دہلی تشدد: رتن لال قتل کیس میں پولیس کی پیشرفت، 7ملزمین کو کیاگیا گرفتار

شہید رتن لال کی فائل فوٹو

شہید رتن لال کی فائل فوٹو

گرفتار ملزمین میں سے 3 کا تعلق غازی آباد سے ہے۔ رتن لال کے قتل میں سلیم ملک ، محمد جلال الدین ، ​​محمد دانش ، محمد سلیم خان ، محمد ایوب ، محمد مشتاق اور ایک اور ملزم کو گرفتار کیا گیا ہے۔ فی الحال ان سے پوچھ تاچھ کی جارہی ہے۔

  • Share this:
نئی دہلی:دہلی پولیس کے ہیڈ کانسٹیبل رتن لال فروری کے آخر ہفتے میں ملک کے دارالحکومت کے شمال مشرقی ضلع میں فرقہ وارانہ تشدد کے دوران مارے گئے۔ پولیس نے اب اس معاملے میں 7ملزمین کو گرفتار کرلیا ہے۔ گرفتار ملزمین میں سے 3 کا تعلق غازی آباد سے ہے۔ رتن لال کے قتل میں سلیم ملک ، محمد جلال الدین ، ​​محمد دانش ، محمد سلیم خان ، محمد ایوب ، محمد مشتاق اور ایک اور ملزم کو گرفتار کیا گیا ہے۔ فی الحال ان سے پوچھ تاچھ کی جارہی ہے۔

رتن لال ، جو دہلی پولیس میں ہیڈ کانسٹیبل کے طورپر خدمات انجام دے رہے تھے۔ شمال مشرقی دہلی کے گوکل پوری کے علاقے موج پور میں تعینات تھے۔ تشدد کے واقعات کے دوران ہجوم نے رتن لال پر حملہ کردیاتھا۔ پتھراؤ کے دوران رتن لال بری طرح زخمی ہوگئے تھے اور انہیں تشویشناک حالت میں اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔جہاں ان کی موت ہوگئی۔ راجستھان سے تعلق رکھنے والے رتن لال کو بعد میں شہید کا درجہ دیا گیا تھا۔ 1998 میں ، 42 سالہ رتن لال کو دہلی پولیس میں کانسٹیبل کے طور پر مقرر کیا گیا تھا۔ وہ واقعے کے دوران گوکل پوری اے سی پی کے دفتر میں تعینات تھے۔

آئی بی آفسر کی بھی کی ہلاکت

شمال مشرقی ضلع دہلی میں چند گھنٹوں کے اندر ہی یہ تشددپھوٹ پڑاتھا جس کے بعد پورے علاقے میں حالات کشیدہ ہوگئے تھے۔ تشدد کے دوران انٹلی جنس بیوروکے ملازم انکت شرما بھی مارے گئے ہیں ۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ، انکےجسم پر درجنوں چاقووں کے حملے کی اطلاعات ہیں۔دہلی تشدد کے دوران زخمی آئی پی ایس افسرامت شرما کے علاوہ دہلی پولیس کے بھی شدید زخمی ہوئے تھے۔ وہ گوکل پوری میں دو گروپوں کے مابین تصادم کے دوران زخمی ہوگئے تھے۔ پتھراؤ کے زخمی ہونے کے بعد انہیں اسپتال منتقل کیاگیاتھا۔امت شرما فی الحال آئی سی یو میں زیر علاج ہے۔
Published by:Mirzaghani Baig
First published: