اپنا ضلع منتخب کریں۔

    گروگرام : دائیں بازو کی تنظیموں نے مسلمانوں کو 10 جگہ نماز ادا کرنے سے روکا

    علامتی تصویر

    علامتی تصویر

    گروگرام میں کچھ دائیں بازو کی تنظیموں کے کارکنان نے جمعہ کے روز تقریباََ 10 مقامات پر مسلمانو ں کو نماز پڑھنے سے روک دیا ۔

    • Share this:
      گروگرام میں کچھ دائیں بازو کی تنظیموں کے کارکنان نے جمعہ کے روز تقریباََ 10 مقامات پر مسلمانو ں کو نماز پڑھنے سے روک دیا ۔ حالانکہ گروگرام پولیس کا کہنا ہے کہ نماز پڑھی جانے والی جگہوں پر زیادہ تعدادمیں سکیورٹی فورسیز کی تعیناتی کی گئی تھی اور کہیں بھی ایسا واقعہ سامنے نہیں آیا ہے ۔

      پولیس کا کہنا ہے کہ اقلیتی برادری کو لوگ وجیراآباد ، اتول کٹاریا چوک ، سائبر پارک ، بختاور چوک جیسی جگہوں پر جمعہ کے روز جمعہ کی نماز پڑھنے کے لئے جمع ہوئے تھے۔ انہیں نماز پڑھنے سے روکنے کے لئے وہاں وشوا ہندو پریشد ، بجرنگ دل ، ہندو کرانتی دل ، گاو رکشک دل اور سیو سینا کے کارکنان بھی پہونچ گئے ۔ حاصل ہوئی معلومات کے مطابق 15 دن قبل اسی شہر کے واجیراآباد علاقہ میں شروع ہوا نماز مخالف مہم اب شہر میں کشیدگی پیدا کرنے لگی ہے ۔ گڑگاوں پولیس کے عوامی رابطہ افسر اروندر کمار نے بتایا کہ پولیس کو اس سلسلے ابھی تک کسی کی جانب سے شکایت نہیں ملی ہے ۔اور شکایت ملنے پر ہی پولیس کاروائی کر سکے گی۔

      سنیوکت ہندو سنگرش سمیتی نام کی تنظیم نے کھلے میں نماز پڑھنے سے روکنے کا دعویٰ بھی کیاہے ۔ یہ کمیٹی 12 مقامی ہندوگروپوں سے مل کر بنی ہے ۔ بجرنگ دل ، وشو ہندو پریشد ، شیو سینا ، ہندو جاگرن اور اکھل بھارتیہ ہندو کرانتی دل کے لوگ شامل ہیں ۔ خبر میں بتایا گیا ہے کہ ہندو تنظیموں سے جڑے منسلک لوگ گاڑیوں میں ان جگہوں پر پہونچے اور جمعہ کی نماز روکی ’’ جے شری رام ‘‘ کے نعرہ بھی لگا رہے تھے ۔

      یہ تنازعہ دو ہفتہ قبل اس وقت پیدا ہوا تھا جب کچھ مقامی لوگوں نے یہاں نماز پڑھنے کی مخالفت کی تھی اور الزام لگایا تھا کہ کچھ لوگوں نے یہاں نماز پڑھنے کے درمیان یہاں ’’ ہندوستان مردہ آ باد ‘‘ اور ’’پاکستان زندہ آ باد ‘‘ کے نعرہ لگائے تھے ۔گزشتہ ہفتہ جمعرات کو گروگرام کے سکٹر 53میں میدان میں نماز میں ر کاوٹ پیدا کرنے اور دھمکانہ کے الزام میں چھ لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا شکایت کندہ واجد خان اور نہر وولفیئر سوسائٹی کے سربراہ حاجد شہزاد خان کی شکایت پر پانچ لوگوں کے خلاف مذہبی جذبات کو نقصان پہنچے کے تحت ایف آئی آر درج کر لی گئی تھی۔
      First published: