بنگال اسمبلی الیکشن کی تاریخوں کے اعلان کے بعد ریاستی وزیر نے کی ائمہ مساجد سے ملاقات

ریاستی وزیر فرہاد حکیم نے نہ صرف آئمہ مساجد سے ملاقات کی بلکہ انکے مطالبات کو صحیح مانتے ہوئے یقین دلایا کہ اگر انکی حکومت بنتی ہے تو اِن مطالبات کو تسلیم کیا جائے گا۔

ریاستی وزیر فرہاد حکیم نے نہ صرف آئمہ مساجد سے ملاقات کی بلکہ انکے مطالبات کو صحیح مانتے ہوئے یقین دلایا کہ اگر انکی حکومت بنتی ہے تو اِن مطالبات کو تسلیم کیا جائے گا۔

ریاستی وزیر فرہاد حکیم نے نہ صرف آئمہ مساجد سے ملاقات کی بلکہ انکے مطالبات کو صحیح مانتے ہوئے یقین دلایا کہ اگر انکی حکومت بنتی ہے تو اِن مطالبات کو تسلیم کیا جائے گا۔

  • Share this:
مغربی بنگال اسمبلی الیکشن کے لئے تاریخوں کا اعلان ہوچکا ہے اب ہر سیاسی جماعت ووٹروں کو متوجہ کرنے کی کوششوں میں ہے۔ ایسی ہی ایک کوشش کے تحت آج کولکاتا میں امام و موؤذن کی ایک میٹنگ میں ریاستی وزیر نے شرکت کی۔ یہ وہی امام ہیں جو گذشتہ دس برسوں سے وظیفے میں اضافے کے مطالبے پر کولکاتا کی سڑکوں پر احتجاج کررہے ہیں۔ لیکن ریاستی وزیر کو آج فرصت ملی اور وہ بھی ایسے وقت میں جب الیکشن کے لئے تاریخوں کا اعلان ہوچکا ہے۔ ریاستی وزیر فرہاد حکیم نے نہ صرف آئمہ مساجد سے ملاقات کی بلکہ انکے مطالبات کو صحیح مانتے ہوئے یقین دلایا کہ اگر انکی حکومت بنتی ہے تو اِن مطالبات کو تسلیم کیا جائے گا۔
سال 2009 میں ایسا ہی موقع تھا جب وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی بنگال اسمبلی الیکشن میں جیت کے لئے سخت جدوجہد کررہی تھیں اور ہر طبقے و فرقے کے لوگوں سے ملاقات کررہی تھیں انہوں نے اسوقت آئمہ مساجد سے بھئی ملاقات کرتے ہوئے انہیں معاوضہ دینے کا اعلان کیا تھا اور جب ممتا بنرجی کو تاریخی کامیابی حاصل کرتے ہوئے اقتدار کی کرسی ملی تو امام و موؤذن کے لئے ڈھائی ہزار آور ایک ہزار روپے وظیفہ دیئے جانے کا اعلان کیا گیا لیکن وظیفے کی یہ رقم ائمہ مساجد کی مالی پسماندگی کو دور کرنے میں ناکام رہی۔

وظیفے میں اضافے کے مطالبے پر مختلف تنظیمیں لگاتار احتجاج کررہی ہیں۔ وزیر اعلی نے آئمہ کو مکان و ان کے بچوں کے لئے اسکالر شپ دینے کا بھی اعلان کیا تھا جو اب تک پورا نہیں کیا گیا ایک بار پھر ریاستی وزیر فرہاد حکیم ان ہی وعدوں کے ساتھ آئمہ کی میٹنگ میں شرکت کی اور حکومت کے لئے دعا کرنے کی اپیل کی ۔ ایسے میں سوال یہی ہے کہ  کیا لیڈران کے وعدوں کی سیاست  کارگر ثابت ہوگی۔
Published by:Sana Naeem
First published: