اپنا ضلع منتخب کریں۔

    شردھا کی ہڈیوں کو پیس کر سڑک پر پھینکا تھا، چارچ شیٹ میں آفتاب کا قبول نامہ

    Youtube Video

    شردھا قتل کیس کے ملزم آفتاب امین پونا والا نے بتایا کہ اس کے لیے اس نے ماربل گرائنڈر کا استعمال کیا تھا۔ اس نے اس کا چورا بناکر سڑک پر پھینک دیا تھا۔ یہ انکشاف خود ملزم آفتاب نے خود کیا ہے۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Delhi, India
    • Share this:
      شردھا قتل کیس کے ملزم آفتاب امین پونا والا نے اپنی لیو ان پارٹنر شردھا والکر کو قتل کرنے کے بعد اس کی ہڈیوں کو کچل کر پاؤڈر بنا دیا تھا۔ اس کے لیے اس نے ماربل گرائنڈر کا استعمال کیا تھا۔ اس نے اس کا چورا بناکر سڑک پر پھینک دیا تھا۔ یہ انکشاف خود ملزم آفتاب نے خود کیا ہے۔

      دہلی پولیس کی چارج شیٹ میں اس کا ذکر کیا گیا ہے۔ چارج شیٹ میں آفتاب کے بیان کے مطابق اس نے دہلی میں ایک دکان نمبر 652 سے ایک ہتھوڑا، ایک آری اور اس کے تین بلیڈ خریدے اور گھر آکر لاش کے دونوں ہاتھوں کی کلائیاں آری سے کاٹ کر اندر رکھ دیں، جسے انہوں نے باتھ روم میں پولی تھین میں رکھ دیا تھا۔

      شوہرنےبیوی کو دوستوں کےسامنے جسمانی تعلقات بنانے پر کیا مجبور، انکارکرنے پر کرڈالی یہ حرکت

      گرفتارہوئے عادل درانی! پولیس نے لگائی دفعہ 406 اور420، راکھی ساونت نے کھولے سنسنی خیز راز

      آفتاب امین پونا والا نے بتایا کہ 'میں نے مورخہ 19/05/2022 کو مندر والی روڈ چھتر پور کے قریب ایک دکان سے ٹریش بیگ، ایک چاقو اور ایک چوپر خریدا تھا اور چاقو کو تھیلے میں رکھ دیا تھا اور بیگ کو کمر پر ٹانگتے ہوئے اس چاقو کی نوک نکل کر میرے دائیں ہاتھ میں بنے ٹیٹو پر کٹ لگ گیا تھا جس پر میں ے پڑوس کے ڈاکٹر سے کٹ پر پانچ ٹانکے لگوائے تھے۔

      ماں کی موت کے بعد راکھی ساونت کی زندگی میں پھر آیا طوفان، بولیں۔مجھے شردھا کی طرح فریج...

      واضح ہو کہ ملزم آفتاب نے گزشتہ سال 18 مئی کو دہلی کے چھتر پور علاقے میں شردھا کا گلا دبا کر بے رحمی سے قتل کر دیا تھا۔ اس کے بعد اس کے جسم کے 35 ٹکڑے کر دیے گئے۔ پولیس افسروں کا ماننا ہے کہ آفتاب نے جس طریقہ سے قتل کیا، لاش کے کئی ٹکڑے کئے، انہیں فرج میں رکھا اور کئی دنوں تک ان ٹکروں کو دہلی کے کئی حصوں میں پھینک کر ٹھکانے لگایا، اس درمیان آفتاب ممبئی اپنے گھر گیا اور اس نے پرانا گھر بدل لیا ۔
      Published by:Sana Naeem
      First published: