اسلامیہ سی اے اے تحریک و تشدد معاملے میں پولیس کی درخواست پر دہلی ہائی کورٹ کا فیصلہ آیا ہے دراصل دہلی پولیس نے ساکیت عدالت کے ذریعہ جامعہ تشدد معاملے میں تمام ملزمان کو بری کرنے کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا دہلی پولیس کی درخواست میں ج 2019 کے جامعہ تشدد میں شرجیل امام (Sharjeel Imam)، صفورا زرگر چندا یادو آصف اقبال تنہا سمیت 11 ملزمان کو بری کرنے کے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا۔
جسٹس سورنا کانتا نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ پہلی نظر میں واضح ہے کہ شرجیل سمیت دیگر لوگ بھیڑ میں موجود تھے۔ وہ نہ صرف دہلی پولیس مردہ باد کے نعرے لگا رہے تھے بلکہ پرتشدد طریقے سے رکاوٹیں ہٹانے کی کوشش بھی کر رہے تھے۔ عدالت نے کہا کہ آزادی اظہار، مظاہرے کے حق کا حوالہ دیتے ہوئے امن کو خراب کرنے یا عوامی املاک کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ دہلی ہائی کورٹ نے شرجیل امام، آصف اقبال تنہا اور صفورا زرگر سمیت 9 لوگوں کے خلاف آئی پی سی 143، 147، 149، 186، 353، 427 کے تحت فرد جرم عائد کی۔
آنجہانی سشما سوراج کی بیٹی بانسوری نے سیاست میں رکھا قدم، دہلی BJP میں ملی یہ بڑی ذمہ داریرمضان میں ایک۔ایک دن کاٹنا ہوا مشکل، پاکستان سے پھر سامنے آئی آٹا لوٹ کی ویڈیوباقی دو افراد محمد ابوذر اور محمد شعیب کو عدالت نے بری کر دیا۔غور طلب ہے کہ یہ معاملہ شہریت ترمیمی قانون کے پارلیمنٹ سے پاس ہونے کے بعد جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ کے ذریعے شروع کی گئی شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی تحریک سے جڑا ہوا ہے۔ 13 دسمبر 2019 کو احتجاج کی شروعات ہوئی تھی یہ احتجاج جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ کے ذریعے شروع کیا گیا تھا اور اسی دن پولیس کے ساتھ طلباء کی جھڑپ ہوئی تھی ، دہلی پولیس نے اس معاملے میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے 12 طلبا کو ملزم بنایا تھا اور معاملہ ساکیت کورٹ میں چل رہا تھا عدالت نے ناکافی شواہد کی بنیاد پر 12 میں سے گیارہ افراد ملزمان کو بری کردیا تھا اور ایک ملزم پر فرد جرم عائد کر دی گئی تھی۔
دراصل دہلی پولیس کی طرف سے عدالت میں جو ویڈیو شواہد کے طور پر پیش کیے گئے تھے ان میں ایک ویڈیو دن کے وقت احتجاج کا تھا جن میں ملزمان طلباء نعرے بازی کر رہے تھے اور احتجاج کر رہے تھے۔ حالانکہ دوسرا ویڈیو رات کے وقت کا تھا جب تشدد ہورہا تھا لیکن تشدد والے ویڈیو میں ملزم طلباہ موجود نہیں تھے۔ عدالت نے یہ کہتے ہوئے تمام طلبہ کو ناکافی شواہد کی بنیاد پر بری کردیا تھا احتجاج کرنا دستور سے ملی اجازت کے مطابق ہے۔ دہلی پولیس نے دہلی ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی اور ہائی کورٹ نے اس پورے معاملے میں فیصلے کو ایک طرح سے پوری طرح پلٹ دیا ہے اب نو طلبہ کے خلاف تشدد کو لے کر مقدمہ چلے گا کیونکہ عدالت میں فرد جرم عائد کر دی ہے۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔