اپنا ضلع منتخب کریں۔

    ایم سی ڈی وارڈوں کی حد بندی پر لگی مہر، فائل دلی الیکشن کمیشن کے پاس، نوٹیفکیشن جاری

    ایم سی ڈی وارڈوں کی حد بندی پر لگی مہر، فائل دلی الیکشن کمیشن کے پاس، نوٹیفکیشن جاری

    ایم سی ڈی وارڈوں کی حد بندی پر لگی مہر، فائل دلی الیکشن کمیشن کے پاس، نوٹیفکیشن جاری

    سال 2007 میں ایم سی ڈی کے وارڈوں کی تعداد 134 سے بڑھا کر 272 کردی گئی تھی اور سال 2012 میں ایم سی ڈی کی تین حصوں میں تقسیم ہونے کے بعد بھی ان میں وارڈوں کی تعداد 272 ہی تھی۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Delhi, India
    • Share this:
      ایم سی ڈی وارڈوں کی حد بندی پر مہر لگ گئی ہے۔ مرکزی وزارت داخلہ نے حد بندی کے مسودے پر دستخط کرکے فائل دلی ریاستی الیکشن کمیشن کے پاس بھیج دی ہے۔ اتنا ہی نہیں، وزارت نے حد بندی کے تعلق سے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے۔ لہٰذا دلی ریاستی الیکشن کمیشن جلد ہی وارڈوں کی تفصیل جاری کرے گا۔

      دہلی ریاستی الیکشن کمیشن کے مطابق ایم سی ڈی کے وارڈوں کی حد بندی کی فائل مرکزی وزارت داخلہ سے اس کے پاس پہنچ گئی ہے۔ اس طرح ایم سی ڈی کے وارڈوں کی حدبندی کرنے کا عمل پورا ہوگیا ہے۔ اب صرف وارڈوں کی تفصیل جاری کرنا باقی رہ گیا ہے۔ کمیشن کی جانب سے ایک یا دو دن میں وارڈوں کی تفصیل بھی جاری کیے جانے کا امکان ہے۔

      کمیشن کے مطابق ایم سی ڈی کے وارڈوں کی تعداد 272 سے 250 کردی گئی ہے اور اسمبلی علاقوں میں تین سے لے کر چھ وارڈ ہوں گے۔ کمیشن نے سال 2011 کی مردم شماری کے مطابق وارڈ میں آبادی اور ان کا علاقہ طئے کیا ہے۔ اس طرح کم آبادی والے اسمبلی حلقوں میں وارڈوں کی تعداد کم ہے اور زیادہ آبادی والے اسمبلی حلقوں میں وارڈوں کی تعداد زیادہ کی گئی ہے۔

      یہ بھی پڑھیں:
      گیانواپی کیس: اے ایس آئی کے حلف نامہ نہ داخل کرنے پر ہائی کورٹ ہوا سخت، دی آخری مہلت

      یہ بھی پڑھیں:
      جےللیتاکی موت پرسامنےآئی تحقیقاتی رپورٹ، پینل نےششی کلاپرلگایاالزام، آخرکیاہےمعاملہ؟

      سال 2007 میں ایم سی ڈی کے وارڈوں کی تعداد 134 سے بڑھا کر 272 کردی گئی تھی اور سال 2012 میں ایم سی ڈی کی تین حصوں میں تقسیم ہونے کے بعد بھی ان میں وارڈوں کی تعداد 272 ہی تھی، لیکن اس سال تینوں میونسپل کا انضمام کر کے ایم سی ڈی بنانے کے دوران وارڈوں کی تعداد 272 سے کم کر کے 250 کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ اس وجہ سے وارڈوں کو نئے سرے سے تشکیل دیا گیا ہے۔
      Published by:Shaik Khaleel Farhaad
      First published: