گیان واپی کو لے کر RSS سربراہ موہن بھاگوت کے بیان پر جماعت اسلامی نے کہی یہ بڑی بات
Delhi News: موہن بھاگوت کے ذریعے مذاکرات کی بات پر انجینئر محمد سلیم نے تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بیانات میں تضاد ہے، کچھ بات مثبت دکھائی دے رہی ہیں ۔
Delhi News: موہن بھاگوت کے ذریعے مذاکرات کی بات پر انجینئر محمد سلیم نے تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بیانات میں تضاد ہے، کچھ بات مثبت دکھائی دے رہی ہیں ۔
نئی دہلی : اترپردیش کے بنارس کی گیان واپی مسجد کے کے تناظر میں نیا موڑ کل اس وقت آگیا تھا جب آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کے ذریعہ سے اس مسئلہ پر گفتگو کرنے اور مسئلے کا حل تلاش کرنےکی بات کہی گئی تھی لیکن اس معاملے میں میں جماعت اسلامی مذاکرات اور بات چیت کی پیشکش کو مسترد کردیا ہے ۔ جماعت اسلامی ہند کے نائب صدر انجینئر محمد سلیم نے پریس کے دوران سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہاں انیس سو اکانوے کا مذہبی مقامات قانون کسی بھی طرح کی تبدیلی پر روک لگاتا ہے ہمارا ماننا ہے کہ عدالتوں میں بھی بھی اس قانون کا نفاذ ہونا چاہیے اور حکومت کو پارلیمنٹ کے ذریعے بنائے گئے قانون کو نافذ کرنا چاہئے۔ عدالتوں میں جو کارروائی ہورہی ہے وہ غیر قانونی ہے۔
موہن بھاگوت کے ذریعے مذاکرات کی بات پر انجینئر محمد سلیم نے تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بیانات میں تضاد ہے، کچھ بات مثبت دکھائی دے رہی ہیں ۔ اس سے قبل پریس بریفنگ کرتے ہوئے محمد سلیم نے کہا کہ جموں و کشمیر میں اقلیتوں اور بیرونی ریاست کے لوگوں کی حالیہ ٹارگٹ کلنگ کو روکنے اور امن و امان بحال کرنے میں حکومت ناکام ثابت ہورہی ہے۔ وہاں کی صورت حال یہ ہے کہ جو پنڈت حکومت کی جانب سے ملازمتوں اور سیکورٹی کی یقین دہانیوں کے بعد وادی میں واپس آئے تھے، وہ کافی مایوسی کا شکار ہیں اور اب وہ کشمیر چھوڑ کر جموں جانا چاہتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ”سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ جس میں جنسی کام اور جسم فروشی کو ایک پیشہ کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔ یہ عورت کی عزت اور انسانی وقار کے خلاف ہے۔ اس قانون سے ان معصوم لڑکیوں اور خواتین کو نقصان پہنچ سکتا ہے جو یہ پیشہ اختیار کرنے پر مجبور کی گئی ہیں۔ لہٰذا اس پیشے کو غیر قانونی بنادیا جائے اور اس میں ملوث خواتین کے لئے حکومت اور سماج متبادل باوقار ملازمت فراہم کرے۔
ایک اور سوال کے جواب میں پروفیسر سلیم نے کہا کہ روزہ مرہ کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کے سبب متوسط اور غریب طبقے کو گھر چلانا مشکل ہوگیا ہے۔ گزشتہ ایک سال میں مہنگائی کا اوسط 7.3بڑھا ہے جبکہ بے روزگاری میں 7.83 فیصدکا اضافہ ہوا ہے۔
Published by:Imtiyaz Saqibe
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔