اپنا ضلع منتخب کریں۔

    مسجد کے امام نے کیا ایسا کام  دیکھتے رہ گئے لوگ، پڑوسی ہندو بھائی کی اٹھائی ارتھی، شمشان گھاٹ لے جاکر ادا کی آخری رسوم

    مسجد کے امام نے پڑوسی ہندو بھائی کی ارتھی کو دیا کندھا۔

    مسجد کے امام نے پڑوسی ہندو بھائی کی ارتھی کو دیا کندھا۔

    مسجد کے امام نے انسانیت کی انوکھی مثال پیش کی ہے۔ امام حافظ ارشاد نے اپنے پڑوسی ہندو بھائی کی ارتھی کو نہ صرف کاندھا دیا بلکہ شمسان گھاٹ پر آخری رسوم میں بھی اپنا تعاون پیش کیا اور گنگا جمنی تہذیب کی ایک مثال قائم کی۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Share this:
    دنیا کے عظیم جمہوری ملک ہندوستان میں مختلف مذاہب کے لوگ صدیوں سے آپسی بھائی چارے کے ماحول میں زندگی گزارتے آرہے ہیں۔ ملک کے کسی نہ کسی مقام میں اکثر گنگا جمنی تہذیب اور بھائی چارے کی مثال دیکھنے کو ملتی ہے۔ ایسی ہی ایک مثال جھارکھنڈ کے راجدھانی رانچی کے دھروا نامی علاقہ میں دیکھنے کو ملی ہے۔ اس علاقہ کی ایک مسجد کے امام نے انسانیت کی انوکھی مثال پیش کی ہے۔ امام حافظ ارشاد نے اپنے پڑوسی ہندو بھائی کی ارتھی کو نہ صرف کاندھا دیا بلکہ شمسان گھاٹ پر آخری رسوم میں بھی اپنا تعاون پیش کیا۔ امام صاحب کے اس کام کی چہار سو پزیرائی ہو رہی ہے۔ دراصل مسجد کے ٹھیک سامنے رہائش پذیر ٦٥ سالہ راجکمار بھارتی نامی شخص کی اچانک طبیعت بگڑنے کے بعد اسپتال پہنچنے سے قبل موت ہو گئی تھی۔ جب آخری رسوم ادا کرنے کے لئے تیاری کے بعد ارتھی اٹھانے کی باری آئی تو پڑوس کے منیش ۔ اروند ۔ پنکج اور ٹیٹو نامی شخص ہی آگے آئے لیکن کورونا کی وجہ سے بیشتر لوگوں نے اس میں شامل ہونے سے پرہیز کیا۔ ایسے میں امام حافظ محمد ارشاد آگے آ کر نہ صرف ارتھی کو کاندھا دیکر شمسان گھاٹ پہنچایا بلکہ آخری رسوم کی ادائیگی میں بھیساتھ رہے۔
    امام صاحب کے  اس کام کی متوفی راج کمار بھارتی کی بیوہ اور پڑوس کے لوگ حافظ ارشاد کی خوب ستائش کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ دھروا کے سیکٹر ٤ واقع ایچ ای سی یعنی ہیوی انجینئرنگ کارپوریشن لیمیٹیڈ کے تحت اس کالونی میں بمشکل پچاس کوارٹر میں مسلم خاندان آباد ہے۔ اسی علاقہ میں ایک چھوٹی سی مسجد بھی قائم ہے۔ ریاست کے دیوگھر ضلع کے باشندہ حافظ محمد ارشاد اس مسجد میں ایک عرصہ دراز سے امامت کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

    نیوز 18 اردو سے خاص بات چیت میں انہوں نے کہا کہ پڑوس کے کوارٹر میں مقیم راجکمار بھارتی کی رہائش گاہ سے چیخنے چلانے کی آواز پر وہ دوڑکر گئے جہاں انہوں نے پایا کہ راجکمار کی طبیعت اچانک بگڑ گئی ہے۔ گھر میں پانچ چھوٹے چھوٹے بچوں اور راجکمار بھارتی کی اہلیہ گھر کے سرپرست کی بیماری سے زارو قطار رو رہے تھے۔ اس حالت میں اسپتال انتظامیہ کو خبر کرکے  ایمبولینس بلائی گئی لیکن قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ امام صاحب اور پڑوس کے چند افراد کی کوششیں کامیاب نہیں ہو سکی۔ اسپتال پہنچنے سے قبل ہی راجکمار بھارتی اپنی اہلیہ اور پانچ چھوٹے بچوں کو روتا بلکتا چھوڑ کر دنیا کو الوداع کہہ گیا۔

    اس حادثہ کے بعد راجکمار بھارتی کی آخری رسوم کی تیاری کی جانے لگی لیکن اس موقع پر کوروناوبا کا خوف صاف طور پر دیکھا گیا۔ پڑوس کے ہندو بھائی تو دور ہندو میت کے عزیز و اقارب نے بھی شرکت کرنے سے گریز کیا۔ آخرکار امام حافظ محمد ارشاد آگے آئے اور اپنے ہاتھوں سے گھر سے ارتھی اٹھا کر گاڑی میں سوار کیا اور اشمسان گھاٹ پہنچے اور وہاں بھی امام ارشاد نے اپنے ہاتھوں سے لکڑیاں اٹھاکر آخری رسوم کی ادائیگی میں اپنا تعاون پیش کیا۔

    امام حافظ محمد ارشاد نے کہا کہ انسانیت کی خدمت کرنا اولین فریضہ میں سے ایک ہے اس میں مذہب و مسلک کی قید نہیں ہے یہ اسلامی تعلیمات بھی ہے اور ملک کی روایت بھی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ملک میں رہنے والے تمام باشندے پہلے ہندوستانی ہیں بعد میں کسی مذہب سے منسلک ہیں۔ محمد ارشاد نےکہا کہ چند لوگ ذاتی اغراض کی خاطر ہندو مسلم بھائی چارے کے رشتہ کو پارہ پارہ کرنا چاہتے ہیں لیکن اس کی خوبصورتی آپسی اتحاد میں ہے جسے تاقیامت ختم نہیں کیا جا سکتا ہے۔
    Published by:Sana Naeem
    First published: