اپنا ضلع منتخب کریں۔

    Omicron in India: اومیکرون سے آرہے ہلکے انفیکشن کے کیسیز، آکسیجن کی ضرورت نہیں ہوگی زیادہ - ڈاکٹر رندیپ گلیریا

    انہوں نے کہا کہ ملک کی بڑی آبادی اب کوویڈ کا ٹیکہ لگوا چکی ہے اس کے باوجود کیس بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے آگے کہا، ’’اس لئے ہم سب کے لئے ضروری ہے کہ ماسک پہننے، جسمانی دوری بنانے، بھیڑ والی جگہوں سے بچنے جیسے کوویڈ رولس پر عمل کریں تا کہ کہیں بھی انفیکشن تیزی سے نہیں پھیل پائے۔ یہ یقینی بنائیں کہ آپ انفیکشن کی چین کا حصہ نہیں بنتے ہیں۔‘‘

    انہوں نے کہا کہ ملک کی بڑی آبادی اب کوویڈ کا ٹیکہ لگوا چکی ہے اس کے باوجود کیس بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے آگے کہا، ’’اس لئے ہم سب کے لئے ضروری ہے کہ ماسک پہننے، جسمانی دوری بنانے، بھیڑ والی جگہوں سے بچنے جیسے کوویڈ رولس پر عمل کریں تا کہ کہیں بھی انفیکشن تیزی سے نہیں پھیل پائے۔ یہ یقینی بنائیں کہ آپ انفیکشن کی چین کا حصہ نہیں بنتے ہیں۔‘‘

    انہوں نے کہا کہ ملک کی بڑی آبادی اب کوویڈ کا ٹیکہ لگوا چکی ہے اس کے باوجود کیس بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے آگے کہا، ’’اس لئے ہم سب کے لئے ضروری ہے کہ ماسک پہننے، جسمانی دوری بنانے، بھیڑ والی جگہوں سے بچنے جیسے کوویڈ رولس پر عمل کریں تا کہ کہیں بھی انفیکشن تیزی سے نہیں پھیل پائے۔ یہ یقینی بنائیں کہ آپ انفیکشن کی چین کا حصہ نہیں بنتے ہیں۔‘‘

    • Share this:
      نئی دہلی: ملک میں کورونا وائرس کے اومیکرون ویرینٹ (Omicron Variant) کے تیزی سے بڑھتے کیسیز کے درمیان AIIMS دلی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رندیپ گلیریا نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ خوفزدہ ہونے کے بجائے محتاط رہیں۔ ایک ویڈیو میسیج میں ڈاکٹر گلیریانے لوگوں کو نئے سال کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارے لئے سمجھنا ضروری ہے کہ وبا ابھی ختم نہیں ہوئی ہے، پھر بھی ہم بہتر حالت میں ہیں۔

      اومیکرون ویرینٹ کو لے کر ڈاکٹر گلیریانے کہا، ’’موجودہ اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ اس سے ہلکے انفیکشن کے کیسیز سامنے آرہے ہیں اور اس کی وجہ سے آکسیجن کی ضرورت زیادہ نہیں ہوگی۔ میں آپ سبھی سے اپیل کرتا ہوں کہ آکسیجن سلینڈر اور دواوں کو غیر ضروری طریقے سے برباد نہ کریں، جو اس سال کی شروعات میں دیکھی گئی تھی۔ ہم ایک ملک کے طور پر کیسیز میں کسی بھی طرح کے اضافے سے نمٹنے کے لئے پوری طرح تیار ہیں۔

      انہوں نے کہا کہ ملک کی بڑی آبادی اب کوویڈ کا ٹیکہ لگوا چکی ہے اس کے باوجود کیس بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے آگے کہا، ’’اس لئے ہم سب کے لئے ضروری ہے کہ ماسک پہننے، جسمانی دوری بنانے، بھیڑ والی جگہوں سے بچنے جیسے کوویڈ رولس پر عمل کریں تا کہ کہیں بھی انفیکشن تیزی سے نہیں پھیل پائے۔ یہ یقینی بنائیں کہ آپ انفیکشن کی چین کا حصہ نہیں بنتے ہیں۔‘‘

      ملک میں اومیکرون کے کیسیز کی تعداد 900 سے متجاوز
      اس سے پہلے بھی ڈاکٹر گلیریانے کہا تھا کہ اومیکرون سے انفیکشن ایک ہلکی بیماری کی طرح ظاہر ہوتی ہے اورجہاں تک ویکسین کا سوال ہے تو ہمارے پاس سیکورٹی ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ یاد رکھنا بے حد اہم ہے کہ ویکسین میں تبدیلی کی جاسکتی ہے۔ کورونا وائرس کے اومیکرون ویرینٹ کا سب سے پہلے پتہ 24 نومبر کو ساوتھ افریقہ میں چلا تھا، ہندوستان میں اس کے پہلے دو کیسیز کرناٹک میں 2 دسمبر کو سامنے آئے تھے۔

      مہاراشٹر میں اومیکرون کے 85 نئے مریض
      اعدادوشمار کے مابق، اومیکرون سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 950 کے قریب پہنچ گئی ہے اور مہاراشٹر، گجرات، راجستھان، تمل ناڈو اور تلنگانہم یں اس ویرینٹ کے زیادہ کیسیز سامنے آئے ہیں۔ مہاراشٹر میں ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کے مطابق، 85 مزید مریضوں کے اومیکرون سے متاثر پائے جانے کے بعد ریاست میں اس ویرینٹ سے متاثرہ مریضوں کی تعداد بڑھ کر 252 ہوگئی ہے۔

      قومی، بین الاقوامی اور جموں وکشمیر کی تازہ ترین خبروں کےعلاوہ تعلیم و روزگار اور بزنس کی خبروں کے لیے نیوز18 اردو کو ٹویٹر اور فیس بک پر فالو کریں ۔
      Published by:Shaik Khaleel Farhaad
      First published: