نئی دہلی: کانگریس لیڈر ایڈوکیٹ عارفہ خانم اور عام آدمی پارٹی کے رکن اسمبلی امانت اللہ خان کو دہلی ہائی کورٹ سے بڑی راحت ملی ہے۔ دونوں کے خلاف چل رہے بلڈوزر سے متعلق معاملوں میں کارروائی پر روک لگائی گئی ہے۔ دراصل جنوبی ایم سی ڈی کے ذریعے شاہین باغ میں کی گئی بلڈوزر کارروائی کی مخالفت میں 29 افراد پیش پیش تھے۔ دونوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی اور اب بلڈوزرکی کارروائی کی مخالفت پر درج ایف آئی آر کے معاملے میں نچلی عدالت میں کارروائی روک دی گئی۔
دہلی ہائی کورٹ نے اس معاملے میں دہلی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے تین ہفتوں میں جواب طلب کیا ہے۔ دہلی ہائی کورٹ میں کیس کی اگلی سماعت 19 اکتوبر کو ہوگی۔ اس کیس میں ملزم کانگریس لیڈر اور وکیل عارفہ خانم نے یکم اگست 2022 کے سمن آرڈر اور8 ستمبر 2022 کےخصوصی جج کے ACMM کے حکم کو چیلنج کیا تھا۔ عرضی میں مقدمہ میں داخل چارج شیٹ اور اس سے پیدا ہونے والی دیگر کارروائیوں کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

عام آدمی پارٹی کے رکن اسمبلی امانت اللہ خان کو دہلی ہائی کورٹ سے بڑی راحت ملی ہے۔
شاہین باغ علاقے میں ایس ڈی ایم سی کی بلڈوزر کارروائی کی مخالفت کرنے پر امانت اللہ خان سمیت 12 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔ ایف آئی آر میں، عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے ایم ایل اے امانت اللہ خان، محمد ہدایت اللہ، پرویز عالم خان، سکینہ پروین، آشو خان، محمد جابر، عبدالواجد خان، شبینہ خان، شازیہ فیضان، بابر خان اور محمد قاسم کو ملزم بنایا گیا۔
شکایت میں الزام لگایا گیا ہے کہ جب تجاوزات ہٹانے کی کارروائی کے لئے عملہ اور پولس عملہ جائے وقوعہ پر موجود تھا تو اوکھلا کے رکن اسمبلی امانت اللہ خان نے اپنے حامیوں کے ساتھ ایس ڈی ایم سی کے فیلڈ اسٹاف کو اپنی ڈیوٹی انجام دینے سے روکا۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔