اپنا ضلع منتخب کریں۔

    رافیل ڈیل معاملے میں حکومت ’چوکیدار‘ کو بچا رہی ہے: راہل گاندھی

    کانگریس صدر راہل گاندھی: فوٹو یو این آئی۔

    کانگریس صدر راہل گاندھی: فوٹو یو این آئی۔

    راہل گاندھی نے کہا ہے’ فائل میں لکھا ہے کہ پی ایم او سودے میں دخل دے رہا تھا۔ پاریکر کے پاس فائل ہونے کی جانچ کیجیئے، صرف وزیر اعظم ہی نہیں سبھی کی جانچ ہونی چاہئے‘‘۔

    • Share this:
      رافیل معاملہ پر راہل گاندھی نے پریس کانفرنس کی ہے۔ راہل گاندھی نے مودی حکومت پر نشانہ لگاتے ہوئے کہا، ’’ انہوں نے ایک نئی لائن نکالی ہے کہ غائب ہو گیا ہے۔ روزگار غائب ہوگیا ہے، 15 لاکھ  کا وعدہ غائب ہو گیا، رافیل کی فائل غائب ہو گئی‘۔

      راہل گاندھی نے وزیر اعظم مودی پر حملہ بولتے ہوئے کہ کہا، ’’ چوکیدار کو بچانے کی کوشش جاری ہے۔ رافیل کے کاغذ غائب ہوئے ہیں، مطلب وہ سچے ہیں۔ راہل گاندھی نے بیان دیا- رافیل سودا کی مودی جی نے بائی پاس سرجری کی ہے‘‘۔

      راہل گاندھی نے کہا ہے’ فائل میں لکھا ہے کہ پی ایم او سودے میں دخل دے رہا تھا۔ پاریکر کے پاس فائل ہونے کی جانچ کیجیئے، صرف وزیر اعظم ہی نہیں سبھی کی جانچ ہونی چاہئے‘‘۔ راہل گاندھی نے وزیر اعظم کو چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ وہ خود اس معاملہ کی تحقیقات کیوں نہیں کرا دیتے۔ راہل گاندھی نے وزیر اعظم سے پوچھا کہ اگر انہوں نے کچھ نہیں کیا ہے تو وہ جے پی سی جانچ سے کیوں پیچھے ہٹ رہے ہیں۔

      کانگریس صدر نے الزام لگایا کہ مودی حکومت نے جو بدعنوانی کی ہے اس سے متعلق سارے دستاویزات غائب کروائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قانونی طور پر حکومت جسے چاہے سزا دے لیکن رافیل کے قصورواروں کو سزا ضرور ملنی چاہیے۔ حکومت اور عدالت کا کام سب کو انصاف دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت دفاع کی فائلوں میں واضح طور پر لکھا ہے کہ رافیل طیارہ سودے میں گڑبڑی ہوئی ہے۔ وزیراعظم کے دفتر کا اس میں براہ راست دخل رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس گھپلے میں مودی راست طور پر جڑے ہوئے ہیں اور اب معاملے کی جانچ ہونی چاہیے۔

      راہل  گاندھی نے کہا کہ اگر رافیل سودے میں بدعنوانی نہیں کی گئی ہے تو حکومت نے اس معاملے کی پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی (جے پی سی) سے اس کی جانچ کرانے کے مطالبے کو کیوں مسترد کیا۔ حکومت جانچ سے بچ رہی ہے اور اس سے واضح ہوجاتا ہے کہ معاملے میں بڑا گھپلہ ہوا ہے۔


       یو این آئی، اردو کے ان پٹ کے ساتھ
      First published: