چھاؤلہ اجتماعی آبروریزی قتل کیس : قصورواروں کو بری کرنے کے فیصلہ کے خلاف داخل نظرثانی کی عرضی سپریم کورٹ سے خارج

چھاؤلہ اجتماعی آبروریزی قتل کیس : قصورواروں کو بری کرنے کے فیصلہ کے خلاف داخل نظرثانی کی عرضی سپریم کورٹ سے خارج

چھاؤلہ اجتماعی آبروریزی قتل کیس : قصورواروں کو بری کرنے کے فیصلہ کے خلاف داخل نظرثانی کی عرضی سپریم کورٹ سے خارج

Chhawla Rape Murder Case: چھاؤلہ اجتماعی عصمت دری قتل کیس میں دہلی پولیس کو سپریم کورٹ سے بڑا جھٹکا لگا ہے۔ سپریم کورٹ نے منگل کو اس معاملہ میں دائر نظرثانی کی درخواستوں کو مسترد کر دیا ۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Delhi | New Delhi
  • Share this:
    نئی دہلی : چھاؤلہ اجتماعی عصمت دری قتل کیس میں دہلی پولیس کو سپریم کورٹ سے بڑا جھٹکا لگا ہے۔ سپریم کورٹ نے منگل کو اس معاملہ میں دائر نظرثانی کی درخواستوں کو مسترد کر دیا ۔ متاثرہ کنبہ اور دہلی پولیس نے موت کی سزا پانے والے تین مجرموں کو رہا کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا تھا۔ درخواست پر عدالت نے کہا کہ انہیں اس فیصلے میں کوئی خامی نظر نہیں آتی ہے۔ اس لئے نظر ثانی کا کوئی جواز نہیں ہے۔

    دہلی کے چھاؤلہ علاقے میں ایک لڑکی کی اجتماعی عصمت دری کی گئی تھی اور پھر بے دردی سے قتل کر دیا گیا تھا۔ گزشتہ سال 7 نومبر کو دئے گئے فیصلے میں سپریم کورٹ نے اس معاملہ میں پولیس کی تفتیش اور ٹرائل پر سوالات اٹھاتے ہوئے ملزمان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کر دیا تھا۔

    اس سے پہلے ان مجرموں کو نچلی عدالت سے لے کر دہلی ہائی کورٹ تک سزائے موت سنائی گئی تھی۔ دہلی پولیس اور متاثرہ کنبہ نے بری کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کا مطالبہ کرتے ہوئے درخواست دائر کی تھی۔ اس کو مسترد کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ دستیاب ریکارڈ کو دیکھنے پر ہمیں اپنے فیصلے میں کوئی خامی نظر نہیں آتی، اس لئے نظر ثانی کی درخواستیں خارج کی جاتی ہیں۔

    اس معاملے میں نچلی عدالت سے لے کر دہلی ہائی کورٹ تک نے قصورواروں کو موت کی سزا سنائی تھی، لیکن سپریم کورٹ نے 7 نومبر 2022 کو دئے اپنے فیصلے میں پولیس کی تفتیش اور مقدمے کی سماعت پر سوال اٹھاتے ہوئے تینوں مجرموں کو بری کر دیا تھا۔ نظر ثانی کی درخواستوں پر جج پہلے بند چیمبر میں کیس کی فائل کا جائزہ لیتے ہیں اور فیصلہ کرتے ہیں کہ اس معاملے کو کھلی عدالت میں سننے کی ضرورت ہے یا نہیں۔

    یہ بھی پڑھئے: مغربی بنگال: مرکزی وزیر نشیتھ پرمانک کے قافلہ پر حملہ کی ہوگی سی بی آئی جانچ


    یہ بھی پڑھئے:  قومی اتحاد کی مثال بنی یہ جیل، رمضان اور نوراتری ایک ساتھ منا رہے ہیں قیدی



    چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس رویندر بھٹ، جسٹس بیلا ترویدی نے اپنے حکم میں کہا کہ فیصلے اور دستیاب ریکارڈ کو دیکھ کر ہمیں اپنے پہلے فیصلے میں کوئی قانونی خامی نظر نہیں آتی، اس لئے نظر ثانی کی درخواستیں خارج کی جاتی ہیں۔
    Published by:Imtiyaz Saqibe
    First published: