ہم جنس شادی پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ کا اہم تبصرہ، 'ہم جنس پرست تعلقات محض شہری خیال نہیں ہیں'

Youtube Video

دراصل، ہم جنس پرستوں کی شادی کو منظوری دینے کے معاملے میں داخل کیے گئے اپنے جواب میں مرکزی حکومت نے ہم جنس شادی کی درخواست کے خلاف سخت احتجاج درج کیا ہے۔ حکومت کا کہنا تھا کہ یہ صرف کچھ شہری طبقے کی سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Delhi, India
  • Share this:
    نئی دہلی: ہم جنس تعلقات صرف ایک ‘Urban Elitist Concept’ نہیں ہے، سپریم کورٹ نے بدھ کو ہم جنس شادی کے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے یہ اہم تبصرہ کیا۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ شہروں میں زیادہ لوگ اپنی جنسی شناخت ظاہر کرنے کے لیے آگے آتے ہیں لیکن اس کا یہ مطلب بالکل نہیں ہے کہ حکومت کے پاس ایسا کوئی ڈیٹا ہو کہ ہم جنس شادی کی مانگ صرف شہری طبقے تک ہی محدود ہے۔

    دراصل، ہم جنس پرستوں کی شادی کو منظوری دینے کے معاملے میں داخل کیے گئے اپنے جواب میں مرکزی حکومت نے ہم جنس شادی کی درخواست کے خلاف سخت احتجاج درج کیا ہے۔ حکومت کا کہنا تھا کہ یہ صرف کچھ شہری طبقے کی سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔

    ہم جنس شادی پر زبردست بحث
    سماعت کے دوران اس معاملے پر بھی زوردار بحث ہوئی کہ اگر ہم جنس شادی کی اجازت ہے تو پھر یہ کیسے طے کریں گے کہ کون سا ساتھی 18 سال کی عمر میں ہے اور کس کی 18 سال کی عمر میں شادی ہوسکتی ہے۔ ملک میں لڑکوں کی شادی کی عمر 21 سال اور لڑکیوں کی 18 سال مقرر کی گئی ہے۔ اس پر درخواست گزار کی جانب سے کہا گیا کہ اگر دو لڑکیوں کی شادی ہو رہی ہے تو وہ 18 رکھ سکتی ہیں اور اگر دو مرد شادی کر رہے ہیں تو 21 رکھ سکتے ہیں، تاہم عدالت نے اس سے اتفاق نہیں کیا۔

    تو استعفیٰ دےدوں گی...'، وزیر داخلہ امت شاہ کو فون کرنے کے دعوے پر ممتا بنرجی برہم

    عدالت نے کہا کہ اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو وہ اپنے دلائل پیچھے چھوڑ دیتے ہیں۔ دراصل درخواست گزار کی دلیل Gender neutral کی ہے، اسی لیے عدالت اس پر سوال اٹھا رہی تھی۔



    ہم جنس شادی کو قانونی حیثیت دینے پر بحث
    واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے ملک میں ہم جنس شادیوں کو قانونی منظوری دینے کے لیے دائر درخواستوں پر بدھ کو دوبارہ سماعت ہوئی۔ منگل کو چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی میں پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے اس سلسلے میں دائر 20 درخواستوں پر سماعت شروع کی تھی، جو بدھ کو بھی جاری رہی۔ سینئر وکیل مکل روہتگی نے کہا، 'اگر ہندوستان کو آگے بڑھنا ہے تو اس عدالت کو پہل کرنی پڑے گی۔ عدالت کو معاشرے کو بتانا ہو گا کہ وہ اس داغ کو دور کرے۔ اس عقیدہ کو ہٹا دیں، کیونکہ اس عدالت کو اخلاقی اعتماد حاصل ہے۔
    Published by:Sana Naeem
    First published: