بہار: ایل جے پی کی افطارپارٹی میں بی جے پی - جے ڈی یوکی تلخی دورکرپائیں گے پاسوان؟

مودی کابینہ نے علامتی شراکت کی بات سے ناخوش جے ڈی یوکے کسی لیڈرنے اتوارکومنعقدہ بی جے پی کی افطارپارٹی میں شرکت نہیں کی تھی۔

مودی کابینہ نے علامتی شراکت کی بات سے ناخوش جے ڈی یوکے کسی لیڈرنے اتوارکومنعقدہ بی جے پی کی افطارپارٹی میں شرکت نہیں کی تھی۔

مودی کابینہ نے علامتی شراکت کی بات سے ناخوش جے ڈی یوکے کسی لیڈرنے اتوارکومنعقدہ بی جے پی کی افطارپارٹی میں شرکت نہیں کی تھی۔

  • Share this:
    بہارکی راجدھانی پٹنہ میں آج لوک جن شکتی پارٹی (ایل جے پی) کی افطارپارٹی کا انعقاد کر رہی ہے۔ پارٹی دفترمیں منعقدہ پروگرام میں این ڈی اے میں شامل سبھی پارٹیوں کی موجودگی نظرآنے کا امکان ہے۔ ایل جے پی ذرائع نے بتایا کہ اس میں وزیراعلیٰ نتیش کمارکے ساتھ جے ڈی یوکےکئی سینئرلیڈراوربی جے پی کے بھی کئی سینئرلیڈرشامل ہوں گے۔

    واضح رہےکہ اتوارکو ایل جے پی سربراہ رام ولاس پاسوان اورپارٹی پارلیمنٹری بورڈ کے  صدرچراغ پاسوان نے وزیراعلیٰ نتیش کماراورگورنرلال جی ٹنڈن سےملاقات کرکےانہیں دعوت نامہ دیا ہے۔ وہیں رام ولاس پاسوان نے این ڈی اے کے تمام لیڈروں کودعوت نامہ بھیجا ہے۔

    مودی کابینہ میں حصہ داری کولے کرناراضگی

    واضح رہے کہ مودی کابینہ میں علامتی شراکت کی بات سے ناخوش جے ڈی یو کے کسی لیڈرنے اتوارکومنعقدہ بی جے پی کی افطارپارٹی میں شرکت نہیں کی تھی۔ حالانکہ میڈیا نے جے ڈی یو کی غیرحاضری پرسوال کئے توبی جے پی ان سوالوں کو ٹالتی نظرآئی۔ دوسری طرف بی جے پی نے جے ڈی یوکو وہی تیوردکھائےاورجے ڈی یوکی افطارپارٹی میں بی جے پی کا بھی کوئی لیڈرشامل نہیں ہوا۔ حالانکہ نائب وزیراعلیٰ اوربی جے پی لیڈرسشیل کمارمودی نے کہا کہ افطارپارٹی کا کوئی سیاسی مطلب نہیں نکالنا چاہئے۔

    دوررہیں گے یا پاس آئیں گے

    سشیل کمارمودی نے کہا کہ یہ (افطارپارٹی) بنیادی طورپرمذہبی تقریب ہے۔ آرجے ڈی- بی جے پی، جے ڈی یوکی طرف سے ایک ساتھ انعقاد ہونےسے پریشانی ہوئی۔ پیرکوایل جے پی کی افطارپارٹی میں این ڈی اے کے سبھی لیڈرشامل ہوں گے۔ بہرحال تمام دعوں کے باوجود جے ڈی یو - بی جے پی کے رشتوں میں تلخی ظاہرہوگئی ہے۔ اب دیکھنے والی بات یہ ہے کہ کیا ایل جے پی  کی افطارپارٹی میں این ڈی اے پھرمتحد نظرآئے گا یا پھریہاں بھی بی جے پی - جے ڈی یوپاس پاس ہونےکے دعوے کے باوجود دوردورہی رہیں گے۔

    ان پٹ- امت کمارسنگھ
    First published: