نئی دہلی۔ اروناچل پردیش کے بعد اتراکھنڈ میں بھی کانگریس کا اقتدار جانے کے بعد پارٹی ہائی کمان منی پور کو لے کر محتاط ہے۔ یہاں وزیر اعلی اوكرام ابوبی سنگھ کے خلاف پارٹی کے 25 ممبران اسمبلی نے مورچہ کھول دیا ہے۔ ان ممبران اسمبلی نے ابوبی سنگھ کی کابینہ میں ردوبدل کی مانگ کی ہے۔ ذرائع کے مطابق، ناراض کانگریس ممبران اسمبلی نے بی جے پی میں شامل ہونے کے اشارے دئیے ہیں۔
اس کے بعد کانگریس صدر سونیا گاندھی نے ابوبی سنگھ کو دہلی طلب کیا۔ اتوار کو کانگریس لیڈر کپل سبل نے اتراکھنڈ کے واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے اس بات کے اشارے دئیے تھے کہ بی جے پی منی پور میں بھی ایسا کر سکتی ہے۔ حالانکہ کانگریس لیڈر وی نارائن سامی نے دعوی کیا ہے کہ ہم منی پور میں صورت حال پر نظر رکھے ہیں اور سارے اختلافات حل کر لئے جائیں گے۔ سامی نے ناراض ایم ایل اے سے سمجھوتہ کرنے کے اشارے بھی دیے ہیں۔ منی پور میں 2017 میں انتخابات ہونے ہیں۔
منی پور میں 2012 میں اسمبلی انتخابات ہوئے تھے۔ کل 60 میں سے 42 نشستیں جیت کر کانگریس سب سے بڑی پارٹی بنی تھی۔ اس کے بعد 3 اپریل 2014 کو منی پور اسٹیٹ کانگریس پارٹی کے 5 ممبر اسمبلی بھی کانگریس میں شامل ہو گئے تھے۔ اس سے کانگریس کی تعداد 47 ہو گئی۔ منی پور ہائی کورٹ نے دل بدل قانون کے تحت 3 ممبران اسمبلی کی رکنیت منسوخ کر دی تھی۔
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔